نبی مکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلی
اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ (صحیح
بخاری، ج 3، ص410، حدیث 5028)
حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی
رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک
نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔ (فیض القدیر،
ج 3، ص618، تحت الحدیث 3983)
اللہ مجھے حافظِ قرآن بنا دے
قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا
دے
قرآن شفاعت کر کے
جنت میں لے جائے گا:
حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی
اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ
قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔ (تاریخِ دمشق لا بن عساکر، ج 41، ص3، المعجم الکبیر للطبرانی ج 10، ص 198،
حدیث 10450)
آیت یا سنت سکھانے
کی فضیلت:
حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے:جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب
تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔ (جمع الجوامع
للسیوطی، ج7، ص 281، حدیث 22454)
تلاوت کروں ہر گھڑی یا الہی
بکوں نہ کبھی بھی میں واہی تباہی
(تلاوت کی فضیلت، ص4،5، 6)