قرآن پاک اللہ عزوجل کا بے مثال کلام ہے، جو اس نے دو عالم کے تاجدار، حبیب بے مثال صلی اللہ علیہ وسلم پر تھوڑا تھوڑا کرکے تقریباً23 سال کے عرصے میں نازل فرمایا، تاکہ اس کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اللہ تعالی پر ایمان لانے اور دینِ حق کی پیروی کی طرف بلائیں اور ان کے لئے دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی کی راہیں آسان فرمائے۔

اللہ تعالی نے جو عظمت و شان قرآن پاک کو عطا کی ہے، وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں، اس لئے سب مسلمانوں کو چاہئے کہ اس کی پیروی کریں، تاکہ اللہ تعالی ان پر رحم فرمائے، چنانچہاللہ تعالی اِرشاد فرماتا ہے،

ترجمہ کنزالعرفان:"اور یہ (قرآن )وہ کتاب ہے، جسے ہم نے نازل کیا ہے، بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیزگار بنو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔"( انعام :155)

قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں، چنانچہ اللہ تعالی اِرشاد فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالعرفان:"بے شک وہ لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں، جو ہرگز تباہ نہیں ہو گی تاکہ اللہ انہیں ان کے ثواب سے بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے، بے شک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔"

اور احادیث میں اس کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، ان میں سے پانچ فضائل ملاحظہ ہوں:

(1)حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" تم میں سے بہتر وہ شخص ہے، جو قرآن سیکھے اورسکھائے۔"(صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن،باب 3 خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہ، /410، حدیث 5027)

(2) نبی کریم، رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" "جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

( تاریخ ابن عساکر، 3/41، معجم کبیر 198/10، حدیث10450)

(3) حضرت سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم صفہ میں تھے، کہ حُضورِ انور، نور مجسم، شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور اِرشاد فرمایا: تم میں کون چاہتا ہے کہ صبح بطخان یا عقیق جائے، پھر کسی گناہ( چوری یا غصب وغیرہ) کا ارتکاب کئے بغیر یا رشتہ توڑے بغیر دو بڑے کوہان والی اونٹنیاں لیتا آئے؟ ہم نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ہم سبھی یہ چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تو کیوں نہیں تم میں سے کوئی مسجد جاتا اور کتاب اللہ کی دو آیتوں کی تعلیم دیتا یا اُنہیں پڑھتا، یہ دو آئتیں اس کے لئے دو بڑے کوہان والی اونٹنیوں سے بہتر ہوں گی اور تین آیتیں اس لیے تین اونٹنیوں سے بہتر اور چار آئتیں اس کے لیے چار اونٹنیوں سے بہتر ہوں گی، اسی طرح جتنی آیتیں سکھائے یا پڑھے اتنی اونٹنیوں اور اونٹوں سے بہتر ہوں گی۔( صحیح مسلم، کتاب فضائل القرآن، باب فضل قراءۃ القران فی الصلوۃ و تعلمہ، الحدیث1872، ص804، المسند الا مام احمدبن جنبل، حدیث عقبہ بن عامر الجھنی، الحدیث 17413، ص140)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو لوگ اللہ تعالی کے گھروں میں سے کسی گھر میں قرآن پڑھے اور آپس میں قرآن سیکھنے اور سکھانے کے لئے جمع ہوتے ہیں، ان پر سکینہ( یعنی چین) اُترتا ہے اور (اللہ عزوجل کی )رحمت ان پر چھا جاتی ہے اور فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان لوگوں کو(مقرب فرشتوں کی) جماعت میں یاد کرتا ہے، جو اللہ تعالی کے خاص قرب میں ہے۔"

( مسلم، ص 1447، الحدیث38، 2699)

حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قرآن مجید کی تعلیم دینے کا حکم فرمایا۔" ( معجم کبیر، 291/8 ، حدیث8119)

اللہ عزوجل ہمیں زندگی کی آخری سانس تک اخلاص و استقامت کے ساتھ قرآن پاک پڑھنے پڑھانے اور دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم