نفل نمازوں کے ثواب از بنت رضوان احمد عطاریہ جامعۃ المدینہ قطب مدینہ،کراچی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور اقدس
صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: میرا بندہ کسی شے سے اس قدر تقرب حاصل نہیں کرتا جتنا فرائض سے کرتا ہے اور نوافل کے ذریعےسے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ اسے محبوب بنا لیتا
ہوں اور اگر وہ
مجھ سے سُوالکرے تو اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248،،حدیث:6502)( بہارشریعت،حصہ:4،و نوافل کا بیان،ص663)
نفل وہ عبادت ہے جو فرائض و واجبات پر زائد ہو۔(تلخیص اصول الشاشی،ص 107)
نفل نمازیں بہت
کثیر ہیں۔اوقاتِ ممنوعہ کے علاوہ جتنی
چاہیں پڑھیں۔البتہ جن نفل نمازوں کے فضائل حدیثِ پاک میں آئے
ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں:
صلوة اللیل
رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے
جائیں ان کو صلوة اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔حدیثِ پاک میں ہے:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی
نماز ہے۔
تہجد
صلوة اللیل کی ایک
قسم تہجد ہے کہ عشا کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں۔سونے سے قبل جو کچھ
پڑھیں وہ تہجد نہیں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر
سے دیکھا جاتا ہے۔ایک اعرابی نے اُٹھ کرعرض کی:یا رسولَاللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !یہ کس کیلئے ہیں؟آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ اس کیلئے ہیں جو نرم گفتگو کرے،کھانا کھلائے،متواتر روزے
رکھے اور رات کو اٹھ کر اللہ پاک کیلئے نماز پڑھے جب
لوگ سوئے ہوئے ہوں۔
نمازِ اشراق
فرمانِ مصطفے صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذِکرُ الله کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں
تو اسے پورے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔
نمازِ چاشت
حضور صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ معاف
کردئیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔
صلوة الاوابین
حدیثِ مبارکہ ہے:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی
بُریبات نہ کہے تو یہ
چھ رکعتیں 12 سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔
تحیۃ الوضو
سرکار صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور
اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہوکر دو رکعت پڑھے،اس کیلئے جنت واجب ہوجاتی
ہے۔
ظہر کے آخری دو نفل
حدیثِ پاک میں ہے:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد میں چار پر محافظت کی اللہ پاک اس پر آگ حرام
فرمادے گا۔
سنتِ عصر
فرمانِ مصطفے صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے،اسے آگ نہ چھوئے گی۔
(مدنی پنج سورہ،فیضانِنوافل،،ملتقطاً)