سب خوبیاں اللہ کے لئے ہیں، جس نے اپنے پیارے محبوب، حبیبِ لبیب صلی اللہ
علیہ وسلم اور قرآن مجید کے ذریعے بندوں پر احسان فرمایا، قرآن پاک روشنی اور نور ہے، اہلِ علم کے نزدیک کوئی چیز اس کے فوائد کا
احاطہ نہیں کرسکتی، اس پر عمل کرنے والا
فلاح پا گیا، قرآن عظیم ایسی بلند و بالا
اور شان و عظمت والی کتاب ہے کہ جس کا پڑھنا، پڑھانا نہایت ہی شرف و فضیلت والی بات ہے، چنانچہ
حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کا
فرمانِ عالیشان ہے:'تم میں سےبہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو
سکھایا۔"(صحیح بخاری، الحدیث5027)
حضرت سیدنا ابو عبدالرحمن سلمی
رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآن پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے" مجھےاسی حدیث مبارکہ
نے یہاں بٹھا رکھا ہے۔" (احسن القدیر،
218/3،تحت الحدیث 3983)
سبحان اللہ! قرآن پاک سکھانے، پڑھانے والے کی کتنی فضیلت ہے کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کو بہترین قرار دیا۔
ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
تاجدار مدینہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: جس نے قرآن
مجید کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے
والے سے دگنا ثواب ہے۔ (جمع الجوامع، الحدیث 22455)
قرآن کریم پڑھانے کی کیا ہی بات
ہے، سبحان اللہ! اللہ تبارک و تعالی کی
شان کہ وہ قرآن کریم پڑھانے والے کو دُگنا ثواب عطافرماتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں قرآن
پڑھنے اور آپس میں سیکھنے، سکھانے کے لئے
جمع ہوتے ہیں، ان پر سکینہ اُترتا ہے، رحمت اُن پر چھا جاتی ہے اور فرشتے ان کو گھیر
لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان لوگوں کو اس جماعت میں یاد کرتا ہے، جو اللہ کے خاص قُرب میں ہیں۔ (مسلم، ص1447، الحدیث 2699)
اےعاشقانِ رسول:
قرآن پاک پڑھنے اور پڑھانے کے
فضائل ہی فضائل ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ اِس کلام کو نازل کرنے والا اللہ تبارک
تعالیٰ ہے، جس کا کوئی ثانی نہیں۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں رِضائے اِلٰہی کے لئے خود
قرآن پڑھنے اور دوسروں کو پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم