آج کل ہمارے معاشرے میں وقت بہت ضائع کیا جاتا ہے ۔ہمارے
کئی کئی گھنٹے فضول کاموں میں یا فضول گفتگو میں گزر
جاتے ہیں ۔لہذا
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو ! فارغ وقت یوں ہی فضول کاموں یا فضول گفتگو میں گزارنے کے بجائے
ذکر و درود اور نوافل وغیرہ میں گزارنا چاہیے ۔کہ پھر مرنے کے بعد یہ موقع نہیں مل
سکے گا۔ زندگی میں کافی وقت فارغ مل سکتا ہے ۔لہذا "فرصت کو مصروفیت سے پہلے غنیمت
جانو" کے تحت ہو سکے تو نوافل کی کثرت کیجیے ۔ان کے فضائل و برکات بے شمار ہیں۔
چنانچہ:۔
حضرت سَیِّدنا ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے حضور صَلَّی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’
میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعہ میری قربت چاہتا ہے ان میں سب سے زیادہ فرائض
مجھے محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس
کو محبوب بنا لیتا ہوں ۔(صحیح البخاری248/4،الحدیث:6502)
جنت میں سلامتی سے داخلہ: حدیث پاک میں ہے
: ’’ اے لوگو! سلام
شائع (عام) کرو اور کھانا کھلاؤ اور رشتہ داروں سے نیک سلوک کرو اور رات
میں نماز پڑھو جب لوگ سوتے ہوں ، سلامتی کے ساتھ جنت
میں داخل ہوگے۔(المستدرک للحاکم221/5،الحدیث:7359)
دعوت
اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صفحات پر مشتمل کتاب "بہار
شریعت"جلد اول صفحہ 674 پر ہے۔نوافل تو بہت کثیر ہیں۔اوقات
ممنوعہ کے سوا آدمی جتنے چاہے پڑھے مگر
ان میں سے بعض جو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم و ائمہ دین رضی اللہ عنھم سے
مروی ہیں بیان کئے جاتے ہیں ۔
نماز اشراق: حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راویت ہے کہ سرکار
مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: جو
فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکر خدا کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر
دو رکعتیں پڑھیں ''تو اُسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔''
(سنن
الترمذی100/2،حدیث:582)
نماز چاشت:حدیث پاک میں ہے ۔’’جس نے چاشت کی بارہ
رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔(سنن
الترمذی17/2،حدیث:472)
صلاۃاللیل:رات
میں بعد نماز عشاءجو نوافل پڑھے جائیں ان کو صلاۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے
نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں ۔صحیح مسلم
شریف میں مرفوعاً ہے"فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے"۔
مدنی مشورہ:نفلی
عبادات کا جزبہ پانے اور سنتوں پر عادت ڈالنے کے لئے تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر
غیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے ہردم وابستہ رہئے۔سنتوں کی تربیت کے
لئے مدنی قافلوں میں عاشقان رسول کے ساتھ سنتوں بھرا سفر کیجئے۔