حضرت سیّدنا عثمان بن غفار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالی کے رسول صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:"تم میں سے سب سے بہتر وہ شخص ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"

( صحیح بخاری، سنن ابو داؤد)

اس حدیث شریف میں قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے والے بندے کو سب سے اَفضل اور بہتر بندہ قرار دیا ہے، جس طرح اللہ تعالی کو اپنی مخلوق پر فضیلت و عظمت حاصل ہے، اسی طرح اللہ تعالی کے کلام کو بھی مخلوق کے کلام پر عظمت و فضیلت حاصل ہے، تو ظاہر ہے کہ اس کا سیکھنا، سکھانا بھی دوسرے کاموں سے افضل و اَشرف ہوگا۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کا سب سے اہم پیغمبرانہ وظیفہ وحی کے ذریعے قرآن مجید کو اللہ تعالی سے لینا، اس کی حکمت کو سمجھانا اور اسے دوسروں تک پہنچانا تھا۔ اسی لئے اب قیامت تک جو بندہ قرآن مجید کے سیکھنے سکھانے کو اپنا شغل و وظیفہ بنائے گا، وہ گو یا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے مشن کا خادم ہوگااور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خاص الخاص نسبت حاصل ہوگی، اسی وجہ سے قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے والے کو سب سے افضل و اشرف بندہ قرار دیا گیا۔

ایک اور حدیث شریف میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے قرآن پاک کے سیکھنے اور سکھانے والے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ایک بار آپ صلى الله عليه وسلم چند اَصحاب ِصفہ کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا: اور کچھ یوں مخاطب ہوئے" تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ وادئی بطحان یا عقیق جائے اور وہاں سے موٹی تازی دو اُونٹنیاں لے آئے اور اس میں کسی گناہ وقطع رحمی کا مرتکب بھی نہ ہو "صحابہ نے عرض کی اے رسول صلى الله عليه وسلم!ہم سب یہ چاہتے ہیں، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:"تمہارا ہر روز مسجد جاکر 2 آیتیں سیکھ لینا 2 اونٹیوں کے حصول سے بہتر ہے، تین آیتیں سیکھ لینا تین اونٹنیوں سے بہتر ہے، اِسی طرح جتنی آیتیں سیکھو گے اُتنی اونٹنیوں سے بہتر ہے۔ سبحان اللہ


قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آ خری و آسمانی مقدس کتاب ہے، جو روح الا مین کے ذریعہ خاتم النبین، حضرت محمد صلى الله عليه وسلم پر 23 سال کے عرصے میں تھوڑا تھوڑا کر کے نازل ہوتا رہا، قرآن پاک اللہ تعالیٰ کا کلام ہےاور قیامت تک جن وانس کے لئے ذریعہ ہدایت ہے، تمام آسمانی کتابوں میں قرآن مجید وہ واحد کتاب ہے، جو اپنی اصل حالت میں حرف بہ حرف موجود ہے، صدیاں گزر چکی ہیں لیکن آج تک زیر زبر کا کبھی اضافہ یا کمی نہیں ہوئی، کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمّہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے،

ترجمہ:"ہم نے ہی قرآن مجید نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔"

قرآن مجید رمضان میں اُتارا گیا اور حج کے دوران مکمل ہوا، قرآن مجید کے55 نام ایسے ہیں جو قرآن مجید میں ہی بیان ہوئے ہیں، قرآن مجید میں 114 سورتیں، 6236 آیات، 540 رکوع اور 30 پارے ہیں۔

ترجمہ:"اور آپ صلى الله عليه وسلم پر ہم نے اُتاری کتاب سچی، تصدیق کرنے والی سابقہ کتابوں کی، ان کے مضامین پر نگران۔"(المائدہ، 48/5)

اسلوب اور معنی ہر پہلو سے قرآن مجید کے اتنے فضائل ہیں کہ ان کو شمار کرنا بنی نوع انسان کے بس کی بات نہیں ہے، قرآن مجید پڑھنا، پڑھانا ثواب اور جنت میں جانے کا ذریعہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ترجمہ:" مجھے معلم بنا کر بھیحا گیا ہے۔"

اللہ تعالیٰ نے آپ صلى الله عليه وسلم کو تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے معلم بنا کر بھیجا، اس سے معلم کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

بے حساب ثواب:

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:" جس نے قرآن مجید(قرآن عظیم) کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"

سب سے افضل کلام:

قرآن مجید سب سے افضل کلام ہے، رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کا ارشادہے:"اور اللہ تعالیٰ کے کلام کی فضیلت باقی سب کلام پر اس طرح ہے، جیسے اللہ تعالیٰ کی فضیلت اپنی مخلوق پر ۔"

قرآن مجید افضل کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا اجرِ عظیم ہے، فرمانِ مصطفی صلى الله عليه وسلم: قرآن مجید کی تلاوت کیا کرو، کیوں کہ قیامت کے روز یہ تلاوت کرنے والوں کی سفارش کریگا، جو شخص روانی سے قران مجید پڑھتا ہے، اسے معزز اور نیک فرشتوں کی معیت حاصل ہوتی ہے اور جو شخص اٹک اٹک کر قرآن پڑھتا ہے اور اسے پرھنے میں مشقت اٹھانی پڑتی ہے، (لکنت کی وجہ سے) اسے دگنا اجر ملتا ہے۔"

جو شخص قرآن مجید کا ایک حرف پڑھتا ہے، اسے ایک نیکی ملتی ہے جو دس نیکیوں کے برابر ہوتی ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے یعنی الم پڑھنے سے تیس نیکیاں ملتی ہیں،(کہ یہ تین حروف کا مجموعہ ہے)

حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:"میں تمھارے درمیان دو ایسی چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ اگر ان پر عمل کرو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے، ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید اور دوسری میری سنت۔"

اس حدیث مبارکہ میں قرآن مجید پڑھنے اور اس کی پیروی کرنے کی تاکید کی گئی ہے، قرآن مجید کی تعلیم دینا سنت مصطفی صلى الله عليه وسلم ہے ، قرآن مجید کا پڑھنا پڑھانا شفاعت کا ذریعہ ہے۔(تلاوت کی فضیلت، اسلامیات بورڈ بُک x)


اللہ تبارک تعالی نے حضرتِ انسان کو بڑا عظیم الشّان پیدا کیا ہے اور اشرف المخلوقات بھی بنایا اور یہ بھی ایک مسلمّہ حقیقت ہے کہ علم کا ادراک ہی وہ خاصیت ہے، جو انسان کو دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے۔

بیشک یہ علم ہی تھا جس کی فضیلت کی بنا پر آدم علیہ السلام کے لئے فرشتوں کو سجدے کا حکم ہوا، کہیں یہ فرمایاگیا" کہ کیا علم والے اور بغیر علم والے برابر ہو سکتے ہیں؟

ہرگز نہیں، انسان علم ہی کی بدولت اچھے، بُرے، کھرے، کھوٹے کی تمیز کرتا ہے اور اس پر مُستَزاد یہ کہ اللہ تعالی نے ہمیں اپنے حبیبِ لبیب، طبیبوں کے طبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّت میں پیدا فرمایا، خوش نصیب ہیں وہ لوگ کہ جنہیں نیک عمل کی توفیق کے ساتھ قرآنی علم بھی ودیعت کیا گیا اور یہ توفیق بھی بخشی گئی کہ وہ اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لوگوں کو نیک اعمال کی طرف متوجّہ کرتے ہیں، جیسا کہ نمازوں کی طرف بلانا، قرآن پاک کی تعلیم دینا وغیرہ وغیرھا اور اس کے بے شمار فضائل بھی ہیں، قرآن مجید فرقان حمید اللہ ربُّ الانام عزوجل کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا ثواب کا کام ہے۔

تلاوت کی توفیق دے دے الٰہی

گناہوں کی ہو دُور دِل سے سیاہی

نبی اکرم، نورِ مجسم، رسول ِاکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:

"تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس سے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

(صحیح البخاری، ج 3، ص410، حدیث5027)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"

( فیض القدیر، ج3، ص618، تحت الحدیث3983)

عطا ہو شوق مولی مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔" ( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 41، ص3)

مندرجہ بالا روایت سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ قرآن کا سیکھنا اور سکھانا بہت بڑی سعادت مندی ہے اور دورِ حاضر میں ہم دعوتِ اسلامی کی صورت میں ایسی تحریک دیکھتے ہیں کہ جو امیرِاہلسنت کے فیضان سے ایسا عظیمُ الشان کام سرانجام دے رہی ہے کہ اس گناہوں بھرے دور میں بھی لاکھوں لاکھ لوگ اِس تحریک سے وابستہ ہوکر قرآنی تعلیمات حاصل کر رہے ہیں اور ہم پڑھ رہے ہیں، قرآن پڑھا رہے ہیں، چاہے وہ بالغان کے مدرسے ہوں یا مدرسۃ المدینہ للبنین و للبنات کی صورت میں ہوں، یہ کتنی بڑی تبدیلی ہے کہ آج کے اس پُرفتن دور میں بھی بے شمار لوگ قرآنی تعلیمات سے وہ مستفیض ہو رہے ہیں، اپنے مخارج کی دُرستگی کر رہے ہیں اور نمازوں کی اصلاح کر رہے ہیں اور وہ نوجوان نسل جو اپنی زندگی گناہوں میں بسر کر رہی تھی، آج اُس کی ایسی کایا پلٹ ہوئی کہ وہ فیشن ایبل نوجوان دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو کر مسجد کے اِمام کے مصلٰی پر کھڑا ہو چکا ہے۔

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں

اے دعوت اسلامی تیری دھوم مچی ہو

اے میری اُمت کے نوجوان! کیا آج آپ کا دل نہیں کرتا کہ آپ بھی اس پیاری تنظیم سے وابستہ ہوجائیں اور صلوۃ و سنت کی راہ پر آ جائیں، کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ ہمارے دل خوفِ خدا اور عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے دھڑکیں۔۔۔۔؟


قرآن پاک پڑھنے پڑھانے کے بے شمار فضائل و برکات  ہیں، قرآن پاک پڑھانے والے کے تو کیا کہنے، سبحان اللہ عزوجل!قرآن پاک پڑھانے والے کے تو وارے ہی نیا رے ہیں، چنانچہ اللہ پاک کے اخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جوکہ حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"(رواہ البخاری)

اس حدیث پاک کے تحت مفسر ِشہیر حکیمُ الاُمّت حضرتِ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے میں بہت وسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجے روزانہ سکھانا، قاریوں کا تجوید سیکھنا سکھانا، صوفیائے کرام کا اسرارو رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا، سب قرآن ہی کی تعلیم ہے ، صرف الفاظِ قرآن کی تعلیم مراد نہیں، لہذا یہ حدیث فقہاء ِکرام کے اس فرمان کے خلاف نہیں کہ فقہ سیکھنا تلاوت قرآن سے افضل ہے، کیونکہ فقہ احکامِ قرآن ہے اور تلاوت میں الفاظِ قرآن، چونکہ کتاب اللہ عز وجل تمام کلاموں سے افضل ہے، لہذا اس کی تعلیم تمام کاموں سے بہتر ہے اور اسرارِ قرآن الفاظِ قرآن سے افضل ہیں کہ الفاظِ قرآن کا نزول حضور ِ انور صلی اللہ علیہ وسلم کے کان مبارک پر ہوا اور اسرارو احکام کا نزول حضورِ انور صلی اللہ علیہ وسلم کے دل شریف پر ہوا، تلاوت سے علمِ فقہ افضل، ربّ تعالٰی فرماتا ہے:‏فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللہ(97، 2)

ترجمہ کنزالایمان: تو اس (جبریل) نے تمہارے دل پر اللہ عزوجل کے حکم سے یہ قرآن اتارا۔

عمل باالقران علمِ قرآن کے بعد ہے، لہذا عالم عامل سے افضل ہے، آدم علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلام عالم تھے اور فرشتے عامل، مگر حضرت سیدنا آدم علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃو السلام افضل و مسجود رہے۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارکہ نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"

(فیض القدیر تحت الحدیث 3983، ج3، ص618)

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے

ہراِک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان معظم ہے :"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

(تاریخِ دمشق لابن عساکر، ذکر من اسمہ عقیل، 4734، عقیل بن احمد بن محمد، ج 41، ص3)

سبحان اللہ عزوجل!قرآن پاک پڑھانے کے کتنے ہی فضائل و برکات ہیں، آئیے اب قرآن پاک کی صرف ایک آیت سکھانے کی فضیلت سنئے اور جھومئے، چنانچہ حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "جس شخص نے قرآن مجید کی کوئی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے نہیں ہوگا۔( جمع الجوامع للسیوطی، حرف المیم، الحدیث 22404، ج7، ص209)

معلوم ہوا کہ قرآن پاک پڑھانا بہت ہی بڑی سعادت کی بات ہے، کیوں کہ قرآن پاک پڑھنا پڑھانا نیکی ہے اور قرآن پاک پڑھانا نیکی کی راہ دکھانا ہے اور نیکی کی راہ دکھانے والے کے بارے میں ہمارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الدَّالُ علٰي الْخَیْرِ کَفَا عِلِہ۔

ترجمہ: یعنی نیکی کی راہ دکھانے والا، نیکی کرنے والے کی طرح ہے۔

اسی طرح جس نے کسی کو ایک آیت سکھائی، جب تک وہ اس آیت کو پڑھتا رہے گا، سکھانے والے کو بھی اس کا ثواب ملتا رہے گا اور پڑھنے والے کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں آئے گی۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس نے ہدایت کی دعوت دی، ا سے اس ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے برابر اجر ملے گا اور ان کے اجروں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔"

چونکہ قرآن کریم کا پڑھنا اور سکھانا ہدایت کی دعوت دینا ہے، کیونکہ قرآنِ کریم، فرقانِ حمید ہدایت ہی ہدایت ہے۔

اللہ مجھے حافظِ قرآن بنا دے

قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا دے

اللہ کریم ہمیں درست مخارج کے ساتھ قرآن مجید سیکھنے کی سعادت عطا فرمائے اور ہمیں دوسروں کو قرآن عظیم پڑھانے کی بھی سعادت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


ملتِ اسلامیہ کو پہلا درس معلمِ کائنات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے ، آپ نے پڑھایا بھی، سکھایا بھی اور سمجھایا بھی، پھر درس و تدریس اور تعلم و تعلیم کا ایسا عظیم اور مبارک سلسلہ شروع ہوا کہ چو دہ صدیاں گزر گئیں مگر یہ سلسلہ روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے، قرآن مجید ہمارے علم و حکمت اور عقل و دانائی کی بنیاد اور مرکز ہے، علم و حکمت کی ساری بہاریں اور ساری رعنایاں اس کے دم سے ہیں، مگر افسوس! کہ قرآن مجید پڑھانے والا، علمِ دین سکھانے والا، ہماری نظر میں کچھ وقعت اور قدرو منزلت نہیں رکھتا، حالانکہ معلمِ کامل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ:" تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن خود بھی سیکھے اور دوسروں کو بھی سکھائے۔"( صحیح بخاری، جلد 2، ص752)

کلامِ پاک چونکہ اصل دین ہے، اس کی بقا اور اشاعت پر ہی دین کا مدار ہے، اس لئے اس کے پڑھنے پڑھانے کا افضل ہونا ظاہر ہے، البتہ اس کی انواع مختلف ہیں، کمال اس کا یہ ہے کہ مطالب و مقاصد سمیت سیکھے اور ادنٰی درجہ اس کا یہ ہے کہ فقط الفاظ سیکھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا ارشاد حدیث مذکور کی تائید کرتا ہے جو سعید بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مرسلاً مذکور ہے، " جو شخص قرآن شریف کو حاصل کرے اور پھر کسی دوسرے شخص کو جو کوئی اور چیز عطا کیا گیا ہو، اپنے سے افضل سمجھے تو اس نے حق تعالیٰ کے اس انعام کی جو اپنے کلام پاک کی وجہ سے اس پر فرمایا ہے، تحقیر کی ہے اور یہ بات کھلی ہوئی ہےکہ جب کلامِ الہی سب کلاموں سے افضل ہے تو اس کا پڑھنا پڑھانا یقیناً سب چیزوں سے افضل ہونا چاہئے۔

ایک دوسری حدیث میں ملا علی قاری نے نقل کیا ہے:"کہ جس شخص نے کلامِ پاک کو حاصل کیا، اس نے علومِ نبوت کو اپنی پیشانی میں جمع کر لیا۔"

سہل تستری فرماتے ہیں کہ" حق تعالی شانہٗ سے محبت کی علامت یہ ہے کہ اس کے کلامِ پاک کی محبت دل میں ہو ۔"

شرح احیاء میں ان لوگوں کی فہرست میں جو قیامت کے ہولناک دن میں عرشِ بریں کے سایہ کے نیچے رہیں گے، اُن لوگوں کو بھی شمار کیا ہے، جو مسلمانوں کے بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیتے ہیں، حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" جس شخص نے کسی بندہ کو کتاب اللہ کی ایک آیت کی تعلیم دی ہے، وہ اس کا مولی ہے، وہ اس کو نامراد نہ کرے اور نہ ہی اس پر اپنے آپ کو ترجیح دے۔( مجمع الزوائد طبرانی)

قرآن پاک پڑھانے کی فضیلت اس روایت سے بھی معلوم ہوتی ہے کہ چنانچہ سیّدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جب معلم بچے سے کہتا ہے کہ پڑھو" بسم اللہ الرحمن الرحیم" بچہ پڑھنے والا جب پڑھتا ہے، تو اللہ تبارک و تعالی بچے اور معلم اور بچے کے والدین کے لئے آزادی لکھ دیتا ہے۔"

سبحان اللہ! کتنی پیاری فضیلت بیان کی گئی ہے، غور کریں !جو ماں باپ اپنے بچوں کو قرآن نہیں پڑھاتے، ہائی کو الیفیکشن کے لئے یہودو نصارٰی کے سپرد کردیتے ہیں۔

ایک اور حدیث پڑھئے اور ایمان تازہ کیجئے، پیارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو شخص بھی دنیا میں اپنے بچے کو قرآن سکھائے، اُسے قیامت کے دن تاج پہنایا جائے گا اہلِ جنت اسے جنت میں اسی حوالے سے جانیں گے کہ وہ شخص ہے کہ اس نے دنیا میں اپنے بچے کو قرآن سکھایا تھا۔" سبحان اللہ( مجمع الزوائد)

پیارے قارئین! قرآن پاک پڑھا نا بہت ہی بڑی فضیلت اور خوش قسمتی ہے، یہ اللہ عزّوجلّ کا پاک کلام ہے، ایک روایت ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے حماد نے جب اپنے استاد سے سورۃ فاتحہ پڑھ لی تو اِمام اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے معلم کو ایک ہزار درہم عطا کئے، معلم نے امام اعظم سے کہا:میں نے ایسا کون سا بڑا کام کیا ہے، کہ اتنی بڑی رقم عطا فرمائی ؟

امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: کہ آپنے میرے بچے کو جو پڑھایا ہے، وہ بہت بڑی دولت ہے، خدا کی قسم! اگر میرے پاس اس سے بھی زیادہ رقم ہوتی، تو وہ بھی بلا تامل آپ کی نظر کر دیتا۔"

قرآن پڑھانے والے، علمِ دین سکھانے والے کے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول بہت مشہور ہے، کہ فرماتے ہیں" جنہوں نے مجھے علم کا ایک حرف بھی سکھایا، میں اس کا غلام ہوں، اگر وہ چاہے تو مجھے بیچ دے، اگر چاہے تو مجھے آزاد کر دے اور اگر چاہے تو مجھے غلام بنا ئے رکھے۔"

