بہترین انسان:

نبی مکرّم، نورِمجسم، رسولِ اکرم، حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں بہترین انسان وہ ہے، جس نے قرآن سیکھااوردوسروں کوسکھایا۔"

اِس حدیث میں مذکورہ قرآن مجید پڑھانے کی فضیلت پانے کے لئے اس حدیث شریف کے راوی حضرت سیّدنا عبدالرحمن علیہ رحمۃ الرحمن 38 سال سے زیادہ عرصہ لوگوں کوقرآن کریم کی تعلیم دیتے رہے۔(فیض القدیر، ج 3 ، ص 618)

اللہ والے:

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" لوگوں میں سے کچھ اللہ والے ہیں، صحابہ کرام نے عرض کی"یارسول اللہ!وہ کون سے لوگ ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "قرآن پڑھنے، پڑھانے والے ہیں۔" (سنن ابن ماجہ، باب قرآن)

قرآن شفاعت کرے گا:

مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہٗ وَاَخَذَ بِمَا فِیْہِ کَانَ لَہٗ شَفِیْعاً وَّ دَلِیْلاً اِلیٰ الْجَنَّۃِ۔"جس نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن میں ہے، اس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گااور اسے جنت میں لے جائے گا۔"(المؤتلف والمختلف للدارقطبی)

گناہوں کی بخشش کاسبب:

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمانِ مغفرت نشان ہے:"جوشخص اپنے بچے کوناظرہ قرآن کریم سکھائے، اس کے سبب اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔" (مجمع الزائد، ج 7 ، ص 344، حدیث11271)

قیامت تک کاثواب:

"جس نے کتاب اللہ سے ایک آیت سکھائی یا علم کاایک باب سکھایاتواللہ عزوجل اس کے ثواب کوقیامت تک کے لئے جاری کر دے گا۔" (کنزالعمال کتاب العلم)

بہترثواب:

حضرت سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "جس نے قرآن مجیدکی ایک آیت یادین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالی اس کے لئے ایساثواب تیارفرمائے گاکہ اس سے بہترثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔" (جمع الجوامع للسیوطی)

درسِ قرآن کےفضائل:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'جو لوگ اللہ تعالی کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہوتے ہیں اور وہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے اورایک دوسرے کو اس کا درس دیتے ہیں تو ان پر سکون نازل ہوتا ہے اوررحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالی ان کا ذکر فرشتوں میں فرماتاہے۔"

(مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبہ الاستغفار)

اونٹنیوں سے بہتر عمل:

عَنْ مُوْسٰى بِنْ عَلِيٍّ قَالَ سَمِعْتُ اَبِيْ یٰحَدِيْثُ عَنْ عُقْبَۃَ بِنْ عَامِرٍ رضي الله تعالى عنه قَالَ خَرَجَ رَسُوْلُ اللهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ فِي الضفۃٍ فَقَالَ اَيُّكُمْ يَجِبُ اَن يَّغْدَو َقُلْ يَوْمٍ اِلىٰ بَطْحَانُ اَوْ اِلَى الْعَقِيْقِ فَیَاءِی مِنْهُ بِنَا قَتینِ کَوْماًوَیْنِ فِیْ غَیْرِ اِثْمٍ وَلَا قَطَعَ رحَمْ قُلْنِا يَارَسُولَ الله قُلْنَا یحبُّ ذٰلِكَ قَالَ اَفَلَا ا يَّغْدُوااَحَدُوْكُمْ اِلَى الْمَسْجِدِ فَيَعَلَّمْ اَوْيَقْرَءُ اٰيَتَيْنِ وَثَلَاثُ خَيْرُ لَهٗ مِنْ ثُلَاثٍ وَ اَرْبَعُ خَيْرُ لَهٗ مِنْ اَربعٍ فمِنْ اعْدَادِ هِنَّ مِنَ الْاِبِلِ

ترجمہ:حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، حالانکہ ہم چبوترے پر بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" تم میں سے کسی کو یہ پسند ہے کہ وہ ہر روز صبح بطخان (مدینہ کی پتھریلی زمین)یا عقیق (ایک بازار) جائے اور وہاں سے بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کے دو بڑے بڑے کوہان والی اونٹنیاں لے آئے!" ہم نے عرض کیا"یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب کو یہ بات پسند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "پھر تم میں سے کوئی شخص صبح کو مسجد میں کیوں نہیں جاتا، تاکہ قرآن پاک کی دو آیتیں خود سیکھے اور دوسروں کو سکھائے اور یہ دو آیتوں کی تعلیم دو اونٹنیوں سے بہتر ہے، تین تین سے چار وعلی ھذالقیاس، آیات کی تعداد اونٹنیوں کی تعداد سے بہتر ہے۔ (مسلم شریف2 ، ص 583)

اللہ تعالی قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا: ایک حدیث شریف میں ہے"جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھا یا، اللہ اس کا اجر قیامت تک بڑھاتا رہے گا۔" ( تاریخ دمشق تاریخ لابن عساکر ، ج 9، ص 290)

ہزار رکعتوں سے بہتر عمل:

"تمہارا کسی کو کتاب اللہ عز وجل کی ایک آیت سکھانے کے لئے جانا، تمہارے لئے سو رکعتیں ادا کرنے سے بہتر ہے اور تمہاراکسی کو علم کاایک باب سکھانے کے لئے جانا، خواہ اس پر عمل کیا جائے یا نہ کیا جائے، تمہارے لئے ہزاررکعتیں ادا کرنے سے بہتر ہے۔" (سنن ابن ماجہ کتاب السنہ، الحدیث219 ، ج 1، ص142)