قرآن
پاک کو اچھی نیت سے تجوید کے ساتھ پڑھانا یقیناً
سعادت کی بات ہے، قرآن پڑھانے کے چند
فضائل درج ذیل ہیں۔۔
آیت سکھانے کی فضیلت:حضرت سیّدنا
انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنّت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں
ہوگا۔(جمع الجو امع للسیوطی، ج 7، ص281، حدیث
22454)
ذوالنورین،
جامع القرآن حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ
منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:" جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"ایک
اور حدیثِ پاک میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین،
شفیع المذ نبین، رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:" جس نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لیے
ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجو امع ، ج 7، ص2821، حدیث22455۔22454)
ایک
اور شریف میں ہے کہ"جس شخص نے کتابُ اللہ
کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قیامت اِس کا اَجر بڑھاتا رہے
گا۔"(تاریخِ دمشق ابنِ عساکر، ج5، ص 290)
آقا
صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے
ہیں:" بلاشبہ تم میں سب سے افضل وہ ہے، جس نے قرآن کی تعلیم حاصل کی یا دوسرے کو اس کی تعلیم دی۔"( بخاری
شریف)
حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمانِ عالیشان ہے کہ :"تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن کو سیکھے اور سکھائے۔( بخاری شریف)
حضرت
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ مدنی
سرکار صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمان عایشان ہے کہ :" جو قوم بھی کتاب اللہ (قرآن)کی تلاوت کرنے اور اس کو باہمی( ایک دوسرے کو) پڑھنے پڑھانے کے لیے
اللہ عزوجل کے گھر وں میں سے کسی گھر
میں جمع ہوتی ہے، ان پر سکینہ( چین و سُکون)
نازل ہوتی ہے اور ان پر اللہ عزوجل
کی رحمت چھا جاتی ہے اور فرشتے انہیں( حفاظت کے لیے) گھیر لیتے ہیں اور اللہ عزوجل ان کا اپنے قریب والے (فرشتوں) میں
ذکر فرماتا ہے۔"(مشکوٰۃ، ابن داؤد، ابن ماجہ)
"جس
نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ
قرآن پاک میں ہے اِس پر عمل کیا، قرآن
شریف اِس کی شفاعت کرے گا اور جنّت میں لے جائے گا۔"(دار قطنی، باب الخاء، 2/ 830)
حضرت
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ شہنشاہِ
مدینہ، قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نزولِ سکینہ، فیضِ گنجینہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:"رشک صرف دو آدمیوں پر کیا
جا سکتا ہے، ایک اُس شخص پر جسے اللہ عزوجل
نے قرآن سکھایا اور وہ دن رات اُسے پڑھتا رہے اور اُس کا پڑوسی اُسے سُن کر کہے،
کاش! مُجھے بھی فُلاں شخص کی مثل قرآن کی
توفیق ملتی تو میں بھی اس کی طرح عمل کرتا، دوسرا اُس شخص پرجسے اللہ عزوجل نے مال عطا فرمایا اور وہ راہِ
حق میں اُسے خرچ کرے اور کوئی شخص کہے کہ کاش! مُجھے بھی فُلاں شخص کی مثل مال ملتا تو میں بھی اُس کی طرح خرچ کرتا۔"
قرآن سکھانے والے کو اللہ چار نعمتوں سے
نوازتا ہے:
1۔ان
پر سکینہ نازل کی جاتی ہے۔
2۔ اللہ ان پر رحم فرماتا ہے۔
3۔فرشتے
ان کے گرد احترام سے کھڑے رہتے ہیں۔
4۔ اللہ اُن کا ذکرِخیر فخریہ طور پر
فرشتوں کے سامنے کرتا ہے۔(مسلم شریف)
قرآن
سکھانے والے پر اللہ اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، قرآن
سکھانے والوں کے لئے فرشتے اور زمین وآسمان کی دیگر مخلوقات حتٰی کہ چیونٹیاں اور
مچھلیاں بھی دُعا کرتی ہیں۔(اِبنِ ماجہ)
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے
ہر اِک پرچم سے اُونچا پرچمِ اسلام ہو جائے