قرآن
پاک اللہ عزوجل کا
مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے۔
بہترین شخص کون:
نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی
تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"
حضرت
سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ
عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی
حدیثِ مبارکہ نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔
حدیث کی شرح:
مفتی
احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآن سیکھنے اور
سکھانے میں بڑی وسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجے سکھانا، قاری صاحبان کا تجوید سیکھنا سکھانا،
علمائے کرام کا قرآنی احکام کا بذریعہ حدیث
وفقہ سیکھنا سکھانا، صوفیائے کرام کا اسرارِ رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا، یہ سب قرآن ہی کی تعلیم ہے اس کی
تعلیم تمام کاموں سے بہتر ہے ۔( مراةالمناجیح)
قرآن شفاعت کرے گا:
سرکار
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس
نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ
قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔"
٭حضرت
انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے:"جس نے قرآنِ کی ایک آیت سکھائی، تو جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"(تلاوت کی فضیلت)
٭حضرت
عثمان رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:"جس نے قرآن پاک کی ایک آیت
سکھائی، اس کے لیے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب
ہے۔
( تلاوت کی فضیلت)
٭
حضرت انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا:"جس نے
قرآن کی کوئی آیت یا دین کی کوئی سُنت
سکھائی،تو قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے نہیں ہوگا۔( تلاوت کی فضیلت)
٭
حافظ ابنِ حجر لکھتے ہیں کہ"اس میں کوئی شک نہیں کہ جس نے قرآن کا سیکھنا اور
سکھانا اپنی ذات میں جمع کر لیا، اس نے
خود کو بھی مکمل کرلیا اور دوسروں کو بھی مکمل کر دیا، وہ شخص اپنے نفع اور دوسروں کے نفع کا جامع بن گیا،
لہذا دوسروں سے افضل ہو گیا۔
عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا
خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا