الحمدللہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کے ایمان
کا بنیادی تقاضا اللہ پاک اور
اس کے پیارے حبیب صلى الله علیہ و سلم
سے محبت ہے، جبکہ اللہ پاک سے
محبت کی ایک علامت قران کریم سے محبت ہے اور قرآن پاک وہ مقدس کتاب ہے جس کو اللہ پاک نے جس زبان میں نازل فرمایا
وہ زبان تمام زبانوں سے افضل ہے، جس مہینے
میں نازل فرمایا وہ مہینہ سب مہینوں میں
افضل، جس رات میں نازل فرمایا وہ رات ہزار
مہینوں سے افضل، جس نبی پر نازل فرمایا وہ نبی تمام نبیوں سے
افضل اور جو اس کو سیکھے سکھائے وہ انسانوں میں بہترین انسان بن جائے، جیسا کہ اللہ
کے آخری نبی، مکی مدنی سلطان، سرکار صلی
اللہ علیہ و سلم کا فرمان عالیشان ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗیعنی
تم میں بہترین شخص وہ ہےجو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔
مجھ کو اللہ
سے محبت ہے
یہ اسی کی عطا و رحمت ہے
دل میں قرآن کی میری عظمت ہے
اور پیاری ہر ایک سنت ہے
صحابہ
کرام علیہم الرضوان
نے آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم سے قرآن
پاک سیکھ کر اسے دوسروں کو سکھانے کی بھی حتی المقدر کوشش فرمائی۔
اہلِ صفہ اور قرآن پاک :
اصحابِ
صفہ کا تعارف کراتے ہوئے امام ابو نعیم ا صفہانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یہ وہ مقدس وپاکیزہ حضرات ہیں، جنہیں اللہ
پاک نے نہ صرف دنیا کی آرائش وزیبائش پر عاشق ہونے سے محفوظ رکھا، بلکہ انہیں فقراء اور غرباء کا اِمام وپیشواہ
بنایا انہیں کوئی حالت اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرتی، یہ لوگ قرآن کریم سیکھنے اور سمجھنے میں مشغول
رہتے۔
عبادت ہو تو ایسی ہو، تلاوت ہو تو ایسی ہو
سر شبیر تو نیزے پہ بھی قرآن سُناتا ہے
حضرت
سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ
عنہ نے 40سال تک مسجد میں قرآن کریم پڑھایا، اسقدر خدمتِ قرآن کی وجہ بیان کرتے ہوئے خود
ارشاد فرماتے ہیں، کہ ایک فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے
مسجد میں قرآن پاک پڑھانے کے لئے بٹھا رکھا ہے،اور وہ فرمانِ عالیشان ہے: تم میں
سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور
دوسروں کو سکھائے۔
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہو جائے
تلاوت کرنا صبح و شام میرا کام ہو جائے
حضور
غوثِ پاک قرآن کریم پڑھاتے:حضور غوث پاک رحمۃ
اللہ علیہ دوپہر سے پہلے اور بعد
دونوں
وقت لوگوں کو تفسیر، فقہ، اصول اور نحو جبکہ
ظہر کے بعد قراءتوں کے ساتھ قرآن کریم
پڑھایا
کرتے تھے۔
فرشتے استغفار کرتے ہیں:
تابعی
بزرگ حضرت سیدنا خالد بن معدان رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے ہیں: قرآن پاک پڑھنے پڑھانے والے کے لئے سورت ختم ہونے
تک فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، اس لئے
جب تم میں سے کوئی دن کے آغاز میں کوئی سورت پڑھےتو اس کی دو آیتیں چھوڑ دے اور دن کے آخری حصّے میں اسے
ختم کرے، تا کہ دن کے شروع سے آخر تک پڑھنے
اور پڑھانے والے کے لئے فرشتے اِستغفار کرتےر ہیں۔
دے شوقِ تلاوت، دے ذوقِ عبادت
رہوں با وضو میں سدا یا الہٰی
ہمارے
اسلاف میں کس قدر خدمتِ قرآن کریم کا جذبہ
تھا، شب و روز خدمتِ قرآن پاک کی برکت سے
ان کی معطر روحیں دوسروں کے سینوں کو مہکایا کر تیں اور ان کے روشن دل دوسروں کے دلوں میں
علم کی شمع جلایا کرتے۔(مدرسۃ المدینہ بالغان کتاب، مکتبہ المدینہ)