قرآن
پاک پڑھنے پڑھانے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں، قرآن پاک پڑھانے والے کے تو کیا کہنے، سبحان اللہ عزوجل!قرآن پاک پڑھانے والے کے
تو وارے ہی نیا رے ہیں، چنانچہ اللہ پاک کے اخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جوکہ
حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی
تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"(رواہ البخاری)
اس
حدیث پاک کے تحت مفسر ِشہیر حکیمُ الاُمّت
حضرتِ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ
علیہ فرماتے ہیں
کہ قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے میں بہت وسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجے روزانہ سکھانا، قاریوں کا تجوید سیکھنا سکھانا، صوفیائے کرام کا اسرارو رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا، سب قرآن
ہی کی تعلیم ہے ، صرف الفاظِ قرآن کی تعلیم مراد نہیں، لہذا یہ حدیث فقہاء ِکرام
کے اس فرمان کے خلاف نہیں کہ فقہ سیکھنا تلاوت قرآن سے افضل ہے، کیونکہ فقہ احکامِ قرآن ہے اور تلاوت میں الفاظِ
قرآن، چونکہ کتاب اللہ عز وجل تمام کلاموں سے افضل ہے، لہذا اس
کی تعلیم تمام کاموں سے بہتر ہے اور اسرارِ قرآن الفاظِ قرآن سے افضل ہیں کہ الفاظِ
قرآن کا نزول حضور ِ انور صلی اللہ علیہ
وسلم کے کان مبارک پر ہوا اور اسرارو احکام کا نزول حضورِ انور صلی اللہ
علیہ وسلم کے دل شریف پر ہوا، تلاوت سے علمِ فقہ افضل، ربّ تعالٰی فرماتا ہے:فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللہ(97،
2)
ترجمہ کنزالایمان: تو اس (جبریل) نے تمہارے دل پر اللہ عزوجل کے حکم سے یہ قرآن اتارا۔
عمل
باالقران علمِ قرآن کے بعد ہے، لہذا عالم عامل سے افضل ہے، آدم علی
نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلام عالم تھے اور فرشتے عامل، مگر حضرت سیدنا آدم علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃو السلام افضل و مسجود رہے۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح)
حضرت
سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ
عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی
حدیثِ مبارکہ نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"
(فیض القدیر تحت الحدیث 3983، ج3، ص618)
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے
ہراِک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے
حضرت
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ
مجسم، شاہ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ
علیہ وسلم کا فرمان معظم ہے :"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ
قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔"
(تاریخِ دمشق لابن عساکر، ذکر من اسمہ عقیل، 4734، عقیل
بن احمد بن محمد، ج 41، ص3)
سبحان اللہ عزوجل!قرآن پاک پڑھانے کے کتنے
ہی فضائل و برکات ہیں، آئیے اب قرآن پاک کی
صرف ایک آیت سکھانے کی فضیلت سنئے اور جھومئے،
چنانچہ حضرت سیدنا انس رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "جس شخص نے قرآن مجید کی کوئی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے نہیں ہوگا۔( جمع الجوامع للسیوطی، حرف المیم، الحدیث 22404، ج7، ص209)
معلوم
ہوا کہ قرآن پاک پڑھانا بہت ہی بڑی سعادت
کی بات ہے، کیوں کہ قرآن پاک پڑھنا پڑھانا
نیکی ہے اور قرآن پاک پڑھانا نیکی کی راہ دکھانا ہے اور نیکی کی راہ دکھانے والے
کے بارے میں ہمارے آخری نبی صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا: الدَّالُ علٰي الْخَیْرِ کَفَا عِلِہ۔
ترجمہ:
یعنی نیکی کی راہ دکھانے والا، نیکی کرنے
والے کی طرح ہے۔
اسی
طرح جس نے کسی کو ایک آیت سکھائی، جب تک
وہ اس آیت کو پڑھتا رہے گا، سکھانے والے
کو بھی اس کا ثواب ملتا رہے گا اور پڑھنے والے کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں آئے
گی۔
حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ
نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:" جس نے ہدایت کی دعوت دی، ا سے اس ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے برابر اجر ملے گا اور ان کے اجروں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔"
چونکہ
قرآن کریم کا پڑھنا اور سکھانا ہدایت کی دعوت دینا ہے، کیونکہ قرآنِ کریم، فرقانِ حمید ہدایت ہی ہدایت ہے۔
اللہ مجھے
حافظِ قرآن بنا دے
قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا دے
اللہ کریم ہمیں درست مخارج کے ساتھ
قرآن مجید سیکھنے کی سعادت عطا فرمائے اور ہمیں دوسروں کو قرآن عظیم پڑھانے کی بھی
سعادت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلی اللہ علیہ وسلم