قرآن پاک کے فضائل و برکات وعظمت و شان  کے کیا کہنے، یہ ایسی لاجواب کتاب ہے کہ جس کو دیکھنا عبادت ، چھونا عبادت،سننا عبادت، سنانا عبادت، سیکھنا عبادت، سکھانا عبادت، پڑھنا عبادت اور پڑھانا بھی عبادت ہے۔

قرآن کریم کی اتنی عظمتوں رفعتوں کے باوجود بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایک بڑی تعداد ہے جو قرآن مجید پڑھنا نہیں جانتی ، اس کی ایک اہم وجہ قرآن کی درست تعلیم دینے والوں کی کمی ہے، حالانکہ قرآن پڑھانا تو ایسا مبارک عمل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام علیھم الرضوان بلکہ جنات تک کو اس کی تعلیم دی، جیسا کہ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ ترجمہ کنز العرفان: اور انہیں کتاب (یعنی قرآن) اور حکمت(یعنی سنت و احکامِ شریعت) کا علم عطا فرماتاہے ۔ (البقرۃ : 129)

اور پھر ان صحابہ کرام میں سے قراء صحابہ کرام جیسے حضرت مصعب بن عمير، حضرت عبد اللہ ابن ام مکتوم اور حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہم کو مختلف قبائل میں قرآن پڑھانے اور اس کے احکام سکھانے کے لیے بھیجا۔

قرآن مجید کی تعلیم دینے والے کا کیا مقام ہے اسے ان احادیث سے سمجھئے چنانچہ

1:اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ ( بخاري، کتاب: فضائل القرآن، باب: خيرکم من تعلم القرآن وعلمه، 4 / 1919، الرقم: 4739)

2:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی تو اس کے لئے سیکھنے والے سے دگنا ثواب ہے۔ (جمع الجوامع، ج7، ص282، حديث22455)

3: ایک مرتبہ مولی علی شیرخدا کرم اللہ وجہہ الکریم نے مسجد میں قرآن پڑھنے اور پڑھانے کی آوازیں سنیں تو آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ انہیں مبارک ہو کہ یہ وہ لوگ ہیں جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ پسند تھے۔ (المعجم الأوسط، 7 / 214، الرقم: 7308)

4:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اپنے بیٹے کو ناظرہ قرآن پڑھایا اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ (مجمع الزوائد، کتاب التفسیر، باب فیمن علم ولدہ القرآن، الحدیث: ۱۱۶۷۱، ج۷، ص۳۴۴)

لہذا ہمیں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اپنی اولاد کو بھی قرآن کی درست تعلیم دینی چاہئےتاکہ احادیث میں اس کے جو فضائل بیان ہوئے ان کے مستحق ہوسکیں۔

قرآن کی تعلیم کے مختلف انداز:

قرآن کے سیکھنے سکھانے میں بہت وسعت ہے، جیسے بچوں کو اس کے ہجے سکھانا، ناظرہ پڑھنا سکھانا، حفظ کروانا، علم تجوید سکھانا،علما کا احکام قرآن سکھانا، صوفیا کرام کا قرآن کے اسرار و رموز بسلسلہ طریقت سکھانا، یوں ہی صرف، نحو، فقہ، اصول فقہ، حدیث اور اصول حدیث کی تعلیم بھی بالواسطہ قرآن ہی کی تعلیم ہے۔ (مرآۃ المناجیح، ج3، کتاب فضائل القرآن)

معزز قارئین کرام یقین جانیئےجو قرآن کریم پڑھانا جانتے ہیں وہ بہت بڑے فائدے میں ہیں، لہذا ہم میں سے جو قرآن پڑھانا جانتے ہیں انہیں چاہئے کہ جن کو قرآن پڑھنا نہیں آتا ان کو پڑھنا سکھائیں، اس کا ایک بہترین ذریعہ دعوت اسلامی کے مدرسۃ المدینہ بالغان بھی ہیں، کیا معلوم کہ کسی ایک کو قرآن پاک پڑھنا سکھادینے سے ہی ہمارا بیڑاپار ہو جائے۔