اللہ پاک کا پیارا بننے کا نسخہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہسےمروی ہے: حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: اللہپاکنے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کااعلاندے دیا اور میرا بندہ
جن چیزوں کے ذریعے میرا قُرب
چاہتا ہے ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا
ہے یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور
دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور
پناہ دوں گا۔
(بخاری،4/248)
صلوٰۃ اللیل
رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل
دن کے نوافل سے افضل ہیں کہ مسلم شریف میں ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم نے ارشادفرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔
(مسلم،ص591)
صلوۃ اللیل کی ایک قسم تہجدہے کہ عشا کے بعد رات میں سو کر اُٹھیں اور نوافل
پڑھیں،سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تہجد نہیں۔کم سے
کم تہجدکی دو رکعتیں ہیں
اورحضور پُر نور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے آٹھ تک ثابت ہیں۔
(بہارِشریعت،حصہ:4،ص26-27)
نمازِ اشراق کی فضیلت
حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے: جونمازِ فجر با جماعت ادا کر کے ذِکرُ اللہ
کرتا ہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔(ترمذی،2/100)
نمازِ اشراق کا وقت
سورج طلوع ہونے کے کم از کم بیس منٹ بعد سے لے کر ضحوۂ کبریٰ
تک نمازِ اشراق کا وقت رہتا ہے۔
نمازِ چاشت کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضورپاک،صاحبِلَولاک،سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اگر چہ سمندر کے جھاگ کی برابر ہوں۔(ابنِ ماجہ،2/153)
نمازِ چاشت کا وقت
اس کا وقت آفتاب بلند ہونے
سے نصف النہار شرعی تک ہے اور بہتر یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے۔
(بہارِشریعت،حصہ:4،4ص25)
نمازِ اشراق کے فوراً بعدبھی چاہیں تو نمازِ چاشت پڑھ سکتی ہیں۔
صلوۃ الاوابین کی فضیلت
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:حضور پر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُریبات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں
گی۔
(ابن ماجہ،2/45)
بہارِشریعت،حصہ 4 صفحہ 16/15 پر ہے: بعدِ مغرب چھ رکعتیں
مستحب ہیں ان کو صلوۃ الاوابین کہتے ہیں خواہ ایک سلام سے سب پڑھے یا دو سے یا تین
سے اور تین سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔تحیۃ الوضو کہ وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہےکہ
مسلم شریف میں ہے: نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ
ہو کر دو رکعت پڑھے اس کے
لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔)بہارِ شریعت،حصہ:4،ص24)