قرآن پڑھانے والے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں، دنیا و آخرت میں بھی اور معاشرہ میں بھی، ہمیں چاہئے کہ ہم ان معلم کی قدر کریں اور ان کا احترام کریں اور اللہ پاک ہمیں توفیق دے کہ ہم قران پڑھنے اور پڑھانے والے بن جائیں۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! جس طرح قرآن پاک پڑھنے کے بے شمار فضائل ہیں،  اسی طرح قرآن پاک سکھانے کے بھی بے شمار فضائل ہیں، چنانچہ اِس ضمن میں چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ ہوں:

چنانچہ سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سب سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ ( بخاری، رقم الحدیث5027)

ایک اور مقا م پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا، جن کے راوی حضرت انس رضی اللہُ عنہ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس شخص نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن کریم میں ہے اسے اپنایا، تو قرآن اس کا شفیع ہوگا اور جنت کی طرف لے جانے والا قا ئد ہوگا۔( جمع الجوامع، ج 7، ص134)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک، صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو قوم بھی کتاب اللہ کی تلاوت کرنے اور اس کو باہمی پڑھنے پڑھانے کے لئے اللہ عزوجل کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہوتی ہے، اس پر سکینہ نازل ہوتی ہے اور ان پر اللہ کی رحمت چھا جاتی ہے اور فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور ان کا اپنے قریب والوں یعنی فرشتوں میں ذکر فرماتا ہے ۔( ابو داؤد، ص 229، ج 1 ، ابنِ ماجہ، ص20)

حضرت ابو امامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جس شخص نے قرآن کریم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے

گی، تب تکا اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔

( جمع الجوامع، ج 7، ص209۔133 ، مجمع الزوائد، ج 7، ص121)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو ان احادیث کو سمجھنے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


قرآن پاک اللہ عزوجل کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے۔

بہترین شخص کون:

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارکہ نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔

حدیث کی شرح:

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآن سیکھنے اور سکھانے میں بڑی وسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجے سکھانا، قاری صاحبان کا تجوید سیکھنا سکھانا، علمائے کرام کا قرآنی احکام کا بذریعہ حدیث وفقہ سیکھنا سکھانا، صوفیائے کرام کا اسرارِ رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا، یہ سب قرآن ہی کی تعلیم ہے اس کی تعلیم تمام کاموں سے بہتر ہے ۔( مراةالمناجیح)

قرآن شفاعت کرے گا:

سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

٭حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:"جس نے قرآنِ کی ایک آیت سکھائی، تو جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"(تلاوت کی فضیلت)

٭حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن پاک کی ایک آیت سکھائی، اس کے لیے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔

( تلاوت کی فضیلت)

٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا:"جس نے قرآن کی کوئی آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی،تو قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے نہیں ہوگا۔( تلاوت کی فضیلت)

٭ حافظ ابنِ حجر لکھتے ہیں کہ"اس میں کوئی شک نہیں کہ جس نے قرآن کا سیکھنا اور سکھانا اپنی ذات میں جمع کر لیا، اس نے خود کو بھی مکمل کرلیا اور دوسروں کو بھی مکمل کر دیا، وہ شخص اپنے نفع اور دوسروں کے نفع کا جامع بن گیا، لہذا دوسروں سے افضل ہو گیا۔

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا 


اے عاشقانِ قرآن:

یوں تو قرآن پاک پڑھنے کے بہت سے فضائل ہیں، مگر اسے پڑھانے والوں کے بھی فضائل کم نہیں ہیں اور معاشرے میں لوگوں کی کثیر تعداد یہ کہتی نظر آتی ہے کہ ہمیں قرآن پاک پڑھانا نہیں آتا، لمحہ فکر کی بات ہے ہمارے لئے، اگر ہم انہیں قرآن پاک کے پڑھانے کے متعلق قرآن و احادیث کی روشنی میں اس کے فضائل سنائیں اور ان کا ذہن بنائیں، تو ان کے پڑھانے کی ترکیب بن سکتی ہے اور اس پر فتن دور میں تو ہر ایک کو قرآن پاک پڑھنے کی حاجت ہے اور قرآن پاک ہم پر اتنا سیکھنا تو فرض ہے کہ ہم اپنی نماز کو درست مخارج کے ساتھ پڑھ سکیں، کیونکہ نماز میں 3 آیتوں کے جتنی تلاوت کرنا واجباتِ نماز میں سے ہے اور کثیر تعدادا ایسی ہے جو قواعدو مخارج کا لحاظ نہیں رکھتے، اگر جنہوں نے قرآن پاکدرست مخارج کے ساتھ پڑھا ہوا ہے وہ ہمارا ساتھ دیں تو مدینہ مدینہ، وہ محض ان کے فضائل و ثواب کو پیشِ نظر رکھ کر پڑھائیں گے تو یقیناً بہت سے فضائل لوٹنے اور ثواب کمانے میں کامیاب ہوجائیں گے، ہمارا مدنی کاموں میں سے ایک شعبہ مدرسہ المدینہ بالغات ہے، اس شعبے پر تو کثیر تعداد میں مدرسات کی حاجت ہے، آپ سب سے تعاون کی مدنی التجاء ہے ، امید ہے کہ میں آپ تک اپنی بات کو پہنچا سکوں گی، ہر ایک اگر اپنے اندر احساسِ ذمہ داری پیدا کرے تو اس شعبے کو چار چاند لگ سکتے ہیں، جذبہ رہنمائی کرتا ہے، آئیے سنتے ہیں:

احادیث مبارکہ کی روشنی میں قرآن پاک کو پڑھانے کے فضائل:

قرآن پاک کو سیکھنے اور سکھانے والے کو حدیث پاک میںBest person(یعنی بہترین شخص) فرمایا گیا ہے، اس میں قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے کی اہمیت سمجھی جا سکتی ہے، چنانچہ صاحبِ قرآن مبین، محبوبِ ربُّ العلمین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"( صحیح بخاری، ج3)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارکہ نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"اے کاش! قرآن پڑھنے اور پڑھانے کا ہمارا بھی ذہن بن جائے۔(بازو پر ٹیٹو بنانا کیسا، کتاب)

آیت یا سنت سکھانے کی فضیلت :

فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔( جمع الجوامع للسیوطی، ج 7، ص281 ، حدیث22404)

تلاوت کروں میں ہر گھڑی یا الہی

بکوں نہ کبھی بھی میں واہی تباہی

اللہ تعالی قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا:

ایک حدیث شریف میں ہے" جس شخص نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، تو اللہ عزوجل اس کے ثواب کو قِیامت تک کے لئے جاری فرما دے گا۔"

( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج59 ، ص290)

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

قرآن شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا:

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمت عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی

آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 41، ص3، المعبحم الکبیر للطبرانی، ج 10، ص198 ، حدیث10450) 


درود شریف کی فضیلت:

دو جہاں کے سلطان، محبوب رحمٰن عزوجل صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:"مجھ پر دُرود پاک پڑھنا پُل صراط پر نور ہے ، جو روز ِ جمعہ مُجھ پر 80 بار درود پاک پڑھے، اس کے اسّی سال کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔"

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہوجائے

ہر اِک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے

بہترین شخص:

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے "تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

قرآن پاک اللہ عزوجل کا کلام ہے ، اس کا پڑھنا ، پڑھانا اور سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے، قرآن پاک کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:"جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے گا، اُس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی، میں نہیں کہتا المّ ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔

قرآن پاک شفاعت کے جنت میں لے جائے گا :

1۔حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن پاک اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

آیت یا سنت سکھانے کی فضیلت:

2۔حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔

3۔"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"

4۔"جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"

جب قرآن پاک سکھانے کے اس قدر فضائل ہیں تو چاہئے کہ سب پہلے دُرست مخارج کے ساتھ خود قرآن پڑھنا سیکھیں، پھر دوسروں کو بھی سکھائیں کہ سکھانے پر زیادہ ثواب کا حقدار بنے گا۔ 


قرآن پاک اللہ عزوجل کا بے مثال کلام ہے، جو اس نے دو عالم کے تاجدار، حبیب بے مثال صلی اللہ علیہ وسلم پر تھوڑا تھوڑا کرکے تقریباً23 سال کے عرصے میں نازل فرمایا، تاکہ اس کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اللہ تعالی پر ایمان لانے اور دینِ حق کی پیروی کی طرف بلائیں اور ان کے لئے دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی کی راہیں آسان فرمائے۔

اللہ تعالی نے جو عظمت و شان قرآن پاک کو عطا کی ہے، وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں، اس لئے سب مسلمانوں کو چاہئے کہ اس کی پیروی کریں، تاکہ اللہ تعالی ان پر رحم فرمائے، چنانچہاللہ تعالی اِرشاد فرماتا ہے،

ترجمہ کنزالعرفان:"اور یہ (قرآن )وہ کتاب ہے، جسے ہم نے نازل کیا ہے، بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیزگار بنو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔"( انعام :155)

قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں، چنانچہ اللہ تعالی اِرشاد فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالعرفان:"بے شک وہ لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں، جو ہرگز تباہ نہیں ہو گی تاکہ اللہ انہیں ان کے ثواب سے بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے، بے شک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔"

اور احادیث میں اس کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، ان میں سے پانچ فضائل ملاحظہ ہوں:

(1)حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" تم میں سے بہتر وہ شخص ہے، جو قرآن سیکھے اورسکھائے۔"(صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن،باب 3 خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہ، /410، حدیث 5027)

(2) نبی کریم، رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" "جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

( تاریخ ابن عساکر، 3/41، معجم کبیر 198/10، حدیث10450)

