قرآن مجید فُرقانِ حمیدوہ بے مثل و لاجَواب کتاب ہے،  جس کے کمالات و اوصاف کماحقہٗ بیان سے باہر ہیں، اِس عظیم کلام کو پڑھنے، پڑھانے اور اِس پر عمل کرنے والا دونوں جہاں میں سُرخرو ہوتا ہے اور خالقِ کا ئنات کی بارگاہِ اَقدس سے خصوصی اِنعامات سے نوازا جاتا ہے، قرآن کریم سے بندوں کا تعلق مُستحکم کرنے میں اَوّلین حیثیت قرآن مجید پڑھانے والوں کو حاصل ہے۔

فضائل:

قاری(قرآن پاک پڑھانے والا) کی شان و عظمت اور قرآن مجید پڑھانے کے فضائل کے سلسلے میں اللہ عزوجل کے حبیب، حبیبِ لبیب صلى الله عليه وسلم کے کثیر فَرامینِ مبارکہ موجود ہیں، جن میں سے چند ملاحظہ کیجئے:

(1)" جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، تو اللہ عزوجل اس کے ثواب کو قیامت تک کے لئے جاری فرما دے گا۔"(کنز العمال، کتاب العلم، الباب الاوّل، الحدیث 27800، ج10، ص61)

(2) خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"(رواہ البخاری)

"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"

(صحیح البخاری، کتاب فضائل القرآن،باب خَیْرُکُمْ مَنْ۔۔الخ، 3/410، حدیث 5027)

اس حدیث شریف میں مذکور قرآن مجید پڑھانے کی فضیلت پانے کے لئے اِس حدیث شریف کے راوی حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن علیہ رحمۃالرحمن 38سال سے زیادہ عرصہ تک لوگوں کو قرآن کریم کی تعلیم دیتے رہے۔(نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری، ج5، ص269، ملخصاً)

(3)"بے شک اللہ عزوجل اور اس کے فرشتےلوگوں کو خیر کی تعلیم دینے والے پر رحمت بھیجتے ہیں، حتٰی کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں سمندرمیں اِس کے لئے دُعائے مغفرت کرتی ہیں۔"(المعجم الکبیر :الحدیث8912، ج8، ص234، دارا حیاء التراث العربی)

اِن مبارک فَرامین سے قرآن کریم پڑھانے کے فضائل معلوم ہو ئے، مگر یاد رہے! کہ یہ فضائل اور اَجرو ثواب اُسی وقت حاصل ہو سکتے ہیں، جبکہ پڑھانے والا اَہل ہو یعنی قرآن کریم کو دُرست تلفظ اور صحیح مخارج کے ساتھ پڑھائے، کیونکہ غَلَط طریقے سے پڑھنا بجائے ثواب کے وعید کا باعث ہے۔

دعا:

اللہ عزوجل سے دُعا ہے کہ ہمیں دُرست مخارج کے ساتھ قرآن کریم پڑھنے اور لوگوں میں اِس کی تعلیم خوب عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے

ہر ایک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے