قرآن کو جو لوگ مضبوطی
سے تھام لیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو بلند کر دیتا ہے۔ وہ دنیا میں بھی
عزت حاصل کرتا ہے اور آخرت میں جنت میں داخل ہو گا۔جو قرآن کی تلاوت اور تعلیمات
سے دور ہوتے ہیں اور اپنی زندگی اپنی مرضی اور چاہت سے بسر کرتے ہیں تو پھر ایسوں
کو اللہ ذلیل و خوار کر دیتا ہے ۔ چنانچہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:” اللہ تعالیٰ اس کتاب ) قرآن مجید (کی وجہ سے بہت سے لوگوں
کو سربلند فرمائے گا اور دوسروں کو ذلیل کرے گا “۔ [)مسلم (
بہترین شخص کون : ؟
قرآن مجید کا پڑھنا، پڑھانا، سیکھنا،
سکھانا، نہایت ہی محبوب ترین عمل ہے۔ اور یہ کام انجام دینے والے سب سے افضل اور
بہتر لوگ ہیں۔ چنانچہ
آپ
صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ”حضرت عثمان بن
عفان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ
شخص ہے جو قرآن (پڑھنا اور اس کے رموز و اَسرار اور مسائل) سیکھے اور سکھائے۔”اور
ایک روایت میں ان ہی سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بے شک تم میں سے
افضل شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں
کو سکھائے۔ (رواه البخاری )
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کون لوگ پسند تھے: عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيْهِ قَالَ:
سَمِعَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه ضَجَّةَ نَاسٍ فِي الْمَسْجِدِ،
يَقْرَءُوْنَ الْقُرْآنَ وَ يُقْرِءُوْنَ، فَقَالَ: طُوبَی لِهَؤُلاَءِ، هَؤُلاَءِ
کَانُوا أَحَبَّ النَّاسِ إِلَی رَسُولِ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم۔ ( رواه الطبراني)
”حضرت عاصم بن کلیب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہُ
عنہ نے مسجد میں لوگوں کے قرآن پڑھنے اور پڑھانے کی
آوازیں سنیں تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: انہیں مبارک ہو، یہ وہ لوگ ہے جو سب سے
زیادہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پسند تھے۔“
سکون و اطمینان نزول:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قَالَ:
قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ سَلَکَ طَرِيْقًا يَلْتَمِسُ
فِيْهِ عِلْمًا سَهَّلَ اﷲُ لَهُ بِهِ طَرِيْقًا إِلَی الْجَنَّةِ، وَمَا
اجْتَمَعَ قَومٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اﷲِ يَتْلُونَ کِتَابَ اﷲِ
وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلاَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّکِيْنَةُ، وَ
غَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمُ الْمَلاَئِکَةُ، وَذَکَرَهُمُ اﷲُ
فِيْمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ۔ (رواه مسلم و ابوداود )
”حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص طلبِ علم کے لئے کسی راستہ پر چلا، اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا
راستہ آسان کر دیتا ہے اور جب بھی لوگ اﷲ تعالیٰ کے گھروں (مسجدوں) میں
سے کسی گھر (مسجد) میں جمع ہوتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت کرتے
ہیں اور آپس میں اسے سیکھتے سکھاتے ہیں تو ان لوگوں پر سکون و اطمینان نازل ہوتا
ہے، رحمتِ الٰہی انہیں ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے پر باندھ کر ان پر چھائے رہتے ہیں اور
اﷲ تعالیٰ ملاءِ اعلی کے فرشتوں
میں ان کاذکر کرتا ہے، اور جس شخص کے اعمال اس کو پیچھے کردیں اس کا نسب اسے آگے
نہیں بڑھا سکتا۔“