حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قُرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قُرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دوں گا اور وہ پناہ مانگے تو میں اسے ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248،حدیث:6502)

سبحن اللہ!نوافل کی کتنی پیاری فضیلت بیان کی گئی ہے کہ نوافل کے ذریعے اللہ پاک کا قرب حاصل کرکے اس کا محبوب بندہ بنا جاسکتا ہے۔ آئیے!مزید نوافل کے فضائل پر نظر ڈالتی ہیں:

1۔ صلوۃ اللیل، تہجد اور عشا کے نوافل کے فضائل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں،ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔ مسلم شریف میں ہے: نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔( مسلم، ص 591،حدیث: 1163)اللہ پاک پارہ 21، سورۂ سجدہ،آیت نمبر 16 اور 17 میں ارشادفرماتاہے: ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں،خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں، ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم،جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔

اس آیت میں اللہ پاک نے تہجد کے بارے میں ارشاد فرمایا: تہجد پڑھنے والوں کے لئے نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ دل نشین ہے: جنت میں ایسے بالا خانے ہیں، جن کا اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے۔(ترمذی، حدیث: 2535)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: جو عشا کے بعد دو رکعت پڑھے گا اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد پندرہ بار کلمہ قُلْ ھُوَاللہُ اَحَد پڑھے گا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں دو ایسے محل تعمیر کرے گا جسے اہلِ جنت دیکھیں گے۔(تفسیر در منثور، ص 681)

نوافل اشراق و چاشت

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ فجر ادا کر کے ذِکْرُاللہ کرتا رہے،یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔(ترمذی، حدیث: 586)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے، اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ، حدیث: 1382)

صلوۃ الاوابین کی فضیلت

نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح اداکرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو وہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ِماجہ، حدیث: 1167)

تحیۃ الوضو کی فضیلت

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے، ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم،حدیث: 234)

نماز توبہ کی فضیلت

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جب بندہ گناہ کرے،پھر وضو کرکے نماز پڑھے،پھر استغفار کرے،اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا۔( ترمذی، حدیث: 406)اللہ پاک سے دعا ہے کہ نوافل پڑھنے اور نوافل کے ذریعے اپنا قرب حاصل کرنے اور اپنا محبوب بندہ بننے کی توفیق عطا فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


حضرت  ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:مدنی تاجدار،حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے، اس کو میں نے اعلانِ جنگ دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدر نزدیکی حاصل نہیں کرتا،جتنا کے فرائض سےاور نوافل کے ذریعے سےہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنالیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے دوں گااور پناہ مانگے تو پناہ بھی دوں گا۔(بخاری شریف)

سبحن اللہ! نوافل پڑھنے کی کتنی برکتیں ہیں کہ نوافل پڑھنے والے کو اللہ پاک اپنا محبوب بنا لیتا ہے، لہٰذا ابھی زندگی میں موقع ہے،کچھ کر لیجئے،ورنہ مرنے کے بعد بندہ ترستا ہے کہ کاش! مجھے دو رکعت نماز پڑھنے کا موقع مل جائے۔ کچھ نفل نمازوں کی معلومات درج ذیل ہیں:

1۔تحیۃ الوضو:وضوکےبعد اعضاء خشک ہونے سےپہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔(مسلم)

2۔تحیۃ المسجد:جب اسلامی بھائی مسجد میں داخل ہوں تو حقِ مسجد ادا کرنے کے لئے کم از کم دو رکعت ادا کرنا سنت ہے۔(بخاری ومسلم)

3۔نمازِ اشراق:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:آ پ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو فجر کی نماز باجماعت پڑھ کر ذکر اللہ کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اورعمرےکا ثواب ملے گا۔(ترمذی)

4۔نمازِ چاشت:حضرت ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:آ دمی پراس کے ہر جوڑ کا بدلہ صدقہ ہے(کل 360 جوڑ ہیں)،جس نے دو رکعت چاشت ادا کیں تو گویا تمام جوڑوں کا صدقہ ادا کیا۔(مسلم)

5۔صلوۃ الاوّابین:حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جو کوئی مغرب کے بعد چھ رکعتیں ادا کرے تو اس کے سارے گناہ بخش دیئے جائیں گے،اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(طبرانی)

6۔نمازِ تہجد:حضرت ابراہیم بن ادہم رضی اللہ عنہ ایک رات بیت المقدس میں سوئے ہوئے تھے کہ غیب سے نداآئی:رات کا قیام جہنم کے شعلے بجھا دیتا ہے اور پل صراط پر قدم مضبوط رکھتا ہے، اس کے بعد آ پ رضی اللہ عنہ نے تادمِ مرگ نمازِ تہجد قضا نہیں کی۔

7۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:سرکارِ تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:رات میں ایک ایسی ساعت(گھڑی)ہے کہ مرد مسلمان اس ساعت میں اللہ پاک سے دنیا و آخرت کی جو بھلائی مانگے،وہ اسے دے گا اور یہ ہر رات میں ہے۔(مسلم)


نفل نمازوں کے تو کیا ہی کہنے! جب بندہ نماز پڑھتا ہے اور سجدہ کرتا ہے تو اس کو اللہ پاک کا قرب نصیب ہوتا ہے،کسی نے کیا خوب کہا ہے:

ملتا ہے کیا نماز میں سجدے میں جا کے دیکھ لو ہوگا خدا کا سامنا سر کو جھکا کے دیکھ لو

پڑھتے رہو نماز خدا ہی کے واسطے کیسی فضیلتیں ہیں نمازی کے واسطے

نفل نمازوں میں کچھ نوافل اور ان کے فضائل مندرجہ ذیل ہیں۔

اللہ پاک کا پیارا بننے کا نسخہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور پاک،صاحب لولاک، سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے، ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے، تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،4، حدیث: 6502)

پڑھتے رہو نماز تو چہرے پہ نور ہے پڑھتا نہیں نماز وہ جنت سے دور ہے

نمازِ اشراق

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذکر اللہ کرتا رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔( ترمذی،حدیث: 586)

اشراق کا وقت

سورج طلوع ہونے کے کم از کم بیس منٹ کے بعد سے لے کر ضحو ہ ٔکبریٰ تک نمازِ اشراق کا وقت رہتا ہے۔

نمازِ چاشت

حدیثِ مبارکہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضورِ پاک، صاحبِ لولاک، سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے، اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،حدیث: 1382)

چاشت کا وقت

اس کا وقت آفتاب بلند ہونے سے زوال یعنی نصفُ النہار شرعی تک ہے اور بہتر یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے،نمازِ اشراق کے فوراً بعد بھی نمازِ چاشت پڑھ سکتے ہیں۔

دعا: اللہ پاک ہمیں خشوع و خضوع کے ساتھ فرض نمازیں پڑھنے کے ساتھ ساتھ نوافل کی بھی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

جنت میں نرم نرم بچھونوں کے تخت پر آرام سے بٹھائے گی اے بھائیو! نماز

صلوۃ اللیل

رات میں عشا کی نماز کے بعد جو نوافل پڑھے جائیں، ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔مسلم شریف میں ہے:سیّد المبلغین،رحمت اللعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم، حدیث:1163)

صلوۃ اللیل میں سے ایک نماز تہجد بھی ہے،تہجد کا وقت عشاکے فرض پڑھنے کے بعد سو کر پھر جب اٹھیں، تو اب تہجد پڑھ سکتے ہیں، اگرچہ ایک منٹ ہی آنکھ لگی ہو۔

تہجد اور رات میں نماز پڑھنے کا ثواب

اللہ پاک پارہ 21، سورہ السجدة، آیت نمبر 16،17ارشاد فرماتا ہے:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۷۔ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں، خواب گاہوں سے اور اپنے ربّ پاک کو پکارتے ہیں، ڈرتے اور امید کرتے اور ہمارے دیئے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں، تو کسی جی کو نہیں معلوم، جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے، صلہ ان کے کاموں کا۔


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: میرا بندہ کسی شے سے اس قدر تقرب حاصل نہیں کرتا جتنا فرائض سے کرتا ہے اور نوافل کے ذریعےسے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سُوالکرے تو اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248،،حدیث:6502)( بہارشریعت،حصہ:4،و نوافل کا بیان،ص663)

نفل وہ عبادت ہے جو فرائض و واجبات پر زائد ہو۔(تلخیص اصول الشاشی،ص 107)

نفل نمازیں بہت کثیر ہیں۔اوقاتِ ممنوعہ کے علاوہ جتنی چاہیں پڑھیں۔البتہ جن نفل نمازوں کے فضائل حدیثِ پاک میں آئے ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں:

صلوة اللیل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں ان کو صلوة اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔حدیثِ پاک میں ہے:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔

تہجد

صلوة اللیل کی ایک قسم تہجد ہے کہ عشا کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں۔سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تہجد نہیں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے۔ایک اعرابی نے اُٹھ کرعرض کی:یا رسولَاللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !یہ کس کیلئے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ اس کیلئے ہیں جو نرم گفتگو کرے،کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے اور رات کو اٹھ کر اللہ پاک کیلئے نماز پڑھے جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔

نمازِ اشراق

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذِکرُ الله کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔

نمازِ چاشت

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔

صلوة الاوابین

حدیثِ مبارکہ ہے:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُریبات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں 12 سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔

تحیۃ الوضو

سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہوکر دو رکعت پڑھے،اس کیلئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔

ظہر کے آخری دو نفل

حدیثِ پاک میں ہے:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار پر محافظت کی اللہ پاک اس پر آگ حرام فرمادے گا۔

سنتِ عصر

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے،اسے آگ نہ چھوئے گی۔

(مدنی پنج سورہ،فیضانِنوافل،،ملتقطاً)


اللہ پاک کا پیارا بننے کا نسخہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہسےمروی ہے: حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: اللہپاکنے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کااعلاندے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قُرب چاہتا ہے ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔

(بخاری،4/248)

صلوٰۃ اللیل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں کہ مسلم شریف میں ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔

(مسلم،ص591)

صلوۃ اللیل کی ایک قسم تہجدہے کہ عشا کے بعد رات میں سو کر اُٹھیں اور نوافل پڑھیں،سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تہجد نہیں۔کم سے کم تہجدکی دو رکعتیں ہیں اورحضور پُر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے آٹھ تک ثابت ہیں۔

(بہارِشریعت،حصہ:4،ص26-27)

نمازِ اشراق کی فضیلت

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے: جونمازِ فجر با جماعت ادا کر کے ذِکرُ اللہ کرتا ہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔(ترمذی،2/100)

نمازِ اشراق کا وقت

سورج طلوع ہونے کے کم از کم بیس منٹ بعد سے لے کر ضحوۂ کبریٰ تک نمازِ اشراق کا وقت رہتا ہے۔

نمازِ چاشت کی فضیلت

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضورپاک،صاحبِلَولاک،سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اگر چہ سمندر کے جھاگ کی برابر ہوں۔(ابنِ ماجہ،2/153)

نمازِ چاشت کا وقت

اس کا وقت آفتاب بلند ہونے سے نصف النہار شرعی تک ہے اور بہتر یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے۔

(بہارِشریعت،حصہ:4،4ص25)

نمازِ اشراق کے فوراً بعدبھی چاہیں تو نمازِ چاشت پڑھ سکتی ہیں۔

صلوۃ الاوابین کی فضیلت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُریبات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔

(ابن ماجہ،2/45)

بہارِشریعت،حصہ 4 صفحہ 16/15 پر ہے: بعدِ مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلوۃ الاوابین کہتے ہیں خواہ ایک سلام سے سب پڑھے یا دو سے یا تین سے اور تین سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔تحیۃ الوضو کہ وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہےکہ مسلم شریف میں ہے: نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔)بہارِ شریعت،حصہ:4،ص24)


اللہ پاک ہمارا  مالک و خالق ہے۔اس نے ہمیں صرف اپنی عبادت کیلئے پیدا فرمایا ہے مگر ہم نے اس کی بندگی سے غافل ہوکر اچھی تعلیم،وسیع کاروبار اور آسائش و راحت کواپنی زندگی کامقصد بنا لیا ہے۔حالانکہ دنیا میں مقررہ مدت تک زندہ رہنے کے بعد ہر ایک کو یہاں سے جاناہے جیساکہ پارہ 18سورۃ المومنون کی آیت نمبر115میں ارشادِباری ہے:تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بے کار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں۔اسی طرح پارہ 27 سورۃ الذّریٰت کی آیت نمبر 56میں ارشاد ہوتاہے:اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی(اسی لیے)بنائے کہ میری بندگی کریں۔ان آیاتِ مبارکہ سے معلوم ہوا!اللہ پاک نےجنات او رانسانوں کو اپنی عبادت کیلئے ہی پیدا فرمایا ہے۔یاد رکھئے!دنیا میں ہم جیسا عمل کریں گے آخرت میں اس کی ویسی ہی جزا پائیں گے۔اللہ پاک کی عبادت،قرآنِ کریم کی تلاوت اور نیک اعمال کثرت میں زندگی بسر کریں گی تو مرنے کے بعد جنت اور اس کی ہمیشہ رہنے والی نعمتوں کی حق دار بنیں گی اور اگر زندگی بھر اللہ پاک کی نافرمانی والے کام کریں گی تو جہنم کے عذاب میں گرفتار ہوں گی۔لہٰذا عقلمندی کا ثبوت دیتے ہوئے فرض و واجبات کے ساتھ ساتھ اپنے اندر نفل عبادات کا شوق بھی پیدا کیجئے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ا للہ پاک نے ارشاد فرمایا: میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میری قربت چاہتا ہے ان میں سب سے زیادہ فرائض مجھے محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں۔(بخاری،4/248،حدیث:6502)

حضرت علامہ مولانا مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ نوافل کے ذریعے قربِ الٰہی حاصل کرنے کی وضاحت کرتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ(بندہ)فرائض کی کما حَقُہ ادائیگی کے بعد نوافل کی ادائیگی کرتا ہے۔یہ مطلب نہیں کہ فرائض چھوڑے اور نوافل ادا کرے پھر بھی محبوب ہو۔اس لئے کہ جو فرائض چھوڑے گا فاسق ہوگا وہ محبوب کیسے ہوگا؟(نزہۃ القاری،5/669)

ہمارےپیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور آپ کی پیروی کرنے والےصحابہ وبزرگانِ دین کی زندگی ہمارے لئے بہترین مثال ہے۔اللہ پاک کے یہ مقرب بندے دن بھر حقوق اللہ اور حقوق العباد سے متعلق فرائض و واجبات کی ادائیگی کے باوجود ساری ساری رات نفل عبادات میں مشغول رہتے تھے۔ ہمیں بھی ان نیک ہستیوں کی پیروی کرتے ہوئے دن بھر کام کاج یا دیگر مصروفیات سے وقت نکال کر فرض نمازیں پابندی سے ادا کرنی چاہئیں اور رات میں نیند کی تھوڑی سی قربانی دے کر عبادت و تلاوت کا معمول بنانا چاہیے کیونکہ رات میں عبادت کرنا دن کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے کہ اس وقت کوئی خاص مصروفیت اور شورشرابانہیں ہوتا جس کی وجہ سے عبادت میں دل لگتا ہے۔رات کے وقت عبادت کرنا اللہ پاک کے نیک بندوں کی پیاری صفت بھی ہے جیساکہ پارہ 19 سورۃ الفرقان کی آیت نمبر 64 میں ہے:اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لئے سجدے اور قیام میں۔پارہ 21 سورۂ سجدہ کی آیت نمبر 16میں ہے: ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اُمید کرتےاور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں۔ہمیں بھی چاہیے کہ دن ہو یا رات جب بھی فرصت کے لمحات میسر ہوں نفل عبادات کا اہتمام کریں۔ نفل عبادت سے مراد وہ عبادت ہے جو فرائض و واجبات پر زائد ہو،اس کے کرنے پر ثواب ملتا ہے اور نہ کرنے پر عذاب نہیں ہوتا۔جیسے نمازِ تہجد،چاشت،اشراق،نمازِ اوابین،صلوۃ التسبیح،صلوۃ الحاجات وغیرہ۔نفل نمازوں کے بہت فضائل ہیں ان سے متعلق چند احادیث یہ ہیں:

(1)نمازِ تہجد: رات میں قیام کو اپنے اوپر لازم کر لو کہ یہ اگلے نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور تمہارے رب کی طرف قربت کا ذریعہ اور گناہوں کو مٹانے والا اور گناہ سے روکنے والا ہے۔( ترمذی،5/323،حدیث: 3560)(2)نمازِاشراق:جس نے فجر کی نَماز ادا کی پھر طلوعِ آفتاب تک اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا پھر دو یا چار رکعتیں ادا کیں،اس کے بدن کو جہنم کی آگ نہ چھو سکے گی۔(شعب الایمان،3 / 420،حدیث:3957)(3)نمازِ چاشت:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے اس کے گناہ مُعاف کر دئیے جاتے ہیں اگرچِہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(ابنِ ماجہ،2/153،حدیث:1382)(4)نمازِ اوابین: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کو ئی بُری بات نہ کہے تو یہ 6 رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ترمذی،1 /439، حديث:435)

عبادت کے دنیاوی اور اُخروی فوائد:عبادت کا شوق پیدا کرنے کیلئے اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے والدِ گرامی مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے دنیاوی اور اُخروی کئی فوائد بیان کیے ہیں ان میں کچھ یہ ہیں:(1)جو شخص عبادت کرتاہے خدا کے ممدو حىن مىں داخل ہوتا ہے کہ خدائے تعالىٰ عابدوں کى مدح و ثنا کرتا ہے۔(2)اس سے محبت رکھتا ہے۔(3)اس کے سب کام درست کرتا ہے۔(4)اس کے رزق کا کفىل ہوتا ہے۔(5)اس کى مدد کرتا ہے اور دشمنوں کے شر اور فساد سے محفوظ رکھتا ہے۔(6)خلق کے دل مىں اس کى محبت پىدا کرتا ہے کہ چھوٹے بڑے امىر غرىب اچھے بُرے ىہاں تک کہ آسمان وزمین کے وحش وطیر(چرند پرند) اس سے محبت رکھتے ہیں۔(7)برکتِ عام اس کو عنایت ہوتی ہے یہاں تک کہ لوگ اس کے کپڑوں اور مکان سے تبرک(حاصل)کرتے ہىں اور فائدہ اُٹھاتے ہىں۔(8)موت کى سختى سے محفوظ رہتا ہے۔(9)پروردگارِ عالَم اس کو اس وقت اىمان و معرفت پر ثابت رکھتا ہے اورشىطان کے وسوسے اور اغوا ء(دھوکے)سے بچاتا ہے۔(10)قىامت کے اہوال سے محفوظ رہے گا۔(11)نامۂ اعمال اُس کا دہنے ہاتھ مىں دىا جائے گا۔(12)پُلِ صراط سے آسانى کے ساتھ گزر جائے گا۔(13)خدا کے دىدار سے مشرف ہوگا اورىہ نعمت سب نعمتوں سے افضل اور سب کرامتوں سے اکمل ہے۔(الکلام الاوضح فی تفسیر سورۃ الم نشرح،ص 328۔329ملتقطاً)


نفل کا معنیٰ ہے:زائد نوافل تمام اقسام کے فرضوں سے زائد ہوتے ہیں یعنی وہ چیز جو آپ پر لازم نہیں ہے لیکن اس کے کثیر فوائد ہیں:جیسا کہ نفل نماز سےفرض میں رہ جانے والی کمی اور کوتاہی کو قیامت کے دن پورا کردیا جائے گا۔دوسرا یہ کہ نوافل کے ذریعے خدا کا قرب حاصل ہوتا ہے جیساکہ حدیثِ قدسی میں اللہ پاک فرماتا ہے:بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔(بخاری 4/ 248،حدیث:6502)اور جب اللہ پاک کسی سے محبت فرماتا ہے تو آسمان و زمین میں اس کے چرچے ہوتے ہیں حتّٰی کہ اس کی وفات پر آسمان وزمین روتے ہیں مگریہ فوائد اس وقت حاصل ہوتے ہیں جب نماز خالص رب کریم کے لئے ہو۔

نوافل کی اقسام

نوافل تو بہت کثیر ہیں،یہاں ترغیب کیلئے کچھ بیان کیے جاتے ہیں جو آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور ائمہ سے روایت ہیں۔

نمازِچاشت

کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ 12بارہ رکعتیں ہیں۔اس کا وقت سورج بلندہونے سے لے کر زوال یعنی نِصفُ النہار شرعی تک ہے۔آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے دو رکعتیں چاشت پڑھیں وہ غافلین میں نہیں لکھا جائےگا۔جو چار پڑھے عابدین(عبادت کرنے والے)میں لکھا جائے گا۔جو چھ پڑھے اس دن کفایت کی گئی۔جو آٹھ پڑھے قانتین(شکر گزار)میں لکھا جائے گا اور جو بارہ پڑھےاللہ پاک اس کے لئےجنت میں محل بنائے گا۔(ترغیب وترہیب،1/266،حدیث:14)

نمازِ اشراق

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکرِ خدا کرتا رہا،یہاں تک کہ سورج بلندہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔(ترمذی،2/ 100،حدیث:586)

نمازِ تہجد

فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی ہے۔صلوۃ اللیل کی ایک قسم تہجد بھی ہے جس کا وقت عشا کے بعد رات کو کچھ دیر سو کر اُٹھیں اور نوافل پڑھیں نہ کہ قضا تو وہ تہجدہیں۔سونے سے پہلے جو نوافل پڑھے وہ تہجد نہیں۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: رات میں ایک ایسا وقت ہےکہ مسلمان اس میں اللہ پاک سے دنیا وآخرت کی جو بھلائی مانگے،وہ اسے دے گااور یہ ہر رات میں ہے۔(مسلم،ص380،حدیث:757)لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ کچھ دیر رات کو عبادت کرکے دعا مانگے کہ یہ قبولیت کا وقت ہوتا ہے۔

حضرت ابو اُمامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: قیام اللیل(رات کی عبادت)کو لازم پکڑو کہ یہ نیک لوگوں کا طریقہ،تمہارے رب کے قرب کا ذریعہ،سیآت(غلطیوں)کو مٹانے والا اور گناہوں سے روکنے والا ہے۔ایک روایت میں ہے:بدن سے بیماری دور کرنے والا ہے۔(معجم کبیر،6/258،حدیث:6154)


اللہ پاک سورۂ مزمل میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ: بیشک رات کو اٹھنا نفس کو روند کے رکھ دیتا ہے اور تلاوت اعلی طریقے سے ہوتی ہے۔

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں، ان کو صلوة اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔ چنانچہ مسلم شریف میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:افضل الصلوة بعد الصلوة المکتوبۃ الصلوة فی جوف اللیل فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم شریف،باب فضل صوم المحرم،ص 431)

1۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ہمارا ربّ کریم ہر رات آسمانِ دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے، جب رات کا آخری تہائی حصّہ باقی رہ جاتا ہے، وہ فرماتا ہے: کون مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں اور کون مجھ سے سوال کرتا ہے کہ میں اس کو عطا کروں اور کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اس کی مغفرت کردوں؟

(بخاری شریف،حدیث: 6321، 1145)

2۔حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول الله صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بندہ اپنے ربّ کے سب سے زیادہ قریب رات کے پچھلے حصّے میں ہوتا ہے، اگر ہوسکے تو ان لوگوں میں سے ہوجاؤ، جو اس لمحے میں اللہ کریم کو یاد کرتے ہیں۔(ترمذی،حدیث: 3579)

صلاۃ اللیل کی ایک قسم تہجد ہے کہ عشا کے بعد رات کو سو کر اُٹھیں اور نوافل پڑھیں،سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تہجد نہیں،کم از کم تہجد کی دو رکعتیں ہیں اور حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے آٹھ تک ثابت، اس میں قراءت کا اختیار ہے کہ جو چاہیں پڑھیں، بہتر یہ ہے کہ جتنا قرآن یاد ہو وہ تمام پڑھ لیجئے، ورنہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد تین تین بار سورہ ٔاخلاص پڑھ لیجئے کہ اس طرح ہر رکعت میں قرآنِ کریم ختم کرنے کا ثواب ملے گا، ایسا کرنا بہتر ہے، بہرحال سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سی بھی سورت پڑھ سکتے ہیں۔(مدنی پنج سورہ،ص 270)

نمازِ تہجد کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:آدھی رات میں بندے کا دو رکعتیں نماز پڑھنا، دنیا اور اس کی تمام اشیا سے بہتر ہے، اگر میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں یہ دو رکعتیں ان پر فرض کردیتا۔(مکاشفۃ القلوب،ص 554)

اسی طرح نمازِ چاشت کی فضیلت میں فرمایا:جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہوکر اپنے مصلے میں بیٹھا رہا، حتٰی کہ اشراق کے نفل پڑھ لے،صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(مدنی پنج سورہ،ص 277)

اسی طرح نمازِ چاشت کے متعلق فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے، اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،2/ 153،154، حدیث: 1382)

اسی طرح نمازِ اوابین جو مغرب کے فرض پڑھنے کے بعد پڑھی جاتی ہے،اس کے متعلق پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(مدنی پنج سورہ،ص 283)اللہ کریم ہم سب کو نماز پنجگانہ کے ساتھ ساتھ نفل نمازیں بھی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


کثیر احادیثِ مبارکہ میں نفل نمازوں کے فضائل وارد ہوئے ہیں،چنانچہ

حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدر تقرب حاصل نہیں کرتا جتنا فرائض سے کرتا ہے اور نوافل کے ذریعے سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے،تو اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ دوں گا۔

(بخاری،کتاب الرقاق،باب التواضع،4/248،حديث:5602)

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:سب سے پہلے قیامت کے دن بندے سے اس کی نماز کا حساب لیا جائے گا،اگر وہ کامل ہوئی تو کامل لکھ دی جائے گی اور اگر مکمل نہ ہوئی تو اللہ پاک اپنے فرشتوں سے ارشاد فرمائے گا: کیا تم میرے بندے کے پاس کوئی نفل پاتے ہو؟ تو وہ اس کے فرائض کو اس کے نوافل کے ذریعے پورا کر دیں گے پھر اسی طرح زکوٰۃ اور دیگر اعمال کا حساب لیا جائے گا۔

( ابو داؤد،کتاب الصلوۃ،ص 1287،حدیث:864)

نمازِ تہجد

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن لوگ ایک میدان میں جمع کیے جائیں گے،اس وقت منادی پکارے گا: کہاں ہیں وہ جن کی کروٹیں خواب گاہوں سے جدا ہوتی تھیں؟ وہ لوگ کھڑے ہوں گے اور تھوڑے ہوں گے یہ جنت میں بغیر حساب داخل ہوں گے پھر اور لوگوں کے لیے حساب کا حکم ہوگا۔(شعب الایمان،3/169،حدیث:3244)

اِشراق و چاشت کی نماز کے فضائل

رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے فجر کی نمازِ جماعت کے ساتھ ادا کی،پھر وہ سورج طلوع ہونے تک بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا،پھر اس نے دو رکعت نماز پڑھی تو اسے حج اور عمرے کا پورا پورا ثواب ملے گا۔(ترمذی،کتاب السفر،2/100،حدیث:585)

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چاشت کی نماز کی بار ہ رکعتیں پڑھیں،اس کے لئے اللہ پاک جنت میں سونے کا محل بنا دے گا۔( ترمذی،کتاب الوتر،باب ما جاء فی صلوۃ الضحی،2/17،حدیث:472)

نمازِ اوّابین

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے جن کے درمیان کوئی بُری بات نہ کرے تو یہ بارہ برس کی عبادت کے برابر ہوں گی۔

نمازِ تحیۃ الوضوء

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت(نماز تحیۃ الوضوء)پڑھے اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(مسلم،کتاب الطہارۃ،ص144)

سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:لوگو!اپنے گھروں میں نماز پڑھاکرو،فرض نمازکے علاوہ مرد کی سب سے افضل نماز وہ ہوتی ہے جسے وہ اپنے گھر میں پڑھے۔( نسائی،کتا ب قیام اللیل الخ،3/197)


ہر مسلمان مرد  و عورت پر پانچ وقت کی نماز پڑھنا فرض ہے۔فرض کسےکہتے ہیں؟جس کو پڑھنا ضروری ہے اور نہ پڑھا تو گنہگار ہوگی۔فرض نماز کے علاوہ سنت اور نفل نماز بھی حدیثوں سے ثابت ہے۔

نفل نماز

وہ نماز جس کی پڑھنے کی فضیلت اور برکات کا ذکر کثرت سے حدیثوں میں آیا ہے۔ لیکن اگر کسی وجہ سے نہ پڑھ سکے تو گنہگار نہ ہوگی۔

چند نفل نمازیں اور ان کی فضیلت

نمازِ تہجد

صلوۃُ اللیل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافِل پڑھے جائیں ان کو صلوۃُ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں کہ مسلم شریف میں  ہے:سیِّدُ المُبَلِّغین،رَحمۃٌ  للعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا:’’فرضوں کے بعد افضل نَماز رات کی نماز ہے۔ ‘‘(مسلم،ص591،حدیث:1163)

تَہَجُّد اور رات میں نَماز پڑھنے کا ثواب

اللہ پاک پارہ21سورۃالسَّجدہ کی آیت نمبر16اور17میں ارشاد فرماتا ہے:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶﴾فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ﴿۱۷﴾ترجَمۂ کنزالایمان: ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دیئے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپارکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔

صلوۃُاللیل کی ایک قسم تَہَجُّد ہے کہ عشا کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافِل پڑھیں،سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تَہَجُّد نہیں۔کم سے کم تَہَجُّد کی دو رکعتیں ہیں اور حُضُورِ اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے آٹھ تک ثابِت۔(بہارِشریعت،حصّہ:5،ص27،26)اِس میں قراءت کا اِختیار ہے کہ جو چاہیں پڑھیں،بہتر یہ ہے کہ جتنا قرآن یاد ہے وہ تمام پڑھ لیجئے ورنہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتِحہ کے بعد تین تین بارسورَۃُالْاِخلاص پڑھ لیجئے کہ اِس طرح ہر رکعت میں قرآنِ کریم ختم کرنے کا ثواب ملے گا،ایسا کرنا بہتر ہے،بہرحال سورۂ فاتِحہ کے بعد کوئی سی بھی سورت پڑھ سکتے ہیں۔( فتاویٰ رضویہ،ملخصاً)

نمازِاِشراق

دو فرامینِ مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:(1)جونَمازِ فجر با جماعت ادا کرکے ذکرُاللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرے کاثواب ملےگا۔(ترمذی،2/100،حدیث:586)(2)جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعد اپنے مُصلّے میں( یعنی جہاں نماز پڑھی وہیں)بیٹھا رہا حتّٰی کہ اِشراق کے نفل پڑھ لے صرف خیر ہی بولے تو اُس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگر چہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(ا بو داود،2/41،حدیث:1287)

حدیثِ پاک کے اس حصّےاپنے مصلّے میں بیٹھا رہےکی وضاحت کرتے ہو ئے حضرت مُلا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یعنی مسجد یا گھر میں اِس حال میں رہے کہ ذِکر یا غوروفکرکرنے یا علمِ دین سیکھنے سکھانے یا ’’ بیتُ اللہ کے طواف میں مشغول رہے ‘‘ نیز ’’ صرف خیر ہی بولے ‘‘کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ یعنی فجر اور اشراق کے درمیان خیر یعنی بھلائی کے سوا کوئی گفتگو نہ کرے کیونکہ یہ وہ بات ہے جس پر ثواب مُرتَّب ہوتا ہے۔(مرقاۃ المفاتیح،3/396،تحت الحدیث:1317)

نمازِ اِشراق کا وقت:سورَج طُلُوع ہونے کے کم از کم بیس مِنَٹ بعد سے لے کر ضحو ہ ٔکُبریٰ تک نَمازِ اِشراق کا وَقت رہتا ہے۔

نمازِ چاشت کی فضیلت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حُضُورِ پاک،صاحبِ لَولاک،سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو چاشت کی دو رَکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ مُعاف کردئیے جاتے ہیں اگر چِہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔

(ابنِ ماجہ،2/154،153،حدیث:1382)

نَمازِچاشت کاوَقت:اس کاوَقت آفتاب بلندہونے سے زَوال یعنی نِصفُ النہار شرعی تک ہے اوربہتریہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے۔(بہار شریعت،حصہ:4،ص25)نمازِ اِشراق کے فوراً بعد بھی چاہیں تو نمازِ چاشت پڑھ سکتی ہیں۔

صلوا علی الحبیب صلی اللہ علی محمد


الحمد للہ رب العلمین و الصلوہ و السلام علیٰ سید المرسلین اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: جب جمعرات کا دن آتا ہے اللہ پاک فرشتوں کو بھیجتا ہے جن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتے ہیں وہ لکھتے ہیں:کون یومِ جمعرات اور شبِ جمعہ مجھ پر کثرت سے دُرودِ پاک پڑھتا ہے۔

صلوا علی الحبیب صلی اللہ علی محمد

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں۔اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اسےاپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو ضرور اسے پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248،حدیث: 6502)

رات میں جو نوافل بعد نمازِ عشا پڑھے جائیں ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔ مسلم شریف میں ہے:رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم،ص591،حدیث:1163)

نفل نمازوں کے فضائل کا کیا کہنا!اے کاش!ہمارے اندر بھی فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ نوافل کا شوق پیدا ہو جائے۔ آئیے !دو فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سنتی ہیں:(1)جو نماز ِفجر باجماعت ادا کرکے ذِکْرُ اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرہ کا ثواب ملےگا۔(ترمذی،2 /100،حدیث: 586)(2)جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعد اپنے مصلے میں(یعنی جہاں نماز پرھی)بیٹھا رہے حتی کہ اشراق کے نفل پڑھ لےصرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگر چہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(ابو داؤد،2 /41،حدیث: 1287)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:پیارے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(ابن ماجہ،2 /45،حدیث:1167)

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر وباطن کے ساتھ متوجہ ہوکر دو رکعت پڑھے اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(مسلم،ص144،حدیث:234)

حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب کوئی بندہ گناہ کرے،پھر وضو کرکے نماز پڑھے،پھر استغفار کرے تو اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا پھر قرآنِ پاک کی یہ آیتِ مبارکہ پڑھی: وَالَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فٰحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوۡۤا اَنْفُسَہُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوۡا لِذُنُوۡبِہِمْ۟ وَمَنۡ یَّغْفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللّٰہُ ۪۟ وَلَمْ یُصِرُّوۡا عَلٰی مَا فَعَلُوۡا وَھُمْ یَعْلَمُوۡنَ﴿۱۳۵(پ 4،الِ عمران: 135)(ترمذی،1/410،حدیث:406)ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں اللہ کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور گناہ کون بخشے سوا اللہ کے اور اپنے کیے پر جان بوجھ کر اڑ نہ جائیں۔

حضرت مُعاذہ عدویہ رحمۃ اللہ علیہا روزانہ صبح کے وقت فرماتیں:شاید یہ وہ دن ہے جس میں مجھے مرنا ہے پھر شام تک کچھ نہ کھاتیں۔ پھر جب رات ہوتی تو کہتیں: شاید یہ وہ رات ہے جس میں مجھے مرنا ہے پھر صبح تک نماز پڑھتی رہتیں تھیں۔اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

آخر میں اللہ پاک کی بارگاہِ عالی شان میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی اپنے نیک بندوں اور بندیوں کے صدقے حقیقی نیکوں کی فہرست میں شامل فرما کر ہماری دنیا و آخرت کو سنوار دے اور اللہ پاک ہمیں بھی اخلاص کے ساتھ نفل نمازیں پڑھتے رہنے اور نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سے ہمیشہ دین کی خدمات لے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


نفل نمازوں کے کثیر فضائل ہیں،جن میں سے چند یہ ہیں:

1۔صلوۃاللیل:رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں،ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں۔رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔مسلم شریف میں ہے:آ پ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص171)

2۔نمازِ اشراق:آ پ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعد اپنے مصلےمیں بیٹھا رہا،حتی کہ اشراق کے نفل پڑھ لے،صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے،اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص179)

3۔نمازِ چاشت:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دورکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے،اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں،اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص180)

4۔صلوۃ الاوّابین:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 184،186)

5۔تحیۃ الوضو:وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وُضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر باطن کے ساتھ متوجّہ ہوکر دو رکعت پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(اسلامی بہنوں کی نماز، ص 185۔186)اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فرض نمازوں کے ساتھ نفل نمازوں کی بھی پابندی نصیب فرمائے۔آمین