قرآن
پاک پڑھنے اور پڑھانے کا بہت ثواب ہے، ایک لفظ پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں، جہاں قرآن کریم پڑھنے کا بہت ثواب ہے، وہاں قرآن کریم پڑھانے یعنی سکھانے کا بہت اَجر
و ثواب ہے کہ ایک حدیث شریف میں ہے:" کہ جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب
سکھایا، اللہ عزوجل تا قیامت اس کا اَجر بڑھاتا رہے
گا۔( تلاوت کی فضیلت)
تقریبِ
بسم اللہ کی شرعی عمر کے متعلق
سوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت نے جواب اِرشاد فرمایا:" کہ کُچھ مقرر نہیں، ہاں مشائخِ کرم رحمھم اللہ السّلام کے یہاں چار برس، چار مہینے، چار دن مُقرر ہیں، بہرحال قرآن پاک پڑھانے کی بہت فضیلت ہے، ذوالنّورین، جامع القرآن حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار مدینہ
منورہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سکھانے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"
ایک اور حدیثِ مبارکہ میں ہے" جس نے قرآنِ عظیم
کی ایک آیت سکھائی، جب تک اُس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"
اِس کائنات میں اَفضل شخص کون ہے، سب سے اچھی نوکری کون سی ہے؟ اگر اِسکا جواب آقا
صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین
کی روشنی میں دیا جائے تو یہ ہو گا: خَیْرُکُم
مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرآنَ وَ عَلَّمَہٗ یعنی" تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نےقران سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"
تو اے کاش! ہم اِس کتاب سے ہمیشہ کے لیے مربوط
ہو جائیں اور اس کو پڑھنے پڑھانے میں لگ
جائیں، ارے! یہی وہ مبارک کتاب ہے، جس نے
حضرت عمر رضی اللہُ عنہ
کی زندگی میں انقلاب برپا کر دیا تھا، قرآن
کریم بے عیب، بے مثل اور بے مثال کتاب ہے کہ توریت، زبور، انجیل یہ بھی کتابیں کتاب اللہ ہیں، لیکن قرآن پاک کتاب
اللہ اور ایسی مبارک کتاب ہے کہ جو اسے
اَٹک اَٹک کر پڑھے، اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے، جس جگہ قرآن پاک کی تلاوت ہوتی ہے، اُس جگہ پر اللہ عزوجل کی رحمت کا نزول ہوتا ہے، اگر محض خیروبرکت کے لیے اپنے مکان میں قرآن مجید
رکھ دیا جائے تو بھی یہ کام باعثِ اجرو ثواب
ہے تو جس مکان میں قرآن سیکھا یا سکھایا جائے وہ ثواب سے کیونکر محروم رہ سکتا ہے، لہذا قرآن پاک کا اس دنیا میں بھی ثواب ملے گا
اورآخرت میں بھی اس کو پڑھانے والا محروم نہیں رہے گا۔