ہر مسلمان مرد  و عورت پر پانچ وقت کی نماز پڑھنا فرض ہے۔فرض کسےکہتے ہیں؟جس کو پڑھنا ضروری ہے اور نہ پڑھا تو گنہگار ہوگی۔فرض نماز کے علاوہ سنت اور نفل نماز بھی حدیثوں سے ثابت ہے۔

نفل نماز

وہ نماز جس کی پڑھنے کی فضیلت اور برکات کا ذکر کثرت سے حدیثوں میں آیا ہے۔ لیکن اگر کسی وجہ سے نہ پڑھ سکے تو گنہگار نہ ہوگی۔

چند نفل نمازیں اور ان کی فضیلت

نمازِ تہجد

صلوۃُ اللیل

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافِل پڑھے جائیں ان کو صلوۃُ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں کہ مسلم شریف میں  ہے:سیِّدُ المُبَلِّغین،رَحمۃٌ  للعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا:’’فرضوں کے بعد افضل نَماز رات کی نماز ہے۔ ‘‘(مسلم،ص591،حدیث:1163)

تَہَجُّد اور رات میں نَماز پڑھنے کا ثواب

اللہ پاک پارہ21سورۃالسَّجدہ کی آیت نمبر16اور17میں ارشاد فرماتا ہے:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶﴾فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ﴿۱۷﴾ترجَمۂ کنزالایمان: ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دیئے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپارکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔

صلوۃُاللیل کی ایک قسم تَہَجُّد ہے کہ عشا کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافِل پڑھیں،سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تَہَجُّد نہیں۔کم سے کم تَہَجُّد کی دو رکعتیں ہیں اور حُضُورِ اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے آٹھ تک ثابِت۔(بہارِشریعت،حصّہ:5،ص27،26)اِس میں قراءت کا اِختیار ہے کہ جو چاہیں پڑھیں،بہتر یہ ہے کہ جتنا قرآن یاد ہے وہ تمام پڑھ لیجئے ورنہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتِحہ کے بعد تین تین بارسورَۃُالْاِخلاص پڑھ لیجئے کہ اِس طرح ہر رکعت میں قرآنِ کریم ختم کرنے کا ثواب ملے گا،ایسا کرنا بہتر ہے،بہرحال سورۂ فاتِحہ کے بعد کوئی سی بھی سورت پڑھ سکتے ہیں۔( فتاویٰ رضویہ،ملخصاً)

نمازِاِشراق

دو فرامینِ مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:(1)جونَمازِ فجر با جماعت ادا کرکے ذکرُاللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرے کاثواب ملےگا۔(ترمذی،2/100،حدیث:586)(2)جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعد اپنے مُصلّے میں( یعنی جہاں نماز پڑھی وہیں)بیٹھا رہا حتّٰی کہ اِشراق کے نفل پڑھ لے صرف خیر ہی بولے تو اُس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگر چہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(ا بو داود،2/41،حدیث:1287)

حدیثِ پاک کے اس حصّےاپنے مصلّے میں بیٹھا رہےکی وضاحت کرتے ہو ئے حضرت مُلا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یعنی مسجد یا گھر میں اِس حال میں رہے کہ ذِکر یا غوروفکرکرنے یا علمِ دین سیکھنے سکھانے یا ’’ بیتُ اللہ کے طواف میں مشغول رہے ‘‘ نیز ’’ صرف خیر ہی بولے ‘‘کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ یعنی فجر اور اشراق کے درمیان خیر یعنی بھلائی کے سوا کوئی گفتگو نہ کرے کیونکہ یہ وہ بات ہے جس پر ثواب مُرتَّب ہوتا ہے۔(مرقاۃ المفاتیح،3/396،تحت الحدیث:1317)

نمازِ اِشراق کا وقت:سورَج طُلُوع ہونے کے کم از کم بیس مِنَٹ بعد سے لے کر ضحو ہ ٔکُبریٰ تک نَمازِ اِشراق کا وَقت رہتا ہے۔

نمازِ چاشت کی فضیلت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حُضُورِ پاک،صاحبِ لَولاک،سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو چاشت کی دو رَکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ مُعاف کردئیے جاتے ہیں اگر چِہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔

(ابنِ ماجہ،2/154،153،حدیث:1382)

نَمازِچاشت کاوَقت:اس کاوَقت آفتاب بلندہونے سے زَوال یعنی نِصفُ النہار شرعی تک ہے اوربہتریہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے۔(بہار شریعت،حصہ:4،ص25)نمازِ اِشراق کے فوراً بعد بھی چاہیں تو نمازِ چاشت پڑھ سکتی ہیں۔

صلوا علی الحبیب صلی اللہ علی محمد