قرآن مجید فُرقانِ حمید اللہ عزوجل کا وہ مُبارک کلام ہے کہ جسے پڑھنا ہو یا پڑھانا، سُننا ہو یا سُنانا سب عظیم عبادت ہے، لا عجب فیہ کہ اس کو چھُو کر اِس کی برکتوں سے مُستفیض ہونا بھی وہ کام ہے جو ثواب سے خالی نہیں، قرآنِ عظیم وہ عظیم کلام ہے کہ جس کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور دَس حرف پڑھنے پر سو نیکیوں کا ثواب، مزید جتنا پڑھو اُتنا ثواب حاصل ہوتا ہے، جس طرح قرآن پاک پڑھنے سے بندہ ڈھیروں برکتوں، نیکیوں اور فضائل کا حقدار بنتا ہے، اِسی طرح قرآن پاک پڑھا نے والے کو بھی ڈھیروں برکتوں اور اِنعامات سے نوازا جاتا ہے اور کیوں نہ نوازا جائے کہ قرآن کریم یقیناً ربّ عزوجل کا بہت عظمت و برکت والا کلام ہے، تو اِس کو پڑھانے والاکیونکر ربِّ کریم کی رحمتوں، اُس کے کرم اور اُس کی برکتوں سے محروم رہ سکتا ہے، اگر یوں کہیں تو غلط نہ ہو گا کہ قرآن پاک پڑھانا ربّ تبارک وتعالی کی رِضا و خوشنودی اور صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ِکرم پانے کا ذریعہ ہے، قرآن پاک پڑھانے کے فضائل کا کیا کہنا! کہ قرآن پاک پڑھانے کے فضائل خود صاحبِ قرآن و آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری پیاری اَحادیث میں بیان فرمائے، جو ہمارے لئے سب سے بڑھ کر سراپا ترغیب ہیں، چونکہ قرآن عظیم تمام کلاموں میں اَفضل، لہذا اِس کی تعلیم دینا تمام کاموں میں بہتر اور بہتر بھی کیوں نہ ہو کہ پڑھانا بھی تو کیسا عظیم و مبارک کلام ہے کہ جس کے صرف ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کے ثواب کی نوید (بشارت) ہے، تو پھر ایک آیت اور پھر پورا قرآن پڑھنے پڑھانے پر ملنے والے ثواب کا عالم کیا ہوگا۔

بہترین شخص کون:سرکارِ مدینہ منورہ، سردارِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔ "یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن پاک سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔" (صحیح بخاری، ج3، ص410 ، حدیث5027)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔" اللہ ! اللہ !اللہ !

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:" کہ قرآن پاک سکھانے میں بہت وُسعت ہے، بچوں کو قرآن پاک کے ہجّے سکھانا، قاریوں کا قرآن پاک کی تجوید سکھانا، علماءِ کرام کا قرآنی اَحکام حدیث وفقہ کے ذریعے سکھانا، صوفیائے کرام کا اَسرارو رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سکھانا، سب قرآنِ پاک ہی کی تعلیم دینا ہے۔

قرآن پاک پڑھانے کے فضائل اَحادیثِ مبارکہ کی روشنی میں:

یوں تو قرآن پاک پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں، لیکن جو فضائل احادیث میں بیان ہوئے اُن میں سے چند فضائل اَحادیثِ مبارکہ کی روشنی میں درج ذیل ہیں:

(1)ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت سیدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جس نے قرآن مجید کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے دُگنا اَجر ہے۔"

(2) حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میٹھے میٹھے مدنی آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"

(3) ایک اور حدیث جو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی، حضور مکی مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ ہے:"جس نے قرآن پاک سیکھا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن پاک اُس کی شفاعت کرے گا اور اُسے جنت میں لے جائے گا۔

سبحان اللہ!کتنے پیارے پیارے فضائل ہیں قرآن پاک پڑھانے کے، مگر محرومی ہے اُن لوگوں کی جو قرآن پاک پڑھانا تو بعید پڑھنے کی طرف بھی نہیں آتے، جبکہ اس کے برعکس ہمارے اَسلاف نے کتنی قربانیاں دیں اِس علم کے لئے کہ کُچھ صحابہ کرام جو بہت غریب و نادار تھے، اُنہیں اَصحابِ ِ صُفّہ کہا جاتا ہے، یہ اَصحاب مسجدِ نبوی کے چبوترے کے پاس مُستقل طور پر رہتےاور اپنے شفیق و مہربان آقا سےقرآن و اَحادیث کا علم سیکھتے، گویا یہ مدرسہ نبوی تھا، جس میں سب کو بھر بھر کر قرآن و احادیث کا علم سکھایا جاتا۔

عشق کی بات تو یہ ہے کہ صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کرقرآن سکھانے والا کوئی نہیں اور اَصحابُ النّبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر آقا صلی اللہ علیہ وسلم سےقرآن کا علم لینے والے نہیں۔

عطا ہو شوق مولا مدرسہ میں آنے جانے کا

خدایا! شوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

اللہ عزوجل اَصحابِ صُفہ کے جذبہ قرآنی کے صدقے میں ہمیں بھی قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے اور پھر صحیح صحیح دوسروں کو اس کی تعلیم دینے کی سعادت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و سلم