اللہ تعالی کا بہت بڑا احسان ہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں مسلمان بنایا اور ہر مسلمان اللہ تعالیٰ کا محبوب اور مقرب بندہ بننا چاہتا ہے لہذا اللہ تعالی نے بنی آدم کو اپنامحبوب و مقرب بندہ بنانے کے بہت سے ذرائع بیان فرمائے ہیں جن کے ذریعے بندہ اللہ تعالی کا محبوب و مقرب بندہ بن سکتا ہے ان میں سے ایک ذریعہ نفلی نمازیں بھی ہے لہذا بندہ نفلی نمازیں پڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالی اس بندے کو اپنا محبوب و مقرب بندہ بنا لیتا ہے چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نےفرمایا میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتے کرتے اس مقام کو پہنچ جاتا ہے کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کرتا ہے تو میں اسے وہ چیزضرور دیتا ہوں اور اگر وہ میری پناہ طلب کرتا ہے تو میں اسے ضرور پناہ دیتا ہوں۔ (صحیح بخاری، 4/248،الحدیث:6502)

نوافل پڑھنے والوں کے بارے میں اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا :تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۱۶)

ترجمہ کنز الایمان: اُن کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں۔

(پارہ 21، سورہ سجدہ : 16)

اس آیت میں رات میں نوافل پڑھنے والوں کے اوصاف بیان ہوئے ہیں اور تمام نوافل میں سب سے افضل نوافل رات کے نوافل ہیں چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات میں پڑھی جانے والی نماز ہے۔(صحیح مسلم، رقم1163،ص 591)

حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ کے آخری نبی کو فرماتے سنا کہ "اے لوگو! سلام کو عام کرو،کھانا کھلاو، رشتے داری برقرار رکھو، اور جب لوگ سو رہے ہوں اس وقت نوافل ادا کرو تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاو گے"

(سنن درامی جلد 1 حدیث:156)

احادیث مبارکہ میں دیگر نوافل کی بھی فضیلتیں بیان ہوئی ہیں ان کے بارے میں بھی کچھ سنتے ہیں

نماز اشراق کی فضیلت: چنانچہ فرما ن مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم : جو نماز فجر با جماعت ادا کرے ذکر اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج وعمرے کا ثواب ملے گا ۔(سنن الترمذی2/100، حدیث:586)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص نماز فجر سے فارغ ہونے کے بعداپنے مصلے پر بیٹھا رہا حتی کہ اشراق کےنفل پڑھ لے صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں ۔(سنن ابی داود 2/41، حدیث :1287)

نماز چاشت کی فضیلت:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ معاف کر دہیے جاتے ہیں اگر چہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں "

(سنن ابن ماجہ 2/153،154، حديث :1382)

نماز اوابین کی فضیلت: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار رسالت شہنشاہ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی ۔ "(سنن ابن ماجہ 2/45، حديث :1167)

تحیّۃ الوضو كى فضیلت:حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ نبی کریم روف رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جوشخص وضو کرے اور اچھا وضو کرےاور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعتیں پڑھے اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے "(صحیح مسلم ،ص144، حديث234 )


حضرت نَصْر بن علی رَحْمَۃ اللہ عَلَیْہ نے فرمايا کہ میں نے حضرت سیِّدُنا یزید بن زُرَیْع رَحْمَۃاللہ عَلَیْہ کوخواب میں دیکھ کرپوچھا :مَافَعَلَ اللّٰہُ بِکَ یعنی اللہ پاک نےآپ کےساتھ کیامعاملہ فرمایا؟جواب دیا : مجھےجنت میں داخل کردیاگیا۔ میں نےعرض کی : کس سبب سے؟فرمایا : کثرت سے نَوَافِل ادا کرنے کی وجہ سے۔ (152 رحمت بھری حکایات ، ص114)

اس سے معلوم ہوا کہ نفل کی کتنی فضیلت و اہمیت ہے ! افسوس صد افسوس ! انسان دنیا کمانے کے لالچ میں اتنا مصروف ہو گیا ہے کہ اسے آخرت کی فکر بھی نہیں رہی۔ دنیاوی کاموں کے ساتھ ساتھ انسان کو فکرِ آخرت بھی کرنی چاہیے کہ اسے کل قیامت کو خدا کے حضور بھی جواب دہ ہونا ہے۔ انسان کو اللہ تعالٰی نے اپنی عبادت اور بندگی کے لیے پیدا کیا ہے۔ اسے چاہیے کہ رب کا شکر گزار بندہ بنے اور اپنے رب کے حضور فرض نماز کے علاوہ بھی شکرانے کے طور پر زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرے اور حضور نبی کریم کا مبارک معمول تھا جیسا کہ

حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں : ہمارے بخشے بخشائے آقا ، ہمیں بخشوانے والے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نماز میں اس قدر قیام فرماتے کہ آپ کے مبارک پاؤں سوج جاتے ۔

(ایک دن) حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے عرض کی : یا رسولَ اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ ایسا کر رہے ہیں حالانکہ اللہ تعالٰی نے آپ کے صدقے آپ کے کے اگلوں اور پچھلوں کے گناہ بخش دیے ہیں !

حضور پُر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : اے عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا !

اَفَلَا اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا یعنی کیا میں (اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں !

( صحیح مسلم ، حدیث: 81)

نیز اس شیطانی وسوسے سے بھی خود کو بچائیں کہ صرف فرائض پڑھ لینے سے نماز ہو جاتی ہے باقی کونسا ضروری ہے، وہ ادا کریں نہ کریں کچھ نہیں ہوتا۔ ایسا نہیں ہے کیونکہ حضرت سیِّدُنا ابُوہُریرہ رَضِی اللہُ تَعالیٰ عَنْہُ سے مروی ہے: میں نے حضور پُر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے جس عمل کا حساب ہوگا وہ نماز ہے، اگر یہ صحیح ہوا تو وہ کامیاب ہوجائے گا اور نجات پائے گا اور یہ ٹھیک نہ ہوا تو وہ ناکام ہوگا اور نقصان اٹھائے گا۔ اگر اس بندے کے فرائض میں کچھ کمی رہ جائے گی تو پروردِگار فرمائے گا: دیکھو کیا میرے بندے کے پاس کوئی نفلی نماز ہے؟ پھر اس سے فرض کی کمی پوری کی جائے گی، پھر تمام اعمال کا ایسا ہی حساب ہوگا۔(سنن ترمذی ،ج 2 ص 269-270، حدیث: 413 )

ولایت کا راستہ ، نوافل کی کثرت :حضرت سیِّدُنا ابُوہُریرہ رَضِی اللہُ تَعالیٰ عَنْہُ سےمَروی ہے کہ دو جہاں کے تاجْوَر،سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایاکہ اللہ پاک ارشادفرماتا ہے: جس نے میرے کسی ولی کو اَذِیَّت دی، میں اس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں اوربندہ میرا قُرب سب سے زِیادہ فرائض کے ذریعے حاصل کرتا ہے اور نَوافل کے ذریعے مُسلسل قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اس سے مَحَبَّت کرنے لگتا ہوں۔جب میں بندے کو محبوب بنا لیتا ہوں ،تومیں اس کے کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتاہے۔ اس کی آنکھ بن جاتا ہوں ،جس سے وہ دیکھتا ہے۔اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہے۔ پھروہ مجھ سے سوال کرے، تو میں اسے عطا کرتا ہوں، میری پناہ چاہے، تومیں اسے پناہ دیتا ہوں۔ (صحیح بخاری ،حدیث:6502 )

مُفَسّرِشہیر ، حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمدیارخان رَحْمَۃ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِس حدیثِ پاک کا ایک معنی یہ بھی بیان فرمایا کہ وہ بندہ فَنا فِی ﷲ ہوجاتا ہے، جس سے خُدائی طاقتیں اس کے اَعضاء میں کام کرتی ہیں اور وہ ایسے کام کرلیتا ہے جوعقل سے وَراء ہیں جیسے حضرت (سَیِّدُنا)یعقوب عَلَیہ السَّلام نے کنعان میں بیٹھے ہوئے مِصْر سے چلی ہوئی قمیصِ یُوسُفی کی خُوشبو سُونگھ لی، حضرت (سَیِّدُنا)سلیمان عَلَیہ السَّلام نے تین (3)مِیل کے فاصلہ سے چیونٹی کی آواز سُن لی، حضرت آصِف بن بَرخیا نے پلک جھپکنے سے پہلے یمن سے تختِ بلقیس لا کر شام میں حاضر کردیا۔ حضرت (سَیِّدُنا)عمر(رَضِیَ اﷲُ تَعَالٰی عَنْہ)نے مدینۂ مُنوَّرہ سے خُطبہ پڑھتے ہوئے نَہاوند تک اپنی آواز پہنچادی۔حُضُورِ انورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے قیامت تک کے واقعات بچشم مُلاحَظہ فرمالیے۔یہ سب اِسی طاقت کے کرشمے ہیں۔ (مرآۃ المناجیح،ج3 ص308 )

یوں تو ہمیں کثرت سے نوافل پڑھنے ہی چاہییں مگر جن نوافل کی احادیث میں فضیلت و ترغیب آئی ہے ان کو تو اپنا معمول بنا لینا چاہیے لہذا اب احادیث میں مذکور چند نوافل کی فضیلت ملاحظہ فرمائیں :

تہجّد کی فضیلت : اسلام کے چوتھے خلیفہ حضرت سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے کہ سیِّدُ المُبَلِّغین،رَحمۃٌ لِّلْعٰلمِین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ دلنشین ہے : جنَّت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا باہَر اندرسے اور اندر باہَر سے دیکھا جاتاہے۔ ایک اَعرابی نے اٹھ کرعرض کی: یارسولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! یہ کس کے لیے ہیں ؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا: یہ اس کے لیے ہیں جونَرم گفتگوکرے ،کھانا کھلائے،مُتواتِرروزے رکھے ،اور رات کو اٹھ کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کےلیے نماز پڑھے جب لوگ سوئے ہوئے ہوں ۔ (سُنَن تِرْمِذِیّ ج4 ص237 حدیث2535)

نمازِ اِشراق کی فضیلت: جونَمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذکرُاللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بُلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرہ کاثواب ملیگا۔

(سُنَن تِرْمِذِیّ،ج2،ص100حدیث586 )

نمازِ چاشت کی فضیلت:حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حُضُورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جو چاشت کی دو رَکعتیں پابندی سے اداکرتارہے اس کے گناہ مُعاف کردئیے جاتے ہیں اگرچِہ سمند رکی جھاگ کے برابر ہوں ۔(سُنَن ابن ماجہ،ج2 ص154 حدیث1382 )

صَلٰوۃُ الْاَوَّابِیْن کی فضیلت:حضرت سیِّدُناابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت ،محسنِ انسانیت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’ جو مغرب کے بعدچھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔ (سنن ابن ماجہ،ج 2 ص 45 حدیث1167)

تَحِیَّۃُ الْوُضُو کی فضیلت:وُضو کے بعد اعضا خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔ (دُرِّمُختَار،2/563 )

حضرتِ سیِّدُنا عُقبہ بن عامِر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جو شخص وُضو کرے اور اچّھا وُضو کرے اور ظاہِر و باطن کے ساتھ مُتَوَجِّہ ہو کر دو رَکعت پڑھے، اس کے لیے جنّت واجب ہو جاتی ہے۔ (صَحِیح مُسلِم،ص144 حدیث 234 )

تَحِیَّۃُ الْمَسْجِد کی فضیلت:حضرتِ سیِّدُنااَبُوقتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:جو شخص مسجد میں داخل ہو، بیٹھنے سے پہلے دو رَکعت پڑھ لے۔(صحیح بخاری، ج1 ص170، حدیث:444)

صَلٰوۃُ الْحَاجَات:حضرتِ سیِّدُنا حُذَیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ ’’ جب حضور نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کوئی امرِ اَہم پیش آتا تو نَماز پڑھتے۔

(سُنَنِ اَبُو دَاوٗد ، حدیث1319 ج2 ، ص52 )

یہی وجہ ہے کہ علماء کرام فرماتے ہیں : تیز آندھی آئے یا دن میں سخت تاریکی چھا جائے یا رات میں خوفناک روشنی ہو یا لگاتار کثرت سے بارش برسے یا بکثرت اولے پڑیں یا آسمان سُرخ ہو جائے یا بجلیاں گریں یا بکثرت تارے ٹوٹیں یا طاعون وغیرہ وبا پھیلے یا زلزلے آئیں یا دشمن کا خوف ہو یا اور کوئی دہشت ناک امر پایا جائے ان سب کے لیے دو رَکعت نَماز مُستَحَب ہے۔

(عالمگیری،ج1 ص153 / دُرِّمُختار،ج3 ص80 وغیرہما)

نَمازِ توبہ کی فضیلت:حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : جب کوئی بندہ گناہ کرے پھر وُضو کر کے نَماز پڑھے پھر اِستغفار کرے، اﷲ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا۔ (سُنَن تِرْمِذِی، ج1ص415 حدیث406 )

گرہن کی نَماز:حضرتِ سیِّدُنا ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَروی کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارک زمانے میں ایک مرتبہ آفتاب میں گَہَن لگا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسجِد میں تشریف لائے اوربَہُت طویل قِیام و رُکوع و سجود کے ساتھ نَماز پڑھی کہ میں نے کبھی ایسا کرتے نہ دیکھا اور یہ فرمایا کہ اللہ پاک کسی کی موت و حیات کے سبب اپنی یہ نشانیاں ظاہِر نہیں فرماتا بلکہ ان سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے لہٰذا جب ان میں سے کچھ دیکھو تو ذکر و دُعا و اِستِغفار کی طرف گھبرا کر اٹھو۔ (صَحِیح بُخارِی ،ج1 ص363 حدیث1059)

صَلٰوۃُ التَّسْبِیْح کی فضیلت: نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے چچا جان حضرتِ سیِّدُنا عباس رَضِی اﷲُتَعَالٰی عنہ سے فرمایا کہ اے میرے چچا! اگر ہو سکے توصَلٰوۃُ التَّسبِیح ہر روز ایک بار پڑھئے اور اگر روزانہ نہ ہو سکے تو ہرجُمُعہ کو ایک بار پڑھ لیجئے اور یہ بھی نہ ہوسکے تو ہر مہینے میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہوسکے تو عمر میں ایک بار۔

(سُنَن اَبِی دَاوٗد ج2ص 35حدیث1297 )

ہر مسلمان کو فرائض کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کا بھی ذہن بناناچاہیے ، اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی بے شمار برکتیں دیکھیں گے۔ نفلی عبادات کا جذبہ پانے اور سنتوں پر عمل کی عادت ڈالنے کیلئے عاشقان رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابستہ رہیے۔ سنتوں کی تربیت کے لیے مدنی قافلوں میں عاشِقانِ رسول کے ساتھ سنتوں بھرا سفر کیجیے، کامیاب زندگی گزارنے اور آخرت سنوارنے کے لیے ’’نیک اَعمال‘‘ کے مطابق عمل کرتے ہوئے روزانہ ’’جائزہ‘‘ کے ذریعے رسالہ پُر کیجیے کیونکہ اگر ہم اَمِیرِ اَہلِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ ’’نیک اَعمال‘‘ کے رسالے کو ہی روزانہ کی بنیاد پر پُر کرنا شروع کر دیں تو یقیناً فرائض کے ساتھ ساتھ دیگر نفلی عبادات پر بھی عَمَل ہوتا رہے گا۔

اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں نمازِ پنج گانہ کے ساتھ ساتھ نَوَافِل پڑھنے کی بھی توفیق عَطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم


پیارے اسلامی بھائیوں اپنی اس مختصر سی زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جانیں ۔فارغ وقت یوں ہی پڑے پڑے گزارنے یا سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کے بجائے ذکر و درود اور نوافل میں گزارنا چاہئے کہ پھر مرنے کے بعد یہ موقع نہیں مل سکے گا اس لئے وقت کو غنیمت جانتے ہوئے نوافل کی کثرت کیجیئے ۔ان کے فضائل وبرکات بے شمار ہیں۔چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا " میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میری قربت چاہتاہےان میں سب سے زیادہ فرائض مجھے محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کے میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں"۔(صحیح البخاری)

اس روایت کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں "یعنی بندہ مسلمان فرض عبادات کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتا رہتا ہی حتیٰ کہ وہ میرا پیارا ہوتا ہے کیونکہ وہ فرائض نوافل کا جامع ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ فرائض چھوڑ کر نوافل ادا کرے"۔(مرآۃالمناجیح،جلد 3 ، ص 308)

نوافل تو بہت کثیر ہیں ۔ مگر بعض جو حضور سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم و ائمہ دین رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں ان کے چند فضائل بیان کیے جاتے ہیں

تَحِیَّۃُ المسجد :حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں "جو شخص مسجد میں داخل ہو،بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے"

(صحیح البخاری،کتاب الصلاۃ)

تَحِیّۃُ الوُضو:حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرےاور ظاہر وباطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے ، اس کے لئےجنت واجب ہو جاتی ہے" (صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ)

نمازِ اِشراق:حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں "جو فجر کی نماز جماعت سےپڑھ کر بیٹھا ذکرِ خدا کرتا رہا،یہاں تک کے آفتاب بلند ہو گیاپھر دو رکعتیں پڑھی تواسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا"۔

(سنن الترمذی،کتاب السفر)

نمازِ چاشت:نبیِّ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثِ پاک میں ہے کہ "جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں سونے کا محل بنائےگا"۔

(سنن الترمذی، کتاب الوتر)

چاشت کی نماز مستحب ہے، کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ اس کی بارہ رکعتی ہیں،اور افضل بارہ ہیں ۔

صلاۃُ اللّیل: رات میں بعد نمازِعشاءجو نوافل پڑھے جائیں انکو صلاۃاللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں صحیح مسلم شریف میں مرفوعًا ہے " فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے"

نمازِ تہجد:اسی صلاۃاللیل کی ایک قسم نمازِ تہجد ہےکہ عشاء کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں،سونے سے قبل پڑھیں تو تہجد نہیں۔کم سے کم تہجد کی دو رکعتیں ہیں اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ تک ثابت ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو شخص رات میں بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائےپھر دونوں دو دو رکعت پڑھیں تو کثرت سےیاد لرنے والو میں شمار کئے جائیں گے"۔(المستدرک للحاکم)

اس کے علاوہ نوافل کے بے شمار فضائل کتابوں میں موجود ہیں ۔

اللہ پاک ہمیں فرائض پر عمل اور نوافل کی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین 


اللہ پاک پارہ 22سورۃ الاحزاب کی ایت نمبر35میں ارشادفرماتاہے:

ترجمہ:اورروزےوالےاورروزےوالیاں اوراپنی پارسائی نگاہ رکھنےوالےاورنگاہ رکھنے والیاں اوراللہ کوبہت یادکرنےوالےاوریادکرنےوالیاں ان سب کیلئے اللہ نےبخشش اور بڑاثواب تیارکررکھاہے۔

حضرت قیس بن زیدجہنی رضی اللہ عنہ سےروایت ہے اللہ پاک کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا۔جس نےایک نفلی روزہ رکھااللہ پاک اس کیلئےجنت میں ایک درخت لگائےگاجس کاپھل انارسےچھوٹااورسیب سےبڑاہوگاوہ شہدجیسامیٹھااورخوش ذائقہ ہوگا اللہ پاک بروزِ قیامت اسےدوزخ سےچالیس سال دورفرمائےگا۔(طبرانی کبیر ،جلد18)

اللہ پاک کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمان ہےجس نےرضائےالٰہی کیلئے ایک دن کانفل روزہ رکھاتواللہ اسکےاوردوزخ کےدرمیان ایک تیزرفتارسوارکی پچاس سالہ مسافت کافاصلہ فرمادیگا۔(کنزالعمال جلد8)

اللہ کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمان ہے۔اگرکسی نےایک دن نفل روزہ رکھا اورزمین بھرسونااسےدیاجائےجب بھی اس کاثواب پورا نہ ہوگااسکا ثواب توقیامت ہی کےدن ملےگا۔(ابویعلٰی جلد5)

ام المؤمنین حضرت سیدتناعائشہ صدیقہ طیبہ وطاہرہ سےروایت ہے اللہ کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا،جوروزےکی حالت میں مرا اللہ پاک قیامت تک کیلئےاس کےحساب میں روزےلکھ دیگا۔(الفردوس بماثورجلد3)

حضرت عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ قیامت میں دسترخوان بچھائےجائیں گے سب سےپہلےروزےدار ان پرسےکھائیں گے۔(مصنف ابن ابی شیبہ جلد2)

حضرت ابوامامہ فرماتےہیں میں نےعرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مجھےکوئی عمل بتایئے۔ حضورنے ارشاد روزےرکھاکروکیونکہ اس جیسا عمل کوئی نہیں۔میں نےپھرعرض کی مجھےکوئی عمل بتایئے فرمایا روزےرکھاکروکیونکہ اس جیساکوئی عمل نہیں۔میں پھرعرض کی مجھےکوئی عمل بتایئے فرمایاروزےرکھاکرو کیونکہ اس کاکوئی مثل نہیں۔(نسائی جلد4)

حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نےفرمایا:"روزہ دارکاہربال اس کےلئےتسبیح کرتاہے ،بروزِ قیامت عرش کےنیچےروزےداروں کےلئےموتیوں اورجواہرسے جڑاہوا سونے کاایسا دسترخوان بچھایاجائےگا جواحاطہ دنیاکےبرابرہوگا اس پرقسم قسم کےجنتی کھانے،مشروب اور پھل فروٹ ہوں گے وہ کھائیں گے پیئں گےاورعیش وعشرت میں ہوں گےحالانکہ لوگ سخت حساب میں ہوں گے۔(الفردوس بماثورالخطاب جلد5)

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت ہے رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا جس نےمحض اللہ کی رضاکیلئےکلمہ پرہوگا۔اورجس نے کسی دن اللہ کی رضاکیلئےروزہ رکھاتواس کا خاتمہ بھی اسی پرہوگا اوروہ داخلِ جنت ہوگا۔اور جس نےاللہ کی رضاکیلئے صدقہ کیااس کا خاتمہ بھی اسی پرہوگااور وہ داخلِ جنت ہوگا۔(مسندامام احمدجلد9)

حضرت انس رضی اللہ عنہ نےفرمایاکہ قیامت کےدن روزےدارقبروں سےنکلیں گےتووہ روزےکی بوسے پہچانےجائیں گے اورپانی کےکوزےجن پرمشک سےمہرہوگی انہیں کہا جائے گا کھاؤکل تم بھوکےتھے۔پیوکل تم پیاسےتھے۔آرام کروکل تم تھکےہوئےتھے۔پس وہ کھائیں گےاورآرام کریں گےحالانکہ لوگ حساب کی مشقت اورپیاس میں مبتلاہوں گے۔

(کنزالعمال جلد8)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا : جہاد کیا کروخودکفیل ہوجاؤگے،روزےرکھوتندرست ہوجاؤگےاورسفرکیاکروغنی ہوجاؤگے۔

(المعجم الاوسط، جلد2)


نفل کالغوی معنیٰ ”زائد“ کےہیں۔ دین کی اصطلاح میں اس سے مراد فرض و واجب کے علاوہ پڑھے جانے والی نماز کو کہتے ہیں۔ یہ نماز سنت نماز کی طرح لازم تو نہیں لیکن انسان اپنے ثواب میں اضافہ کرنے کے لیے اسے پڑھتا ہے۔

نفل نماز کے چند فضائل مندرجہ ذیل ہیں :

1)قربِ الٰہی کا ذریعہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے : میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتے کرتے اس مقام تک پہنچ جاتا ہے کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں ۔

( صحیح البخاری ، ح 6502 ، ج 4 ، ص 248 )

2)فرائض کی کاملیت : عبدالرحمٰن بن معاویہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا : جب کوئی فرض نماز میں کمی کرتا ہے تواللہ پاک اسکی نفلی نماز سے اس کمی کو پورا کرتا ہے ۔ (مسند احمد ، ح٢٠٣٥ ، ج ٢ )

3)خیرو برکت کا حصول : سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بندے کو چاہیے کہ گھر میں بھی نفل نماز پڑھتارہا کرے ، کیونکہ اللہ پاک اس کے گھر میں اس کی نماز کی وجہ سے خیروبرکت نازل کرتا ہے۔

(مسند احمد ، ح 2046 ، ج2)

4)نماز والے دروازے سے داخلہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص (نفل) نماز کا عادی ہوگا اسےجنت میں نماز والے دروازے سے بلایا جائے گا ۔ (سنن نسائی ، ح3137 ، ج 2 )

5)افضل نماز : حضرت عبداللہ بن حبشی خشعی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا : کونسی نماز افضل ہے ؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : لمبے قیام والی (نفل نماز)۔ (سنن نسائی ، حدیث: 2527 ، ج 2)

6) ہفتے کے گناہ معاف: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے ، تیل اور خوشبو استعمال کرے پھر نمازِ جمعہ کے لیے مسجد پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے ، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور امام کا خطبہ خاموشی سے سنے تو اِس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔( صحیح بخاری ، حدیث: 883)

7)سب گناہ معاف : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو ایمان کے جذبے اور حصولِ ثواب کی نیت سے رمضان میں نفل نماز (تراویح،سنت مؤکدہ ہے،ماجد) پڑھے ۔ اس کے سب گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔

(سنن نسائی ،حدیث :2201، ج:2 )


فارغ  وقت یوں ہی پڑے پڑے گزارنے کے بجائے ہم کو فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل میں گزارنا چاہیے کہ زندگی کا کچھ پتہ نہیں اور پھر مرنے کے بعد یہ موقع غنیمت نہیں مل سکے گا ۔لہذا "فرصت کو مصروفیت سے پہلے غنیمت جان لو " کہ وقت سے نفع اٹھائے اور نوافل پڑھنے میں مشغول ہو جائے۔ کہ نوافل کے بے شمار فضائل و برکات ہیں چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میری قربت چاہتا ہے ان میں سب سے زیادہ فرائض مجھے محبوب ہیں۔ اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا یہاں تک کہ میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں۔( صحیح بخاری 4/248)

اس حدیث پاک کے شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یعنی بندہ مسلمان فرض عبادات کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ میرا پیارا ہو جاتا ہے کیونکہ فرائض ،نوافل کا جامع ہوتا ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ فرائض چھوڑ کر نوافل ادا کرے۔ (مرآۃ المناجیح ،3/308)

حدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ اے لوگو!  سلام شائع(عام) کرو اور کھانا کھلاؤ  اور رشتہ داروں سے نیک سلوک کرو اور رات میں نماز پڑھو جب لوگ سوتے ہوں ،  سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوگے۔

(المستدرک للحاکم221/5،الحدیث:7359)

اور رات میں نماز پڑھنے سے مراد نماز تہجد ہے ۔

نماز تہجد کے ساتھ اشراق و چاشت و اوابین بھی پڑھنے چاہیے کہ حدیث پاک میں ہے: جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھی اللہ پاک اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا ۔ اس طرح اشراق پڑھنے والوں کو حج و عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔ (سنن ترمذی 2/18)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ آدھی رات میں بندے کا دو رکعت نماز پڑھنا دنیا اور اس کے تمام اشیاء سے بہتر ہے۔ اگر میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو یہ دو رکعتیں ان پر فرض کر دیتا۔ (کنز العمال 4/323)

ایک روایت میں یہ ہے کہ جبرائیل امین نے حضور صلی اللہ وسلم سے عرض کی کہ ابن عمر عمدہ آدمی ہے کاش وہ رات کو عبادت کرتا ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو اس بات کی خبر دی ۔اس کے بعد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمیشہ رات کو عبادت کیا کرتے۔

( صحیح بخاری 1/382)

حضرت نافع رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ رات کو عبادت کرتے ہوئے مجھ سے کہا کرتے :"دیکھو کہیں صبح تو نہیں ہوگئی؟ میں کہتا نہیں، آپ پھر عبادت میں مشغول ہو جاتے۔ پھر فرماتے اے نافع دیکھو صبح ہوئی ؟میں کہتا ہاں تو آپ بیٹھ جاتے ہیں اور استغفار کرتے یہاں تک کہ صبح روشن ہو جاتی۔

دیکھا آپ میرے محترم بھائیوں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ قطعی جنتی ہے لیکن اس کے باوجود وہ پوری رات نوافل پڑھنے میں مشغول رہتے۔

امام بخاری علیہ رحمہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آپ اکثر یہ اشعار پڑھا کرتے :۔

اغتم فی الفراغ فضل الرکوع فعسی ان یکون موتک بغتۃ

کم صحیح رایت من غیر سقم خرجت نفسہ الصحیحۃ فلتہ

(1)فراغت کے اوقات میں رکوع و سجود کو غنیمت جان، عنقریب تجھے موت آجائے گی۔

(2) میں نے کتنے ایسے تندرست دیکھے ہیں جنہیں کوئی بیماری نہیں تھی اور اچانک اس کی روح پرواز کر گئیں۔


پیارے اسلامی بھائیو ! مصطفی کریم نے جہاں ہمیں آداب زندگی سکھائے ہیں وہاں اللہ  پاک کا قرب حاصل کے طریقے بھی ارشاد فرمائے ہیں۔

جس طرح فرض نمازوں کے متعلق قرآن و حدیث میں فضائل بیان ہوئے ۔اسی طرح نوافل کے فضائل بھی بیان فرمائے گئے۔ چنانچہ حدیث قدسی ہے''جس نے میرے کسی ولی سے عداوت رکھی میں اس کے ساتھ اعلانِ جنگ کروں گا ، میرے کسی بندے نے میرے فرض کردہ احکام کی بجاآوری سے زیادہ محبوب شے سے میرا قرب حاصل نہیں کیا اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو مَیں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن سے وہ دیکھتا ہے، اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے، اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور عطا فرماتا ہوں اور اگر کسی چیز سے میری پناہ چاہے تو میں اسے ضرور پناہ عطا فرماتا ہوں۔''

(صحیح البخاری،الحدیث: 6502،ص545)

حدیث قدسی کی تعریف: وہ حدیث جس میں فرمان تو رحمٰن عزوجل کا ہو لیکن بیان کرنے والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہوں۔

امام بخاری و مسلم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے راوی ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا: سب نمازوں میں اللہ عزوجل کو زیادہ محبوب نمازِ داؤد ہے کہ آدھی رات سوتے اور تہائی رات عبادت کرتے ، پھر چھٹے حصے میں سوتے ۔( بہار شریعت 1/678)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں زیادہ محبوب نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

امام ابو داود و مسلم و ترمذی و نسائی ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے راوی ، جان عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو مسلمان بندہ اللہ عزوجل کے لیے ہر روز فرض کے علاوہ تطوع (نفل) کی 12 رکعتیں پڑھے اللہ پاک اس کے لیے جنت میں ایک مقام بنائے گا۔4( قبل ظہر ،2 قبل فجر ،2 بعد نماز ظہر و مغرب و عشاء) ۔( بہار شریعت 1/659)

ترمذی ابن ماجہ نے حضرت ابو ہریرہ سے روایت کیاہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :"جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ رکعتیں 12 برس کی عبادت کے برابر کی جائیں گی۔

(شرح جامع ترمذی، مفتی ہاشم قادری ، 3/786)


پیارے پیارے اسلامی  بھائیوں ! فارغ وقت یوں ہی پڑے رہنے کے بجائے ذکر و درود ،نوافل میں گزارنا چاہیے۔ ہو سکے تو نوافل کی کثرت کریں۔لہٰذا نفل نمازوں کا شوق بڑھانے کے لئے فضائل پیش خدمت ہیں:۔

نوافل بھی قرب الٰہی کا ذریعہ ہیں:۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدنی تاجدار صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے کہ اللہ پاک نے فرمایا :جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اس کو میں نے اعلان جنگ دے دیا اور میرا بندہ کسی شے اس قدر نزدیکی حاصل نہیں کرتا جتنا کے فرائض سے اور نوافل سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو اپنا بھی دوں گا ۔

(بخاری شریف)

وضو کے بعد اعضاء کو خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے ۔ حضور صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کا ارشاد ہےکہ جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے اس پر جنت واجب ہو جاتی ہے ۔(صحیح مسلم )

غسل کے بعد بھی دو رکعت نماز مستحب ہے وضو کے بعد فرض وغیرہ پڑھے تو تحیۃ الوضو کے قائم مقام ہوجائیں گے۔(ردالمحتار)

اے عاشقان نماز ہمیں بھی چاہیے کہ اللہ پاک کی رضا و خوشنودی پانے کے لئے اس کی نہ ختم ہونے والی نعمتیں پانے کے لیے فرائض و واجبات بجالانے کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کی کثرت کریں۔ اسی ضمن میں میں حکایت ملاحظہ کریں۔

حضرت سیِّدُنا ازہر بن مغیث رَحْمَۃ اللہِ عَلیْہ جو عابدوں میں سے تھے، فرماتے ہیں :میں نے خواب میں ایک عورت کو دیکھا جو دنیا کی عورتوں کے مشابہ نہ تھی، میں نے اس سے کہا: ’’تم کون ہو؟‘‘ اس نے جواب دیا: ’’حور۔‘‘ میں نے کہا: ’’مجھ سے شادی کر لو۔‘‘ اس نے کہا: ’’میرے آقا کو نکاح کا پیغام دو اور مہر بھی ادا کر دو۔‘‘ میں نے کہا: ’’تمہارا مہر کیا ہے؟‘‘ کہا: ’’رات میں دیر تک نماز پڑھنا۔‘‘ (جنت میں لے جانے والے اعمال،ص 148)

اللہ پاک ہمیں فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ طٰہٰ و یٰسین


اللہ پاک نے امت محمدیہ پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔پانچ فرض نمازوں کے علاوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مختلف اوقات میں بہت سی نفل نمازیں پڑھا کرتے تھے۔احادیث مبارکہ میں نفل نمازوں کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ان میں سے چند کے فضائل بیان کئے جاتے ہیں:۔

1۔نماز تہجد کے فضائل

(1)۔ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز شب میں پڑھی جانے والی تہجد کی نماز ہے۔(صحیح مسلم)

(2)۔حدیث مبارکہ میں ہے:۔تم پرلازم ہے کہ رات کو نماز(تہجد) پڑھو کہ یہ تمہارے رب کو راضی کرنے والی ہے۔تمہارے گناہوں کا کفارہ بننے والی ہے ۔اور تم سے پہلے کے نیک لوگوں کا طریقہ ہے۔یہ گناہوں سے روکنے والی ہے۔شیطان کے مکر کو دور کرنے والی اور بدن سے بیماری دور کرنے والی ہے۔(ترمذی)

(3)۔حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو ان کی زبان مبارکہ سے جو پہلے کلمات میں نے سنے وہ یہ تھے" '' اے لوگو ! سلام کو عام کرو اور کھانا کھلاؤ اور رات کوجب لوگ سو رہے ہوں تو نماز پڑھو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔ ''(التر غیب والترھیب ، رقم 6، ج3 ، ص285)

2۔نماز چاشت کی فضیلت

حدیث پاک میں ہے ۔’’جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔(سنن الترمذی17/2،حدیث:472)

3۔نماز اوابین کے فضائل

احادیث مبارکہ میں ہے:۔(1)۔ جو آدمی مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو اس کو بارہ سال کی عبادت کے برابر ثواب ملے گا ۔(ابن ماجہ)

(2)۔جو مغرب کے بعد بیس رکعات پڑھے اللہ پاک اس کے لئے جنت میں مکان بنائے گا۔(ترمذی)

4۔تحیّۃ الوضو کی فضیلت

حدیث مبارکہ میں ہے:۔جو شخص وضو کرنے کے بعد دو رکعت اس خلوص سے پڑھے کہ ان میں کوئی وسوسہ نہ آئے تو اللہ پاک اس کے گذشتہ گناہ معاف فرما دے گا۔

5۔نماز اشراق کی فضیلت

حدیث مبارکہ میں ہے:۔جو کوئی فجر کی نماز جماعت سے ادا کرکے طلوع آفتاب تک بیٹھ کر ذکر الٰہی میں مشغول رہے پھر دو رکعت پڑھے ،تو اُس کے لئےپورے حج و عمرے کا ثواب ہے۔ اگر طلوع آفتاب کے بعد چار رکعتیں پڑھےگا ۔تو اللہ پاک شام تک اس کو تمام آفتوں اور برائیوں سے محفوظ رکھے گا۔(ترمذی شریف)


صحیح بخاری شریف میں مذکور حدیث قدسی کا ایک حصہ ہے: اورمیرا بندہ کسی شے سے میرا اُس قدر قرب حاصل نہیں کرتا جتنا فرائض سے کرتا ہے اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے، تو اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ دوں گا۔

(صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب التواضع،الحدیث: 6502،ج4،ص248)

دن میں پڑھی جانے والی نفلی نماز میں سب سے پہلے چاشت کی نماز کا وقت آتا ہے۔ جس کے بارے میں ترمذی ،ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے چاشت کی نماز پر مواظبت اختیار کی تو اس کے گناہوں کو بخش دیا جائے گا اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں ۔(زجاجۃ المصابیح،حدیث:1721)

جبکہ رات میں پڑھی جانے والی پہلی نفل نماز صلاۃ الاوابین ہے جو کہ مغرب کی نماز کے بعد پڑھی جاتی ہے جامع ترمذی میں منقول ہے جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو چھ رکعتیں بارہ برس کے عبادت کے برابر کی جائے گی ۔

(جامع ترمذی،حدیث:435)

مدنی پھول :ان چھ رکعتوں میں ایک آسانی یہ ہے کہ مغرب کے فرض کے بعد دو سنت اور دو نفل کے بعد فقط دو رکعتیں پڑھنے سے بھی یہ فضیلت حاصل ہو جائے گی۔

