قرآن پاک کو اچھی نیت سے  تجوید کے ساتھ پڑھانا یقیناً سعادت کی بات ہے، قرآن پڑھانے کے چند فضائل درج ذیل ہیں۔۔

آیت سکھانے کی فضیلت:حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنّت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔(جمع الجو امع للسیوطی، ج 7، ص281، حدیث 22454)

ذوالنورین، جامع القرآن حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"ایک اور حدیثِ پاک میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، شفیع المذ نبین، رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:" جس نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجو امع ، ج 7، ص2821، حدیث22455۔22454)

ایک اور شریف میں ہے کہ"جس شخص نے کتابُ اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قیامت اِس کا اَجر بڑھاتا رہے گا۔"(تاریخِ دمشق ابنِ عساکر، ج5، ص 290)

آقا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:" بلاشبہ تم میں سب سے افضل وہ ہے، جس نے قرآن کی تعلیم حاصل کی یا دوسرے کو اس کی تعلیم دی۔"( بخاری شریف)

حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ :"تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن کو سیکھے اور سکھائے۔( بخاری شریف)

حضرت سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ مدنی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عایشان ہے کہ :" جو قوم بھی کتاب اللہ (قرآن)کی تلاوت کرنے اور اس کو باہمی( ایک دوسرے کو) پڑھنے پڑھانے کے لیے اللہ عزوجل کے گھر وں میں سے کسی گھر میں جمع ہوتی ہے، ان پر سکینہ( چین و سُکون) نازل ہوتی ہے اور ان پر اللہ عزوجل کی رحمت چھا جاتی ہے اور فرشتے انہیں( حفاظت کے لیے) گھیر لیتے ہیں اور اللہ عزوجل ان کا اپنے قریب والے (فرشتوں) میں ذکر فرماتا ہے۔"(مشکوٰۃ، ابن داؤد، ابن ماجہ)

"جس نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اِس پر عمل کیا، قرآن شریف اِس کی شفاعت کرے گا اور جنّت میں لے جائے گا۔"(دار قطنی، باب الخاء، 2/ 830)

حضرت سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نزولِ سکینہ، فیضِ گنجینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"رشک صرف دو آدمیوں پر کیا جا سکتا ہے، ایک اُس شخص پر جسے اللہ عزوجل نے قرآن سکھایا اور وہ دن رات اُسے پڑھتا رہے اور اُس کا پڑوسی اُسے سُن کر کہے، کاش! مُجھے بھی فُلاں شخص کی مثل قرآن کی توفیق ملتی تو میں بھی اس کی طرح عمل کرتا، دوسرا اُس شخص پرجسے اللہ عزوجل نے مال عطا فرمایا اور وہ راہِ حق میں اُسے خرچ کرے اور کوئی شخص کہے کہ کاش! مُجھے بھی فُلاں شخص کی مثل مال ملتا تو میں بھی اُس کی طرح خرچ کرتا۔"

قرآن سکھانے والے کو اللہ چار نعمتوں سے نوازتا ہے:

1۔ان پر سکینہ نازل کی جاتی ہے۔

اللہ ان پر رحم فرماتا ہے۔

3۔فرشتے ان کے گرد احترام سے کھڑے رہتے ہیں۔

اللہ اُن کا ذکرِخیر فخریہ طور پر فرشتوں کے سامنے کرتا ہے۔(مسلم شریف)

قرآن سکھانے والے پر اللہ اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، قرآن سکھانے والوں کے لئے فرشتے اور زمین وآسمان کی دیگر مخلوقات حتٰی کہ چیونٹیاں اور مچھلیاں بھی دُعا کرتی ہیں۔(اِبنِ ماجہ)

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے

ہر اِک پرچم سے اُونچا پرچمِ اسلام ہو جائے


قرآن مجید ایسی  مُقدّس کتاب ہے جو اللہ عزوجل نے اپنے پیارے حبیب، مکی مدنی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی، اس کا ایک نام ہے "عزیز" جس کے معنی ہیں غالب اور بے مثل، اس کے مثل اورکوئی کتاب نہیں، قرآن پاک سکھانے کے بہت سے فضائل ہیں، قرآن پاک میں اِرشاد ہے، آیتِ مبارکہ کے ایک حصّے میں فرمایا گیا:

"اور اسے پھیلاؤ "۔(صراط الجنان میں آیت مبارکہ کا ایک جزو ہے)

حدیث مبارکہ میں ہے:

بہترین شخص:

نبی مکرم، نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔" (صحیح بخاری، جلد 3 ، صفحہ 410، حدیث 5027)

سیدنا ابو عبدالرحمن سلمی رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآن پڑھایا کرتے اور فرماتے کہ"اسی حدیث مبارکہ نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"( تلاوت کی فضیلت)

ایک آیت سكهانے کی فضیلت:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ" جس شخص نے قرآن کی کوئی آیت یا دین کی کوئی سنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ پاک اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہ ہوگا۔"(بحوالہ رسالہ، تلاوت کی فضیلت)

ایک آیت سكهانے والے کے لئے قیامت تک ثواب:

ذُوالنورین، جامعُ القرآن، عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"

اور ایک حدیث پاک میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:"جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔" (بحوالہ رسالہ، تلاوت کی فضیلت)

قرآن شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا :

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رَسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:" جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا، قرآن پاک اُس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"(بحوالہ رسالہ، تلاوت کی فضیلت)

اللہ تعالی قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا :

ایک حدیث شریف میں ہے:"جس نےکتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجلتاقیامت اس کا اَجر بڑھاتا رہے گا۔"(بحوالہ رسالہ، تلاوت کی فضیلت)

عطاہو شوق مولٰی مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

دعوتِ اسلامی میں قرآن سکھانا :

الحمداللہ عزوجل دعوتِ اسلامی کا ایک اہم شعبہ مدرسۃ المدینہ للبنین اور بالغات بھی ہے، جس میں بچوں، بچیوں کی سنتوں کے مطابق تربیت بھی کی جاتی ہے اور قرآن پاک کی حفظ و ناظرہ کی تعلیم بھی دی جاتی ہے، آپ بھی اپنے بچوں اور بچیوں کو ان مدارس میں داخلہ دلوائیے اور قرآن پاک کا صحیح معنوں میں علم سکھائیے۔

اللہ عزوجل ہمیں صحیح معنوں میں قرآن پاک سیکھنے، سکھانے کی توفیق عطافرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم 


قرآن پاک پڑھنے اور پڑھانے  کا بہت ثواب ہے، ایک لفظ پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں، جہاں قرآن کریم پڑھنے کا بہت ثواب ہے، وہاں قرآن کریم پڑھانے یعنی سکھانے کا بہت اَجر و ثواب ہے کہ ایک حدیث شریف میں ہے:" کہ جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قیامت اس کا اَجر بڑھاتا رہے گا۔( تلاوت کی فضیلت)

تقریبِ بسم اللہ کی شرعی عمر کے متعلق سوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت نے جواب اِرشاد فرمایا:" کہ کُچھ مقرر نہیں، ہاں مشائخِ کرم رحمھم اللہ السّلام کے یہاں چار برس، چار مہینے، چار دن مُقرر ہیں، بہرحال قرآن پاک پڑھانے کی بہت فضیلت ہے، ذوالنّورین، جامع القرآن حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سکھانے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"

ایک اور حدیثِ مبارکہ میں ہے" جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اُس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"

اِس کائنات میں اَفضل شخص کون ہے، سب سے اچھی نوکری کون سی ہے؟ اگر اِسکا جواب آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی روشنی میں دیا جائے تو یہ ہو گا: خَیْرُکُم مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرآنَ وَ عَلَّمَہٗ یعنی" تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نےقران سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

تو اے کاش! ہم اِس کتاب سے ہمیشہ کے لیے مربوط ہو جائیں اور اس کو پڑھنے پڑھانے میں لگ جائیں، ارے! یہی وہ مبارک کتاب ہے، جس نے حضرت عمر رضی اللہُ عنہ کی زندگی میں انقلاب برپا کر دیا تھا، قرآن کریم بے عیب، بے مثل اور بے مثال کتاب ہے کہ توریت، زبور، انجیل یہ بھی کتابیں کتاب اللہ ہیں، لیکن قرآن پاک کتاب اللہ اور ایسی مبارک کتاب ہے کہ جو اسے اَٹک اَٹک کر پڑھے، اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے، جس جگہ قرآن پاک کی تلاوت ہوتی ہے، اُس جگہ پر اللہ عزوجل کی رحمت کا نزول ہوتا ہے، اگر محض خیروبرکت کے لیے اپنے مکان میں قرآن مجید رکھ دیا جائے تو بھی یہ کام باعثِ اجرو ثواب ہے تو جس مکان میں قرآن سیکھا یا سکھایا جائے وہ ثواب سے کیونکر محروم رہ سکتا ہے، لہذا قرآن پاک کا اس دنیا میں بھی ثواب ملے گا اورآخرت میں بھی اس کو پڑھانے والا محروم نہیں رہے گا۔


قرآن پاک ایسی عظیم کتاب ہے،  جو اپنی فصاحت و بلاغت، اَسلوب، قصص اور مثالوں میں یکتا ہے کہ اس جیسی کتاب کبھی کوئی پیش کر سکا ہے نہ کر سکے گا، الغرض ہر شعبہ زندگی کے مسائل کا حل اس میں موجود ہے، قرآن پاک کے فوائد اِسے یعنی قرآن پاک کو سیکھنے، سکھانے سے ہی حاصل ہو سکتے ہیں، اَحادیثِ مبارکہ میں قرآن پاک سکھانے کے کثیر فضائل وارد ہوئے ہیں:

بہترین شخص کون ہے:نبی مکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔" (تلاوت کی فضیلت، ص4)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔" (تلاوت کی فضیلت، ص5)

قرآن شفاعت کرے گا:حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن پاک اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"( تلاوت کی فضیلت، ص5)

قرآن پاک میں ایک ایسی سورت ہے جو اپنے قاری کے لیے جھگڑا کرے گی: حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رحمتِ عالم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قرآن کریم میں ایک سورت ہے، جو اپنے قاری کے بارے میں جھگڑا کرے گی، یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کرا دے گی اور وہ یہی سورہ ملک ہے ۔( مدنی پنجسورہ، صفحہ نمبر83)

ایک آیت سکھانے کی فضیلت:حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔ (تلاوت کی فضیلت، ص6)

اللہ تعالی قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا:ایک حدیث شریف میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔" (تلاوت کی فضیلت، ص8)

دُگنا ثواب:ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔" (تلاوت کی فضیلت، ص7)

قیامت تک ثواب:حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، شفیع المذنبین، رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"

مذکورہ فرامین سے واضح ہوا کہ قرآن کریم سکھانے کے کتنے فضائل ہیں، لہذا ہمیں بھی چاہئے کہ خود قرآن پاک سیکھیں اور دوسروں کو سکھائیں، قرآن کریم سیکھنے سکھانے کا ایک بہترین ذریعہ دعوتِ اسلامی کے مدارسُ المدینہ ہیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن کریم سیکھنے سکھانے کی سعادت عطا فرمائے۔اٰم

ین


قرآن کریم اس ربِّ عظیم کا بے مثل کلام ہے،  جو اکیلا معبود، تنہا خالق اور ساری کائنات کا حقیقی مالک ہے، اللہ عزوجل نے جو عظمت و شان قرآن مجید کو عطا کی ہے، وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں، چنانچہ قرآن مجید کو پڑھانے کے بھی اَحادیثِ طیبہ میں کثیر فضائل آئے ہیں، چنانچہ حدیث مبارکہ میں آتا ہے:

عن عُثْمَانَ قَالَ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔

روایت ہے حضرت عثمان سے فرماتے ہیں، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:" تم میں سے بہتر وہ ہے ، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"

شرح:

قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے میں بہت وُسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجے روزانہ سکھانا، قاریوں کا قرآن پاک کی تجوید سکھانا، علماءِ کرام کا قرآنی اَحکام حدیث وفقہ کےذریعے سکھانا، صوفیائے کرام کا اَسرار و رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سکھانا سب قرآن ہی کی تعلیم ہے۔

(مراۃ المناجیح، ج3، ص233)

دورِ حاضر میں ہمیں قرآن پاک کی تعلیم کو عام کرنے کی بہت حاجت ہے، کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

اگر ہم نے تعلیمِ قرآن کو بھلایا نہ ہوتا

یہ زمانہ نہ زمانے نے دکھایا ہوتا

سیدنا ابو عبدالرحمن سلمی رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآن پڑھایا کرتے اور فرماتے کہ" مجھے اس حدیث مبارکہ نے جو حضرت عثمان والی حدیث مبارکہ اوپر بیان ہوئی ہے نے روک رکھا ہے۔"

