قرآن مجید فُرقانِ حمید اللہ عزوجل کی وہ آخری اور مکمل کتاب ہے، جسے اللہ تبارک و تعالی نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا، یہ وہ مقدّس کتاب ہے جس نے بھٹکی ہوئی اِنسانیت کو سیدھے راستے کی طرف رہنمائی فرمائی اور بے شمار مُنکرینِ خدا و رسول عزوجلَّ و صلی اللہ علیہ وسلم اسی کلامِ مجید کی بدولت اِسلام قبول کر کے کائنات کے عظیم رہنما بن گئے، یہی وہ صحیفہ آسمانی ہے، جس کے کروڑوں انسان حُفّاظ ہیں، قرآن مجیدہی وہ کتابِ مُبین ہے جو ہر قسم کے تغیّر وتبدَّل، تحریف و ترمیم کے بغیر موجود ہے، اس کو دیکھنا، چُھونا، پڑھنا عبادت ہے، اس پر عمل دونوں جہاں میں سعادت مندی اور کامیابی کا ذریعہ ہے، مگر افسوس! آج کا مسلمان اس فانی دنیا میں ترقی اور خوشحالی کے لئے نِت نئے فُنون سیکھنے، سکھانے میں تو ہر وقت مصروفِ عمل نظر آتا ہے، جبکہ ربّ عزوجل کے نازل کردہ قرآن پاک کو پڑھنے، سیکھنے، سمجھنے اور اِس پر عمل کرنے میں کوتاہی اور غفلت کا شکار ہے، حالانکہ اِس کی تعلیم سے کس کو اِنکار ہو سکتا ہے ۔

نبی کریم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم، آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:" یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے ، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"

الہی خو ب دے دے شوق قرآن کی تلاوت کا

شرف دے گنبدِ خضرا ء کے سائے میں شہادت کا

ذُوالنورین، جامعُ القرآن ، حضرت سیّدنا عثمان ابنِ عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتمُ المرسلین، رحمت اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:"جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی ، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"

ایک حدیث شریف میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے دے قرآن پڑھنے کا، پڑھانے کا