فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:"تم سے بہترین وہ ہے، جو خود بھی قرآن سیکھے اور دوسروں کو بھی سکھائے۔"

یعنی لوگوں میں سے بہتر وہ ہے جو خود بھی قرآن پاک کا علم سیکھے، یعنی عِلمُ التجوید اچھے طریقے سے سیکھے اور دوسروں کو بھی سکھائے تاکہ وہ صحیح طریقے سے قرآن پاک پڑھ سکیں۔

قرآن پاک اس نیت سے پڑھانا چاہئے کہ وہ ہمارے لئے صدقہ جاریہ بن جائیں، کیونکہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"الم میں نہیں کہتا کہ یہ ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف، تو اگر ہم کسی کو قرآن پاک پڑ ھائیں تو ہم انہیں نجانے کتنے الفاظ پڑھائیں گے اور ہر حرف پڑھنے پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں تو ہمارے لئے تو اللہ نے چاہا تو ڈھیروں ڈھیر نیکیوں کا خزانہ لگ جائے گا۔

الحمدللہ!دعوتِ اسلامی کے تحت چلنے والے مدرسۃ المدینہ بالغات میں بہت علمِ دین سیکھنے کو ملتا ہے اور قرآن پاک صحیح مخارج اور قوائد کے ساتھ پڑھایا جاتا ہے، جو صحیح طریقے سے قرآن پاک پڑھنا نہیں جانتے انہیں پڑھائیں۔

"تم میں جو کوئی کسی شخص کو نیکی کی طرف بلائے اور وہ اس نیکی پر عمل بھی کرے تو اِس عمل کرنے والے کو بھی ثواب ملے گا اور اِس نیکی کی طرف بلانے والے کو بھی ثواب ملے گا اور اِس عمل کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہو گی اور تم میں جو کوئی کسی شخص کو برائی کی طرف اور وہ اس پر برائی پر عمل بھی کرے تو اس عمل کرنے والے کو بھی گناہ ملے گا اور اس برائی کی طرف بلانے والے کو بھی گناہ ملے گا اور اس برائی کرنے والے کے گناہ میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔

اِس سے پتہ چلا کہ کسی کو نیکی کی طرف بلانے سے کوئی ہمارے لئے صدقہ جاریہ بن سکتا ہے اور اس پر جتنے لوگ عمل کرتے رہیں گے سب کے برابر اس رہنمائی کرنے والے کو ثواب ملتا رہے گا تو جب ہم کسی کو پڑھائیں گے تو اس سے ہمارے ثواب میں اِضافہ ہوگا اور اللہ تبارک و تعالی نے چاہا تو وہ ہمارے لئے صدقہ جاریہ بن جائے گا۔

جو ہماری اسلامی بہنیں خود تو صحیح و دُرست مخارج کے ساتھ قرآن پاک پڑھ لیتی ہیں، ان اِسلامی بہنوں کو چاہئے کہ وہ دوسروں کو بھی سکھائیں۔

اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ تحریر میں جو بھی غلطی ہوئی، اسے معاف فرمائے اور ہمیں صحیح و دُرست طریقے سے قرآن پاک پڑھنے اور پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا ربّ العلمین