( فیض القدیر، ج3، ص618)

مزید روایت سنتے ہیں:

سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جس شخص نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اس پر عمل کیا، قرآن کریم اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"( تاریخ دمشق لا بن عساکر، ج41، ص3)

الٰہی خوب دےدے شوق قرآن کی تلاوت کا

شرف دے گُنبد ِخضراء کے سائے میں شہادت کا

روایت میں آتا ہے :"حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ" جس شخص نے قرآن کی کوئی آیت یا دین کی کوئی سنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ پاک اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہ ہوگا۔"(جمع الجوامع للسیوطی، ج 7، ص281)

تلاوت کروں ہر گھڑی یا الہی

بکوں نہ کبھی بھی میں واہی تباہی

ایک روایت میں آتا ہے:سیّدنا ذُوالنورین، جامعُ القرآن، عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سردارِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"

ایک اور روایت میں آتا ہے :حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:"جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"

(جمع الجوامع، ج 7، ص284)

تلاوت کا جذبہ عطا کر الہی

معاف فرما میری خطا ہر الہی

اللہ تعالیٰ قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا :

ایک حدیث شریف میں ہے کہ "جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔"

عطا ہو شوق مولٰی مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

اللہ ربّ العزت ہمیں قرآن پاک پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم 


قرآن کریم،  فُرقانِ حمید جو کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے پیارے آقا محمد مصطفیٰ صلى الله عليه وسلم کا معجزہ ہے، اس کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کو پڑھانے، چُھونے، سُننے اور پکڑنے کی بھی برکتیں ہیں، یہ رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کے لئے مکمل ہدایت ہے، آئیے اِسی ضمن میں ایک عاشقِ قرآن کی حکایت سنتے ہیں:

واہ کیا بات ہے عاشقِ قرآن کی:

حضرت سیّدنا ثابت بنانی قدس سِرہ النورانی روزانہ ایک بار ختمِ قرآن پاک فرماتے تھے، ہمیشہ روزہ رکھتے، قیامُ الّلیل فرماتے، جس مسجد سے گزرتے اس میں دو رکعت ضرور پڑ ھتے، تحدیثِ نعمت کے طور پر فرماتے" میں نے جامع مسجد کے ہر سُتون کے پاس قرآن پاک کا ختم اور بارگاہِ الہی میں گر یہ کیا ہے، " نمازو تلاوت کے ساتھ آپ کو خصوصی محبت تھی، پھر ایسا کرم ہوا کہ رشک آتا ہے، چنانچہ وفات کے بعد دورانِ تدفین اچانک ایک اینت سِرک کر اندر چلی گئی تو جب اینٹ اُٹھانے کے لئے جھُکے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ قبر میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے ہیں، گھر والوں سے جب معلوم کیا گیا، تو شہزادی صاحبہ نے بتایا"کہ والدِ محترم روز دعا فرمایا کرتے تھے، کہ یا اللہ اگر تو کسی کو وفات کے بعد قبر میں نماز پڑھنے کی سعادت عطا فرمائے تو مجھے بھی مشرف فرما نا۔

یہ بھی منقول ہے کہ جب بھی لوگ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے مزارِ پُرانوار سے گزرتے تو قبرِانور سے قرآن پاک کی آواز آ رہی ہوتی۔سبحان اللہ عزوجل

معلوم ہوا کہ جب قرآن پڑھنے کا یہ اَجر وثمر ہے تو قرآن سکھانے کا کیا اَجر ہو گا، جب کہ قرآن سکھانا تو صدقہ جاریہ بن جاتا ہے کہ جس کو سکھایا جب تک وہ بندہ پڑھتا رہے گا، ثواب ملتا رہے گا۔

بہترین شخص :

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا۔"

قران شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا :

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی اکرم، نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

تلاوت کا جذبہ عطا کر الہی عزوجل

معاف فرما میری خطا ہر الہی عزوجل

سبحان اللہ! جب آقا صلى الله عليه وسلم کے اِن الفاظ سے بشارت مل گئی تو اب کسی شک کی گنجائش ہی نہیں، کون مؤمن، کون عاشقِ رسول نہ چاہے گا کہ اسے یہ اِنعام واکرام ملے، بے شک ہر مؤمن کی یہی آرزو ہے کہ شفاعت پا کر جنت میں داخل ہو تو ہمیں بھی چاہئے کہ ایک عظیم جذبے کے تحت تعلیمِ قرآن کو پھیلائیں اور اس کے فضائل حاصل کریں۔

الٰہی خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا

شرف دے گنبد خضراء کے سائے میں شہادت کا


1۔  قراٰنِ مجید، فُرقانِ حمید اللہ َ ربُّ الانام عَزَّوَجَلَّ کامبارَک کلام ہے ، اِس کا پڑھنا ، پڑھانااور سننا سنانا سب ثواب کا کام ہے۔ قراٰنِ پاک کا ایک حَرف پڑھنے پر 10نیکیوں کا ثواب ملتا ہے ، چُنانچِہ خاتَمُ الْمُرْسَلین، شفیعُ الْمُذْنِبیْن، رَحمَۃٌ لِّلْعٰلمین صلی اﷲ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم کا فرمانِ دِلنشین ہے: ’’جو شخص کتابُ اﷲ کا ایک حَرف پڑھے گا، اُس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی۔ میں یہ نہیں کہتا الٓمّٓ ایک حَرف ہے، بلکہ اَلِف ایک حَرف ، لام ایک حَرف اور میم ایک حَرف ہے۔

2) حضرتِ سیِّدُنااَنَس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے رِوایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ معظَّم ہے: جس شخص نے قراٰنِ پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قراٰنِ پاک میں ہے اس پر عمل کیا ، قراٰن شریف اس کی شفاعت کریگااور جنّت میں لے جائے گا۔ (تاریخ دمشق لابن عساکِر ج۴۱ ص۳،اَلْمُعْجَمُ الْکبِیْرلِلطَّبَرانِیّ ج۱۰ص۱۹۸حدیث ۱۰۴۵۰)

3)ایک حدیث شریف میں ہے: جس شخص نے کتابُ اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا اللہ عَزَّوَجَلَّ تا قِیا مت اس کا اجر بڑھا تا رہیگا۔ (تاریخ دمشق لابن عساکِر ج۵۹ ص۲۹۰)

4) اللہ عَزَّوَجَلَّ زمین والوں پر عذاب کرنے کا ارادہ فرماتا ہے لیکن جب بچّوں کو قراٰنِ پاک پڑھتے سنتا ہے تو عذاب کوروک لیتا ہے۔ ( سُنَنِ دارمی، ج۲ ، ص۵۳۰ ، حدیث: ۳۳۴۵ ، دار الکتاب العربی بیروت)


قرآن کریم اللہ تعالٰی کا کلام ہے، اِس پر اِسلام اور اَحکامِ اسلام کا دارومدار ہے، اِس کی تلاوت کرنا اس کے معنی و مفہوم کو سمجھنا اور اس کے معانی و مطالب میں غور و فکر اِنسان کو خدا کا مُقرّب بناتا اور اس کی دُنیا و آخرت سنْوار تا ہے۔

یہی وہ کتاب ہے جس کا دیکھنا ثواب، چُھونا ثواب، پڑھنا ثواب اور سمجھنا اور اس پر عمل کرنا مؤجبِ نجات ہے، کلام اللہ(قرآن مجید) کی فضیلت دوسرے کلاموں پر ایسی ہے، جیسی اللہ عزوجل کی فضیلت اس کی مخلوق پر ہے، قرآن مجید اللہ عزوجل کا وہ مبارک کلام ہے، جس کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور دس حرف پڑھنے پر سونیکیاں ملتی ہیں، الغرض جتنا زیادہ پڑھتے جاؤ، اُتنی زیادہ نیکیاں حاصل کرتے جاؤ۔

بہترین شخص:

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

تو آخر وہ شخص کسی سے کم درجے والا کیسے ہوسکتا ہے، جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے بہتر قرار دیا، جیسےقرآن مجید پڑھنے والے کے لئے بہت اَجر و ثواب ہے، اِسی طرح قرآن مجید پڑھانے والے کے لئے بہت اجر و ثواب اور رحمتوں اور برکتوں کی بشارت ہے۔

قرآن پاک پڑھانے کے فضائل فرمانِ مصطفی کی روشنی میں:

ویسے تو قرآن مجیدپڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں لیکن جو فضائل احادیثِ مبارکہ میں وارد ہیں، ان میں چند فضائل درج ذیل ہیں:

(1) فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"جس نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"

(2) تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن مجید کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے ۔"

(3) حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مُکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:"جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"

(4)حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن پاک اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

(5) حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار ِمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جس نے قرآن پاک کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے دُ گنا اَجر ہے۔"

سبحان اللہ!اَحادیثِ مبارکہ میں قرآن مجید پڑھانے کے لئے کتنے پیارے پیارے فضائل بیان کئے گئے ہیں، مُفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں کہ قرآن پاک سکھانے میں بہت وُسعت ہے، بچوں کو قرآن مجید کے ہجے سکھانا، قاریوں کا قرآن پاک کی تجوید سیکھانا، علماءِ کرام کا قرآنی احکام حدیث وفقہ کےذریعے سکھانا، صوفیائے کرام کا اَسرار و رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سکھانا سب قرآن پاک کی تعلیم دینا ہے۔

احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید پڑھنا اور پڑھانا دونوں بہترین عمل ہیں اور بہتر کیوں نہ ہو کہ یہ آخر دونوں عالم کے ربّ عزوجل کا کلام ہے اور قرآن پاک پڑھانے والا شفاعت اور جنت کا مستحق ہے اور اس کے ساتھ ساتھ قرآن پاک سکھانا اور پڑھانا کثیراَجرو ثواب اور ثوابِ جاریہ کا ذریعہ ہے۔

الغرض یہ بڑی بَرکت والی کتاب ہے، اس لئے سب مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اس کتاب مبارکہ کی پیروی کریں اور پرہیزگاربن جائیں تاکہ اللہ عزوجل ان پر رحم فرمائے۔

اللہ عزوجل ہمیں صحیح صحیح قرآن مجید پڑھنے، سمجھنے، اس پر عمل کرنے اور دوسروں کو یہ مبارک کتاب سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔(اٰمین بجاہ النبی الامین)


قرآن مجید پڑھنے اور پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں،  اِجمالی طور پر اتنا سمجھ لینا کافی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا مبارک کلام ہے، اس پر اِسلام اور اَحکامِ اسلام کا مدار ہے۔"

(بہارِ شریعت، حصّہ 16، قران مجید پڑھنے کے فضائل ، ص126تا127)

چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ پارہ 24، سورہ حٰم سجدہ، آیت 33 میں اِرشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنزالایمان:"اور اس سے زیادہ کس کی بات اچھی، جو اللہ کی طرف بلائے اور نیکی کرے۔"

نبی مکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم صلى الله عليه وسلم کا فرمانِ معظم ہے:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھااور دوسروں کو سکھایا۔"

(صحیح البخاری، ج3، ص410، حدیث 5027)

حکایت:حضرت سیّدنا ابو عبد الرحمن سلمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآن پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے تھے کہ اسی حدیث (جو مذکور ہوئی) نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"

(فیض القدير، ج3، ص618، تحت الحديث 3983)

اے عاشقانِ قرآن مجید! قرآن مجید فُرقانِ حمید اللہ ربُّ الانام عزوجل کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے۔(تلاوت کی فضیلت، صفحہ نمبر 3)

ذُوالنورین، جامعُ القرآن ، حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ صلى الله عليه وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن مبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دگنا ثواب ہے۔"

ایک اور حدیث پاک میں حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلى الله عليه وسلم فرماتے ہیں:" جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجوامع، ج7، ص282، حديث 22455۔22456)

عطا ہو شوق مولٰی عزوجل مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا، پڑھانے کا

(وسائل بخشش )

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن پاک تجوید کے ساتھ صحیح معنوں میں پڑھنے اور پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


نبی اَکرم،  نُورِ مجسم، رَسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدمصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:" تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"(صحیح بخاری،جلد 3، ص 410، حدیث 5027)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے: " اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"(فیض القدیر، ج 3، ص618، تحت الحديث 3983)

اللہ مجھے حافظِ قرآن بنا دے

قرآن کے اَحکام پہ بھی مجھ کو چلا دے

ذُوالنورین، جامعُ القرآن، حضرت سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"

ایک اور حدیث میں حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتمُ النبیین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:"جس نے قرآنِ کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجوامع، ج 7، ص282، حديث 22455)

تلاوت کا جذبہ عطا کر الہی

معاف فرما میری خطا ہر الہی

افسوس! اِسلامی معلومات کی کمی کی وجہ سے آج مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد قرآن پاک پڑھنے، پڑھانے وغیرہ کے شرعی احکام سے نابَلد ہے۔


قرآن مجید فُرقانِ حمید اللہ عزوجل کا وہ مُبارک کلام ہے کہ جسے پڑھنا ہو یا پڑھانا، سُننا ہو یا سُنانا سب عظیم عبادت ہے، لا عجب فیہ کہ اس کو چھُو کر اِس کی برکتوں سے مُستفیض ہونا بھی وہ کام ہے جو ثواب سے خالی نہیں، قرآنِ عظیم وہ عظیم کلام ہے کہ جس کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور دَس حرف پڑھنے پر سو نیکیوں کا ثواب، مزید جتنا پڑھو اُتنا ثواب حاصل ہوتا ہے، جس طرح قرآن پاک پڑھنے سے بندہ ڈھیروں برکتوں، نیکیوں اور فضائل کا حقدار بنتا ہے، اِسی طرح قرآن پاک پڑھا نے والے کو بھی ڈھیروں برکتوں اور اِنعامات سے نوازا جاتا ہے اور کیوں نہ نوازا جائے کہ قرآن کریم یقیناً ربّ عزوجل کا بہت عظمت و برکت والا کلام ہے، تو اِس کو پڑھانے والاکیونکر ربِّ کریم کی رحمتوں، اُس کے کرم اور اُس کی برکتوں سے محروم رہ سکتا ہے، اگر یوں کہیں تو غلط نہ ہو گا کہ قرآن پاک پڑھانا ربّ تبارک وتعالی کی رِضا و خوشنودی اور صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ِکرم پانے کا ذریعہ ہے، قرآن پاک پڑھانے کے فضائل کا کیا کہنا! کہ قرآن پاک پڑھانے کے فضائل خود صاحبِ قرآن و آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری پیاری اَحادیث میں بیان فرمائے، جو ہمارے لئے سب سے بڑھ کر سراپا ترغیب ہیں، چونکہ قرآن عظیم تمام کلاموں میں اَفضل، لہذا اِس کی تعلیم دینا تمام کاموں میں بہتر اور بہتر بھی کیوں نہ ہو کہ پڑھانا بھی تو کیسا عظیم و مبارک کلام ہے کہ جس کے صرف ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کے ثواب کی نوید (بشارت) ہے، تو پھر ایک آیت اور پھر پورا قرآن پڑھنے پڑھانے پر ملنے والے ثواب کا عالم کیا ہوگا۔

بہترین شخص کون:سرکارِ مدینہ منورہ، سردارِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔ "یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن پاک سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔" (صحیح بخاری، ج3، ص410 ، حدیث5027)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔" اللہ ! اللہ !اللہ !

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:" کہ قرآن پاک سکھانے میں بہت وُسعت ہے، بچوں کو قرآن پاک کے ہجّے سکھانا، قاریوں کا قرآن پاک کی تجوید سکھانا، علماءِ کرام کا قرآنی اَحکام حدیث وفقہ کے ذریعے سکھانا، صوفیائے کرام کا اَسرارو رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سکھانا، سب قرآنِ پاک ہی کی تعلیم دینا ہے۔

قرآن پاک پڑھانے کے فضائل اَحادیثِ مبارکہ کی روشنی میں:

یوں تو قرآن پاک پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں، لیکن جو فضائل احادیث میں بیان ہوئے اُن میں سے چند فضائل اَحادیثِ مبارکہ کی روشنی میں درج ذیل ہیں:

(1)ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت سیدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جس نے قرآن مجید کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے دُگنا اَجر ہے۔"

(2) حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میٹھے میٹھے مدنی آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"

(3) ایک اور حدیث جو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی، حضور مکی مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ ہے:"جس نے قرآن پاک سیکھا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن پاک اُس کی شفاعت کرے گا اور اُسے جنت میں لے جائے گا۔

سبحان اللہ!کتنے پیارے پیارے فضائل ہیں قرآن پاک پڑھانے کے، مگر محرومی ہے اُن لوگوں کی جو قرآن پاک پڑھانا تو بعید پڑھنے کی طرف بھی نہیں آتے، جبکہ اس کے برعکس ہمارے اَسلاف نے کتنی قربانیاں دیں اِس علم کے لئے کہ کُچھ صحابہ کرام جو بہت غریب و نادار تھے، اُنہیں اَصحابِ ِ صُفّہ کہا جاتا ہے، یہ اَصحاب مسجدِ نبوی کے چبوترے کے پاس مُستقل طور پر رہتےاور اپنے شفیق و مہربان آقا سےقرآن و اَحادیث کا علم سیکھتے، گویا یہ مدرسہ نبوی تھا، جس میں سب کو بھر بھر کر قرآن و احادیث کا علم سکھایا جاتا۔

عشق کی بات تو یہ ہے کہ صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کرقرآن سکھانے والا کوئی نہیں اور اَصحابُ النّبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر آقا صلی اللہ علیہ وسلم سےقرآن کا علم لینے والے نہیں۔

عطا ہو شوق مولا مدرسہ میں آنے جانے کا

خدایا! شوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

اللہ عزوجل اَصحابِ صُفہ کے جذبہ قرآنی کے صدقے میں ہمیں بھی قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے اور پھر صحیح صحیح دوسروں کو اس کی تعلیم دینے کی سعادت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و سلم


فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"تم سے بہترین وہ ہے، جو خود بھی قرآن سیکھے اور دوسروں کو بھی سکھائے۔"

یعنی لوگوں میں سے بہتر وہ ہے جو خود بھی قرآن پاک کا علم سیکھے، یعنی عِلمُ التجوید اچھے طریقے سے سیکھے اور دوسروں کو بھی سکھائے تاکہ وہ صحیح طریقے سے قرآن پاک پڑھ سکیں۔

قرآن پاک اس نیت سے پڑھانا چاہئے کہ وہ ہمارے لئے صدقہ جاریہ بن جائیں، کیونکہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"الم میں نہیں کہتا کہ یہ ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف، تو اگر ہم کسی کو قرآن پاک پڑ ھائیں تو ہم انہیں نجانے کتنے الفاظ پڑھائیں گے اور ہر حرف پڑھنے پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں تو ہمارے لئے تو اللہ نے چاہا تو ڈھیروں ڈھیر نیکیوں کا خزانہ لگ جائے گا۔

الحمدللہ!دعوتِ اسلامی کے تحت چلنے والے مدرسۃ المدینہ بالغات میں بہت علمِ دین سیکھنے کو ملتا ہے اور قرآن پاک صحیح مخارج اور قوائد کے ساتھ پڑھایا جاتا ہے، جو صحیح طریقے سے قرآن پاک پڑھنا نہیں جانتے انہیں پڑھائیں۔

"تم میں جو کوئی کسی شخص کو نیکی کی طرف بلائے اور وہ اس نیکی پر عمل بھی کرے تو اِس عمل کرنے والے کو بھی ثواب ملے گا اور اِس نیکی کی طرف بلانے والے کو بھی ثواب ملے گا اور اِس عمل کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہو گی اور تم میں جو کوئی کسی شخص کو برائی کی طرف اور وہ اس پر برائی پر عمل بھی کرے تو اس عمل کرنے والے کو بھی گناہ ملے گا اور اس برائی کی طرف بلانے والے کو بھی گناہ ملے گا اور اس برائی کرنے والے کے گناہ میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔

اِس سے پتہ چلا کہ کسی کو نیکی کی طرف بلانے سے کوئی ہمارے لئے صدقہ جاریہ بن سکتا ہے اور اس پر جتنے لوگ عمل کرتے رہیں گے سب کے برابر اس رہنمائی کرنے والے کو ثواب ملتا رہے گا تو جب ہم کسی کو پڑھائیں گے تو اس سے ہمارے ثواب میں اِضافہ ہوگا اور اللہ تبارک و تعالی نے چاہا تو وہ ہمارے لئے صدقہ جاریہ بن جائے گا۔

جو ہماری اسلامی بہنیں خود تو صحیح و دُرست مخارج کے ساتھ قرآن پاک پڑھ لیتی ہیں، ان اِسلامی بہنوں کو چاہئے کہ وہ دوسروں کو بھی سکھائیں۔

اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ تحریر میں جو بھی غلطی ہوئی، اسے معاف فرمائے اور ہمیں صحیح و دُرست طریقے سے قرآن پاک پڑھنے اور پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا ربّ العلمین