دن کے اور رات کے فقط ابتدائی نوافل کا تذکرہ اس لئے کیا تاکہ دن کے ابتدائی حصے میں پڑھے جانے والے نوافل سارا دن ،اور رات کے ابتدائی حصے سے میں پڑھی جانے والی نوافل ساری رات آفتوں اور بلاؤں سے حفاظت اور دیگر نیک اعمال میں ان کی برکت سے آسانی ہو جائے ۔

اللہ کریم ہمیں ذوق،شوق، محبت کے ساتھ نفلی نماز یں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کی برکت سے ہمیں اپنی معرفت ،محبت اور اپنی رضا کی عظیم دولت سے سرفراز فرمائے ۔

اٰمین بجاہ خاتم النبیین علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم


اللہ پاک اپنے بندوں پر پنج وقتہ نماز فرض فرمائی۔دن میں پانچ مرتبہ بغیر عذر شرعی جماعت سے نماز ادا کرنا ضروری ہے۔فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازیں بھی قرب خداوندی کا ذریعہ ہیں۔نفل نمازیں تو بہت ہیں۔اوقات ممنوعہ کے  علاوہ آدمی جتنی مرضی نمازیں ادا کرے ،ثواب پائےگا۔چند نمازوں کے فضائل و ثواب بیان کئے جاتے ہیں۔

تحیّۃ المسجد:جو بندہ مسجد آئےاسے دو رکعت پڑھنا سنت ہے۔حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص مسجد میں داخل ہو، بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے۔ (صحيح البخاري 1/170،الحديث: 444)

2۔تحیّۃ الوضو:وضو کے بعد اور وضو خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرنا مستحب ہے۔نبی پاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ''جو شخص وُضو کرے اور اچّھا وُضو کرے اور ظاہِر و باطن کے ساتھ مُتَوَجِّہ ہو کر دو رَکعت پڑھے، اس کے ليے جنّت واجب ہو جاتی ہے۔''

(صَحِیح مُسلِم،ص144، حدیث :234)

3۔نماز اشراق:اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکر خدا کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں ''تو اُسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔''(سنن الترمذی100/2،حدیث:582)

4۔نماز چاشت:اس کی از کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں۔ حدیث پاک میں ہے ۔’’جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔(سنن الترمذی17/2،حدیث:472)

5۔صلاۃاللیل:رات میں بعد نماز عشاءجو نوافل پڑھے جائیں ان کو صلاۃ اللیل کہتے ہیں ۔ صلاۃ اللیل میں سے نماز تہجد بھی ہے۔اس کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعتیں ثابت ہیں۔ اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: سب نمازوں میں اللہ عزوجل کو زیادہ محبوب نماز داود ہے کہ آدھی رات سوتے اور تہائی رات عبادت کرتے پھر چھٹے حِصّہ میں سوتے۔(صحيح البخاري2/448،الحدیث: 3420)

اللہ پاک ہمیں بھی فرض نمازوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ نفل نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمین 


آج کل ہمارے معاشرے میں وقت بہت ضائع کیا جاتا ہے ۔ہمارے کئی کئی گھنٹے فضول کاموں میں یا فضول گفتگو میں گزر جاتے ہیں ۔لہذا

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! فارغ وقت یوں ہی فضول کاموں یا فضول گفتگو میں گزارنے کے بجائے ذکر و درود اور نوافل وغیرہ میں گزارنا چاہیے ۔کہ پھر مرنے کے بعد یہ موقع نہیں مل سکے گا۔ زندگی میں کافی وقت فارغ مل سکتا ہے ۔لہذا "فرصت کو مصروفیت سے پہلے غنیمت جانو" کے تحت ہو سکے تو نوافل کی کثرت کیجیے ۔ان کے فضائل و برکات بے شمار ہیں۔ چنانچہ:۔

حضرت سَیِّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور صَلَّی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:  ’’  میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعہ میری قربت چاہتا ہے ان میں سب سے زیادہ فرائض مجھے محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں ۔(صحیح البخاری248/4،الحدیث:6502)

جنت میں سلامتی سے داخلہ: حدیث پاک میں ہے : ’’ اے لوگو!  سلام شائع (عام) کرو اور کھانا کھلاؤ  اور رشتہ داروں سے نیک سلوک کرو اور رات میں نماز پڑھو جب لوگ سوتے ہوں ،  سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوگے۔(المستدرک للحاکم221/5،الحدیث:7359)

دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صفحات پر مشتمل کتاب "بہار شریعت"جلد اول صفحہ 674 پر ہے۔نوافل تو بہت کثیر ہیں۔اوقات ممنوعہ کے سوا آدمی جتنے چاہے پڑھے مگر ان میں سے بعض جو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم و ائمہ دین رضی اللہ عنھم سے مروی ہیں بیان کئے جاتے ہیں ۔

نماز اشراق: حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راویت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکر خدا کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں ''تو اُسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔''

(سنن الترمذی100/2،حدیث:582)

نماز چاشت:حدیث پاک میں ہے ۔’’جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔(سنن الترمذی17/2،حدیث:472)

صلاۃاللیل:رات میں بعد نماز عشاءجو نوافل پڑھے جائیں ان کو صلاۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں ۔صحیح مسلم شریف میں مرفوعاً ہے"فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے"۔

مدنی مشورہ:نفلی عبادات کا جزبہ پانے اور سنتوں پر عادت ڈالنے کے لئے تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے ہردم وابستہ رہئے۔سنتوں کی تربیت کے لئے مدنی قافلوں میں عاشقان رسول کے ساتھ سنتوں بھرا سفر کیجئے۔