(3) حضرت سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم صفہ میں تھے، کہ حُضورِ انور، نور مجسم، شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور اِرشاد فرمایا: تم میں کون چاہتا ہے کہ صبح بطخان یا عقیق جائے، پھر کسی گناہ( چوری یا غصب وغیرہ) کا ارتکاب کئے بغیر یا رشتہ توڑے بغیر دو بڑے کوہان والی اونٹنیاں لیتا آئے؟ ہم نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ہم سبھی یہ چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تو کیوں نہیں تم میں سے کوئی مسجد جاتا اور کتاب اللہ کی دو آیتوں کی تعلیم دیتا یا اُنہیں پڑھتا، یہ دو آئتیں اس کے لئے دو بڑے کوہان والی اونٹنیوں سے بہتر ہوں گی اور تین آیتیں اس لیے تین اونٹنیوں سے بہتر اور چار آئتیں اس کے لیے چار اونٹنیوں سے بہتر ہوں گی، اسی طرح جتنی آیتیں سکھائے یا پڑھے اتنی اونٹنیوں اور اونٹوں سے بہتر ہوں گی۔( صحیح مسلم، کتاب فضائل القرآن، باب فضل قراءۃ القران فی الصلوۃ و تعلمہ، الحدیث1872، ص804، المسند الا مام احمدبن جنبل، حدیث عقبہ بن عامر الجھنی، الحدیث 17413، ص140)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو لوگ اللہ تعالی کے گھروں میں سے کسی گھر میں قرآن پڑھے اور آپس میں قرآن سیکھنے اور سکھانے کے لئے جمع ہوتے ہیں، ان پر سکینہ( یعنی چین) اُترتا ہے اور (اللہ عزوجل کی )رحمت ان پر چھا جاتی ہے اور فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان لوگوں کو(مقرب فرشتوں کی) جماعت میں یاد کرتا ہے، جو اللہ تعالی کے خاص قرب میں ہے۔"

( مسلم، ص 1447، الحدیث38، 2699)

حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قرآن مجید کی تعلیم دینے کا حکم فرمایا۔" ( معجم کبیر، 291/8 ، حدیث8119)

اللہ عزوجل ہمیں زندگی کی آخری سانس تک اخلاص و استقامت کے ساتھ قرآن پاک پڑھنے پڑھانے اور دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


یہی ہے آرزوتعلیمِ قرآں عام ہو جائے

تلاوت کرنا صبح و شام میرا کام ہو جائے

قرآن مجید فرقانِ حمید اللہ ربّ الانام عزوجل کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا پڑھانا، سننا سنانا سب ثواب کا کام ہے، قرآن پاک پڑھانے کے فضائل کے تو کیا ہی کہنے!

سبحان اللہ! قرآن پاک پڑھانے کے فضائل توکئیں احادیث کریمہ میں وارد ہوئے ہیں، جیسا کہ کہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نےقرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

( صحیح البخاری، ج3، ص41 ، حدیث 5087)

حدیث مبارکہ میں قرآن پڑھنے اور پڑھانے والے کو بہترین شخص کہا گیا ہے، ہمیں بھی دیکھنا چاہئے کہ کیا ہم بھی اس بہترین لسٹ میں شامل ہیں۔

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"(تلاوت کی فضیلت، ص 6، تاریخ دمشق لابن عساکر، ج8، ص3، المعجم الکبیر للطبرانی، ج10، ص 198)

الٰہی خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا

شرف دے گنبد خضرا ءکے سائے میں شہادت کا

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہترین ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔

تلاوت کا جذبہ عطا کر الٰہی

معاف فرما میری خطا ہر الہی

ایک اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"(تاریخ دمشق عساکر، ج9، ص390)

ان تمام احادیث مبارکہ سے قرآن پاک پڑھنے اور پڑھانے کے فضائل ثابت ہو رہے ہیں، جو شخص قرآن کریم پڑھاتا ہے، اس کی بدولت اسے صرف اجرو ثواب اور بے بہا انعامات ہی نہیں ملتے بلکہ ایک عظیم خزانہ اس کے ہاتھ آجاتا ہے، جو اس کے لئے صدقہ جاریہ کا سبب بنتا ہے، قرآن سیکھنے والا جب تک قرآن کو پڑھتا رہے گا، اس وقت تک قرآن پاک پڑھانے والے کو ثواب ملتا رہے گا۔

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

اسی لئے قرآن پاک پڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے خود تجوید و قراءت کے مطابق پڑھانا آتا ہو، اس کے لئے آپ کو چاہئے کہ رضائے الہی کے لئے دعوتِ اسلامی کے مدرسۃ المدینہ برائے بالغان میں شرکت کیجئے، خود بھی اچھے انداز میں قرآن پاک پڑھ کر دوسروں کو بھی تجویدو قراءت کے ساتھ پڑھنا سکھائیے۔

امیرا ہلسنت دامت برکاتھم العالیہ کیا خوب فرماتے ہیں:

میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو

کر اِخلاص ایسا عطا یا الٰہی

اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں اس عظیم عبادت کو عظیم الشان طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


قرآن مجید فرقان حمید اللہتبارک و تعالیٰ کی وہ آخری اور مکمل و جامع کتاب ہے، جسے اللہ عزوجل نے اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا، قرآن مجید اللہ تعالی کا ایسا کلام ہے، جو کہ رشدو ہدایت اور علم و حکمت کا اَنمول خزانہ ہے، اس کتاب مقدس نے بھٹکی ہوئی انسانیت کو سیدھے راہ کی طرف راہنمائی فرمائی، قرآن کریم کو دیکھنا، چھونا، پڑھنا اور پڑھانا سب عبادت ہے، اس پر عمل دونوں جہاں میں سعادتمندی اور کامیابی کا ذریعہ ہے، مگر افسوس! آج کا مسلمان اِس فانی دنیا میں اپنی دنیوی ترقی و خوش حالی کے لئے نت نئے علوم و فنون سیکھنے اور سکھانے میں تو ہر وقت مصروفِ عمل نظر آتا ہے، جبکہ ربّ عزوجل کے نازل کردہ قرآن کریم کو پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے میں کوتاہی و غفلت کا شکار ہے۔

وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر

اور تم خار ہوئے تارکِ قرآں ہوکر

دینِ اِسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لئے اللہ تعالی نے اپنے کلام قرآن مجید میں مختلف مقامات پر متعدد احکامات کا صدور فرمایا، جیسا کہ اِرشادِ ربّانی ہے کہ اُدْعُ اِلیٰ رَبِّكَ ، ترجمہ: اپنے ربّ کی( راہ

کی) طرف بلاؤ۔"(پارہ 20، سورۃ 28، آیت 87)

ایک اور مقام پر اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اُدْعُ اِلىٰ سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ۔

ترجمہ: "اپنے ربّ کی راہ کی طرف پکّی تدبیر اور اچھی نصیحت سے بلاؤ۔"

(پارہ 14، سورت 16، آیت 125)

قرآن مجید پڑھانے کے فضائل کے سلسلے میں اللہ عزوجل کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے کثیر فرامینِ مبارکہ موجود ہیں، جن میں سے چند یہاں پیش کئے جاتے ہیں:

الحدیث:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"(صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن،3/410، حدیث 5027)

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ:"جس نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"(المؤتلف والمختلف للدار قطنی، باب الخاء 2/830)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔( جمع الجوامع للسیوطی، ج 7، ص281 ، حدیث22404)

الٰہی خوب دیدے شوق قرآں کی تلاوت کا

شرف دے گنبدِ خضرا ءکے سائے میں شہادت کا

ذوالنورین، جامع القرآن حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم، رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لیے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"( جمع الجوامع، ج 7، ص282، حديث 22455)

ایک اور حدیث میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم النبیین، رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"

( جمع الجوامع، ج 7، ص282، حديث 22456)

ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ"جس شخص نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، تو اللہ عزوجل اس کے ثواب کو قِیامت تک کے لئے جاری فرما دے گا۔"

( کنزالعمال، کتاب العلم، الباب الاوّل، الحدیث 28700 ، ج 10، ص61)

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

جب امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے حماد نے سورۃ فاتحہ ختم کی تو اِمام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے استادِ محترم کو پانچ سو دِراہم بھجوائے۔"( ایک روایت کے مطابق ہزار دراہم عطا فرمائے) اس رقم کو دیکھ کر استاد صاحب کہنے لگے:میں نے کیا ایسا کام انجام دیا ہے، جس کے بدلے آپنے کثیررقم بھیجی ہے ؟

امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کو بُلا بھیجا اور معذرت کی، پھر فرمایا: میرے لڑکے کو جو کچھ آپ نے سکھایا ہے، اس کو حقیر نہ جانیں، واللہ ! اگر میرے پاس اس سے زیادہ ہوتا، تو قرآن شریف کی عظمت کے پیشِ نظر وہ سب آپ کی نظر کر دیتا۔"

( الخیرات الحسان فی مناقب الامام ابی حنیفۃ النعمان، ص93)

علم نور ہے! علمِ قرآن کی تعلیم دینا ایک طریقہ سے اللہ عزوجل کی عبادت ہے، اور باطنی طریقہ سے اس کی خلافت ہے اور یہ خلافت اللہ عزوجلکی سب سے بڑی نعمت ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے عالمِ دین کے دل پر وہ صفت جو اس کی صفات میں سے خاص تر ہے، مفتوح فرمائی تو گویا عالمِ دین کا دل اللہ تعالی کے عمدہ خزینوں کا خزانچی ہوتاہے، پھر اُسے اجازت ہے کہ جس چیز کا محتاج ہے، اسے وہ چیز دے ڈالے، اب غور کیجئے کہ اس سے زیادہ کون سا رُتبہ ہوگا کہ انسان اللہ تعالی اور اس کی مخلوق میں واسطہ ہو کر ان کو اللہ تعالیٰ کی نزدیکی اور جنت کی طرف کھینچتا رہے، یہاں تک کہ انہیں منزل ِمقصود تک پہنچا دے۔

کسے خبر کے ہزاروں مقام رکھتا ہے، وہ فقر جس میں ہے بے پردہ روح قرآنی

خودی کو جب نظر آتی ہے قاہری اپنی، یہی مقام ہے کہتے ہیں جس کو سلطانی