بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے، اس سے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدرتقرب حاصل نہیں کرتا، جتنا فرائض سے ہوتا ہے اور نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے، میں اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ دوں گا۔(بہار شریعت حِصہ چہارم،باب و نوافل کا بیان،صفحہ 658 جلد اول)

مسلم شریف میں ہےکہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وُضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہوکر دو رکعت پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم،کتاب الطہارۃ،باب الذکر المستحب عقب الوضو،حدیث نمبر1)

احمد و ترمذی و ابنِ ماجہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتوں پر محافظت کرے،اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔(بہار شریعت،جلد1ب،حصہ چہارم،ص 676)

مسلم شریف میں ابو ذر سے مروی ہے،فرماتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے،ہر تسبیح صدقہ ہے اور ہر حمد صدقہ ہے اور لا الہ الااللہ کہنا صدقہ ہے اور اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے،اچھی بات کہنا صدقہ ہےاور بُری بات سے منع کرنا صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں۔(مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین،باب استحباب صلاۃ الضحیٰ)

صلوٰۃ الاوابین:مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھنا مستحب ہے،اسے صلواۃ الاوبین کہتے ہیں،

فضیلت

احادیث میں اس نماز کے بارے میں فرمایا:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے،تو بارہ برس کی عبادت کے برابر لکھی جائے گی اور ایک روایت کے مطابق اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے،اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(سنی بہشتی زیور،باب نفل نمازوں کا بیان،ص241)

صلوٰۃ التسبیح:

اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے،یہاں تک کہ علماء کرام فرماتے ہیں:اس نماز کی فضیلت و بزرگی سُن کر اسے ترک نہ کرے گا،مگر دین میں سُستی کرنے والا۔

ترمذی شریف میں ہے:عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت مذکور ہے: اللہ اکبر کہے، پھرسُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَ تَعَالٰی جَدُّکَ وَ لَا اِلٰہَ غَیْرُکَ پڑھے،پھر پندرہ بار یہ تسبیح سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ الْحَمدُ لِلّٰہِ وَ لَااِلٰہَ اِلَّا للہ ُوَ اللّٰہُ اکبر، پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ اور الحمد شریف اور سورت پڑھ کر دس بار یہی تسبیح پڑھے، پھر رُکوع کرے،اور رکوع میں دس بار پڑھے اور پھر رکوع سے سر اٹھائے اور سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد دس بار کہے،پھر سجدے کو جائےاور اس میں دس بار کہے،پھر سجدے سے سر اٹھا کر کہےاور اس میں دس مرتبہ پڑھے،یوں ہی چار رکعت پوری کرے،اس طرح ہر رکعت میں 75 مرتبہ اور چاروں میں تین سو تسبیح ہوئیں۔(سنی بہشتی زیور،باب نفل نمازوں کا بیان،ص244)

نماز اشراق:

یہ نماز سورج نکلنے کے کم از کم بیس منٹ بعد پڑھی جاتی ہے،دو یا چار رکعتیں،جیسا موقع ہو پڑھے،حدیث مبارکہ میں ہے: جو شخص فجر کی نماز ادا کرکے خد کا ذکر کرتا رہا،یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھے،تو اسے حج وعمرہ کا ثواب ملے گا۔(سنی بہشتی زیور،باب نفل نمازوں کا بیان،ص241)

نمازِ چاشت:

سورج جب خوب بلند ہوجائے اور دھوپ میں تیزی آنے لگے،تو یہ چاشت کا وقت ہے،اس وقت کم ازکم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں پڑھیں جائیں اور افضل بارہ ہیں،احادیث میں ان کی بڑی فضیلت ہے، ایک احادیث مبارکہ میں ہے:جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھی،اللہ پاک جنت میں اس کے لئےسونے کا محل بنائے گا۔(سنی بہشتی زیور،ص 241،باب نفل نمازوں کا بیان)

نمازِ تہجد:

فرضِ عشا وسنتیں پڑھنے کے بعد کچھ دیر سو رہے،پھر رات کو جس وقت بھی آنکھ کھلے،اس وقت نوافل ادا کرلے،انہی نوافل کو نمازِ تہجد کہتے ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ربّ پاک ہر رات میں جب پچھلی سیاہی باقی رہتی ہے،آسمان پر خاص تجلی فرماتا ہے اور فرماتا ہے:ہےکوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے،ہے کوئی دعا مانگنے والا کہ اسے دوں،ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ اس کی بخشش کروں۔


درود شریف کی فضیلت:حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جس نے دن رات میں میری طرف شوق و محبت کی وجہ سے تین تین مرتبہ درودپاک پڑھا،اللہ پاک پر حق ہے کہ وہ اس کے دن اور اس رات کے گناہ بخش دے۔

کعبہ کے بدررالدجیٰ تم پہ کروروں دُرود طیبہ کے شمش الضحی تم پہ کروروں دُرود

انسان دنیا میں جو کچھ کرتا ہے، آخرت میں اس کا پھل پائے گا،عبادات جو انسان پر فرض کی گئیں، ان کے علاوہ چند عبادات بطورِ نفل بھی کرنے کےلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بیان فرمائیں،نفل نمازوں کی احادیث میں بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے:چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:قیامت کے دن سب سے پہلے نمازکے بارے میں پوچھا جائے گا،اگر نماز ٹھیک ہوئی تو کامیابی اور نجات ہے اور اگر خراب ہوئی تو ناکامی اور نامرادی ہے اور اگر فرض میں کچھ کمی رہ گئی تو اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: کیا میرے بندے کی کوئی نفل نمازیں ہیں؟ اگر ہوئیں تو ان سے فرائض کی کمی کو پورا کیا جائے گا،پھر تمام اعمال کا یہی حال ہو گا۔(ترمذی شریف، باب ماجاءان اول لما یحاسب، ص 192)ایک حدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:ان اللہ تعالیٰ قال من عادی لی ولما فقد اذنتہ باالحرب وما تقرب الیٰ عبدی بشیء احب الیٰ مما افتر ضعت علیہ،وما یزال عبدی بتقرب الیٰ بالنوافل حتیٰ احبہ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: جس نے میرے ولی سے دشمنی کی،تحقیق میرا اس کے ساتھ اعلانِ جنگ ہے اور میرا بندہ کسی شے سے میرا قرب حاصل نہیں کرتا، جتنا فرائض سے ہوتا ہے اور نوافل سے ہمیشہ میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں۔فاذااحببتہ کنت سمعہ والذی یسمع بہ وبصرہ الذی یبصرہ بہ ویدہ التی یبطش بھا ورجلہ التی بمشی بھا وان سالتی اعطیۃ ولئن استعاذنی لاعیذ لہٓ۔(بخاری شریف)پس جب میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے اور آنکھیں بن جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہےاور اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو عطا کرتا ہوں اور پناہ مانگے تو پنا ہ دیتا ہوں۔

نفل نمازیں دو طرح کی ہیں:

1۔جس کے لئے خاص وقت مقرر نہیں ہے، مکروہ اوقات کے علاوہ جب چاہیں، جتنی چاہیں، پڑھ لیں، جس طرح بعض اکابر ایک ایک دن میں کئی کئی 100 رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔

2۔دوسری قسم کے لئے وقت مقرر ہیں، جیسے تہجد،اشراق،چاشت،وغیرہ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مامن مسلم یتوضا فیحسن وضوءہ ثم یقوم فیصلی رکعتیں مقبل علیھا بقلبہ ووجھہ الا وجببت لہ الجنۃ۔(مسلم شریف، ص 122)ترجمہ:جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے اور ظاہر وباطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت نماز نفل پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص رات کو بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائے بغیر دو دو رکعتیں نفل پڑھے تو کثرت سے یادِ خدا کرنے والوں میں لکھا جائےگا۔(نسائی ابن ماجہ،،مستدرک)

ایک اور حدیث میں ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:اے انسان! تو شروع دن میں میرے لئے چار رکعتیں پڑھ،میں انہیں تیرے لئے آخری دن تک کفایت کروں گا۔

(ترمذی شریف، ص 108)یااللہ پاک ہمیں بھی نفل نمازیں پڑھنے کی توفیق عطا فرما۔(آمین)


اللہ پاک نے دن اور رات میں اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور بندہ فرائض کے علاؤہ نوافل کے ذریعے اپنے ربّ کا قرب حاصل کرتا اور اس کا محبوب بندہ بنتا ہے،چنانچہ حدیثِ طیبہ میں ہے،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت منقول ہے:حضور پاک،صاحب لولاک،سیاحِ افلاکصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:رب کریم ارشاد فرماتا ہے: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔(صحیح البخاری،ج 4،ص248،حدیث6502)

احادیثِ طیبہ میں نفل نمازوں کے بے شمار فضائل وارد ہوئے ہیں اور جن نفل نمازوں کے ذریعےوہ ربّ کریم کا قرب حاصل کرتا ہے،وہ یہ ہیں:نمازِ چاشت،نمازِ اشراق،صلوۃ اللیل،صلوۃ التسبیح،صلوۃ الاوبین،صلوۃ الاسرار،صلوۃالحاجات،صلوۃ التوبہ،تحیۃ الوُضو وغیرہا۔

صلوٰۃ اللیل:

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں،ان کو صلوٰۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں،مسلم شریف میں مرفوعاً ہے:سیّد المبلغین،رحمۃ للعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی ہے۔

طبرانی نے مرفوعاً روایت کی ہے:رات میں کچھ نماز ضروری ہے، اگرچہ اتنی ہی دیر جتنی دیر میں بکری کو دوہ لیتے ہیں اور فرضِ عشاکے بعد جو نماز پڑھی وہ صلوۃاللیل ہے۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص 677)چنانچہ سورۃ السجدہ، آیت نمبر 16،17 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سےاور اپنے رب کو پکارتے ہیں،ڈرتے اور امید کرتےاور ہمارے دئیے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے،صلہ ان کے کاموں کا۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص 171)

صلوٰۃ الاوابین:

بعدِ مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں،ان کو صلوۃ الاوّابین کہتے ہیں،خواہ ایک سلام سے سب پڑھے یا دو سے یا تین سلام سے اور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص15،16)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: تاجدارِ رسالت،شہنشاہِ نبوت،پیکرِ عظمت،محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے،تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص 184،185)

صلوٰۃ التسبیح:

اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے،بعض محققین فرماتے ہیں:اس کی بزرگی سن کر ترک نہ کرے گا، مگر دین میں سستی کرنے والا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے چچا! کیا میں تم کو عطا نہ کروں،کیا میں تم کو بخشش نہ کروں،کیا میں تم کو نہ دوں، تمہارے ساتھ احسان نہ کروں،دس خصلتیں ہیں کہ جب تم کرو تو اللہ پاک تمہارے گناہ بخش دے گا،اگلا پچھلا،پرانا،نیا،جو بھول کر کیا، جو قصداً کیا، چھوٹا اور بڑا،پوشیدہ اور ظاہر،اس کے بعد صلوۃ التسبیح کا طریقہ سکھایا،پھر فرمایا: اگر تم سے ہوسکے کہ ہر روز ایک بار پڑھو تو کرو اور اگر روز نہ کرو تو ہر جمعہ میں ایک بار،یہ بھی نہ کرو تو ہر مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو عمر میں ایک بار۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص 683)

نمازِ اشراق

ترمذی شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نماز فجر باجماعت ادا کرکے ذکراللہ کرتا رہے،یہاں تک کہ آفتاب بلندہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج وعمرہ کا ثواب ملے گا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعداپنے مصلے(یعنی جہاں نماز پڑھی وہیں)بیٹھا رہا، حتٰی کہ اشراق کے نفل پڑھ لے،صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے،اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص179)

نمازِ چاشت:

نماز چاشت مستحب ہے،کم ازکم دو اور زیادہ سے زیادہ چاشت کی بارہ رکعتیں ہیں اور افضل بارہ ہیں کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے:جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں،اللہ پاک اس کے لئے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔اس حدیث کو ترمذی و ابنِ ماجہ نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔

مسلم شریف میں ابو ذررضی اللہ عنہ سے روایت ہے:آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے،(اور کُل 360 جوڑ ہیں)ہر تسبیح صدقہ ہے اور ہر حمد صدقہ ہے اور لَا الہ الا اللهُ کہنا صدقہ ہے اور اللہ اکبرکہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم دینا صدقہ ہے اور بری بات سے منع کرنا صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص675۔676)

نمازِ تحیۃ الوضو

تحیۃ الوضو کہ وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔

مسلم شریف کی حدیث میں ہے: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہوکر دو رکعت(نماز تحیۃ الوضو)پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(جنتی زیور،ص305)


آخرت سنوارنے کا بہترین طریقہ:

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:اللہ پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:لوگوں میں سب سے زیادہ فکر مند وه بنده مؤمن ہے، جو اپنی دنیا و آخرت سنوارنے کی فکر کرتا رہے۔(اللہ والوں کی باتیں، جلد 3،ص 77،78)یہ حدیث ِپاک سن کر تمام مسلمانوں کو اپنی آخرت سنوارنے کی فکر کرنی چاہیئے، دنیا کی فکروں کو چھوڑ کر اپنی آخرت سنوارنے کا بہترین طریقہ یہ بھی ہے کہ نوافل کی کثرت کی جائے۔

نوافل کے ذریعے اللہ پاک کا قرب حاصل کیجئے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے پناہ ضرور دوں گا۔(بخاری،ج4،ص248،حدیث2/60)

ہم سبھی چاہتے ہیں کہ اللہ پاک کے محبوب بن جائیں تو اس کے لئے ہمیں نیکیوں کی طرف جانا ہو گا اور برائی سے پیچھا چھڑانا ہو گا،اللہ پاک ہمیں نیکیاں کرنے کی توفیق دے۔(آمین)

چند نفل نمازوں کے فضائل

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نمازِ فجر ادا کر کے ذکر اللہ کرتا رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا،پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔(ترمذی،ج2،ص100،ح586)

حدیثِ پاک میں ہے:جس نے ظہر سے پہلے چار اور بعد چار پر محافظت کی،اللہ پاک اس پر آگ حرام فرما دے گا۔

(نسائی،ص310،ح1813)

علامہ سیّد طحطاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:سِرے سے آگ میں داخل ہی نہ ہو گا اور اس کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے۔

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے، اللہ پاک اس کے بدن کو آگ پر حرام فرما دے گا۔

(معجم کبیر للطبرانی،ج23،ص281،ح611)

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعت اس طرح پڑھے کہ اُن کے دوران کوئی بری بات نہ کہے تو تو یہ چھ رکعت بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،ج2،ص45،ح1167)

آپ نے نفل نماز کے کچھ فضائل پڑھے،توآپ سب کو چاہیئے کہ نوافل کی کثرت کریں اور اپنے انمول وقت کو بے کار ضائع نہ کریں اور ہماری زندگی کا مقصد صرف اللہ پاک اور رسول پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو منانا ہے،ایسے کام کریں جن سے اللہ پاک اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خوش ہوں،آپ سب بھی نیت کر لیجئے کہ آج سے کچھ نہ کچھ نوافل تو ضرور پڑھوں گی۔

اللہ پاک ہمیں کثرت سے نوافل پڑھنے کی توفیق دے۔ آمین


نماز ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے،قرآنِ پاک میں ارشاد ہوتا ہے:اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔16: 14)

نماز پڑھنے کے بہت سے فضائل ہیں

نماز پُل صراط کے لئے آسانی ہے، عذابِ قبر سے بچاتی ہے،نماز بے حیائی اور بُرے کاموں سے روکتی ہے،جس طرح فرض نماز پڑھنے کے بہت سے فضائل ہیں، اسی طرح نفل نماز پڑھنے کے بھی بہت سے فضائل ہیں، نفل نمازیں بہت سی ہیں، جیسا کہ تہجد کی نماز،اشراق و چاشت کی نماز، اوّابین کی نماز وغیرہ۔

تہجد کی نماز کے بہت سے فضائل ہیں

حدیثِ پاک میں ہے:آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم،ص 591،حدیث:1163)

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں،جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاسکتا ہے،ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو نرم گفتگو کرے،کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے،رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( ترمذی،4/1237،حدیث:2535)

نمازِ چاشت کے بھی کیا کہنے! حدیثِ پاک میں ہے:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے، اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،2/ 153۔154،حدیث: 1352)

نمازِ اوابین کی فضیلت

آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ،2/ 45،حدیث: 1167)اللہ پاک ہم سب کو فرض نماز کے ساتھ ساتھ نوافل کی بھی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


فرائض کی ادائیگی کے بعد اللہ پاک کاقرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ نوافل ہیں،حدیثِ قدسی کے مطابق:بندہ نوافل کے ذریعےاللہ پاک کاقرب حاصل کرتے کرتے اس مقام تک پہنچ جاتا ہےکہ اس کے دیکھنے،پکڑنے،چلنےبلکہ ہرہرفعل میں تائیدِالہی ورحمتِ الہی کارفرماہوتی ہے،پھربندےکی شان یہ ہو جاتی ہے کہ وہ اللہ پاک سے جو بھی سوال کرے، اللہ پاک اُسے عطافرماتا ہے۔

(بخاری شریف،کتاب الرقاق، باب التواضع، حدیث 6502)

نفل نمازیں بھی قُربِ الٰہی کا بہترین ذریعہ ہیں، ذیل میں کچھ نفل نمازوں کا ذکر کیا جاتا ہے، جن کے فضائل احادیث مبارکہ میں آئے ہیں۔

1۔نماز اشراق: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: جوفجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکرِ خدا کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا، پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔(جامع ترمذی،ابواب السفر، باب ماذکر ممایستحب من الجلوس فی المسجد۔۔۔الخ، الحدیث586،جلد2،صفحہ100)

2۔نمازچاشت:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں،اللہ پاک جنت میں اس کے لئے سونے کا محل بنائے گا۔(جامع ترمذی، ابواب الوتر، باب ما جاء فی الصلاۃ الضحی، حدیث472،جلد2،صفحہ17)

3۔نمازتہجد:عشاکےبعدرات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں تو وہ تہجد ہیں، اس کی فضیلت میں آتا ہے کہ جو شخص رات میں بیدار ہو اوراپنےاہل کو جگائے، پھر دونوں دودو رکعت پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔(مستدرک للحاکم،کتاب صلاۃالتطوع،باب تودیع المنزل برکعتیں،الحدیث1230،جلد1،صفحہ624)

4۔نمازِتوبہ:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: جب کوئی بندہ گناہ کرے، پھر وضو کر کے نماز پڑھے، پھر استغفار کرے،اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا۔(جامع ترمذی، ابواب الصلاۃ،باب ما جاء فی الصلاۃ عند التوبۃ،الحدیث406،صفحہ414،جلد1)

5۔نماز اوابین:تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ، جلد2، صفحہ45، الحدیث 1167)

6۔تحیۃالوضو:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرےاوراچھاوضوکرےاور ظاہروباطن کےساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(صحیح مسلم، صفحہ144،حدیث 234)اللہ پاک ہمیں خوب خوب نفل عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اللہ پاک نے بندوں کو اپنی عبادت کے لیے دنیا میں بھیجا ہے۔پھر جو بندۂ مومن  اللہ پاک کی جتنی عبادت کرتا چلا جاتا ہے اتناہی اپنے نامۂ اعمال میں نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرتا چلاجاتا ہے۔لہٰذا ہمیں فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کی بھی عادت بنانی چاہیےکہ بروزِ قیامت جب ایک نیکی کی ہی ضرورت ہوگی اور کوئی ایک نیکی دینے کو بھی تیار نہ ہوگا۔مگر ایسے عالَم میں ربِّ کریم کی خا ص عنایتیں اور رحمتیں ان لوگوں پر ہوں گی جو اس کے مقربین اور محبین میں سے ہو ں گے۔ بندے کے لیے اللہ پاک کا قرب وہ نعتِ عظمیٰ ہے کہ جسے مل جائےوہ اللہ پاک کا محبوب بن جاتا ہے۔ اللہ پاک خود اس سے محبت کرتا ہے،پھر عرش پر بھی اس کے چرچے ہوتے ہیں اور فرش والوں کے دلوں میں بھی اس کی محبت ڈال دی جاتی ہے۔ اللہ پاک کا محبوب بندہ بننے کاسب سے بڑا ذریعہ نوافل ہیں۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جس کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے۔ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں۔اور نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں۔اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،3،حدیث:5602)رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔صلوة اللیل کی ایک قسم تہجد بھی ہے۔ جس کا ذکر قرآنِ پاک کی سورۂ سجدہ کی آیت 16 اور 17 میں ہے۔ہر نفل نماز کا وقت اور اس کی فضیلتیں جدا جدا ہیں۔چنانچہ

نمازِ اشراق کی فضیلت

جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذِکْرُ اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائےپھر2 رکعت پڑھے تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔( اسلامی بہنوں کی نماز،ص 179)

حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جوچاشت کی رکعت پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اگر چہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(ابنِ ماجہ،2،حدیث: 1382)

صلوۃ الابین کی فضیلت:جو مغرب کے بعد 6 رکعت پڑھے اور درمیان میں بُری بات نہ کہے تو یہ 6رکعتیں 12 سال کی عبادت کے برابر ہیں۔( اسلامی بہنوں کی نماز،ص 185)

ان نوافل کے علاوہ بھی بے شمار نوافل ہیں جن کی فضیلتیں ایک سے ایک ہیں۔فرض کے ساتھ نفل نمازوں کی عادت بنانے کے لیے دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیے اور آخرت کو بہتر بنائیے۔


نماز ایک ایسی عبادت ہے،جس کے ذریعے بندہ اللہ پاک کا قرب پا لیتا ہے،اس کی رضا حاصل کر لیتا ہے اور اس کا محبوب بندہ بن جاتا ہے، جیسا کہ حدیث ِمبارکہ میں ہے:حضرت  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدر نزدیکی حاصل نہیں کرتا،جتنا کے فرائض سے اور نوافل کے ذریعے سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے، تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ بھی دوں گا۔(بخاری،4،حدیث:6502)

نوافل ہی ایک ایسی عبادت ہے،جس کے ذریعے بندہ نہ صرف قربِ الٰہی پالیتا، بلکہ ولی کے مقام تک پہنچ جاتا ہے اور اس مقام پر پہنچ کر اسے وہ رتبہ حاصل ہو جاتا ہے کہ وہ جو کچھ بولتا ہے اللہ پاک اسے ضرور پورا فرما دیتا ہے،صرف یہی نہیں بلکہ نفل نمازوں کے بے شمار فضائل و برکات ہیں۔چنانچہ

نمازِ تہجد کے فضائل

سیّد المبلغین،رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ دل نشین ہے:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے،ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ اس کے لئے ہیں، جو نرم گفتگو کرے، کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے اور رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( ترمذی،4،حدیث:2535)

تہجد سب سے زیادہ لاڈلی عبادت ہے،یہ اپنی بات منوا لیتی ہے،اس نماز کے بعد جو دعا مانگی جائے ضرور قبول ہوتی ہے، اس کو پڑھنے سے چہرے پر رونق ہوتی اور دل پُر نور ہو جاتا ہے۔

نمازِ اشراق کی فضیلت

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:جو شخص نماز سے فارغ ہونے کے بعد اپنے مصلے میں بیٹھا رہے،حتی کہ اشراق کے نفل پڑھ لے،صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔

( ابو داؤد،2،حدیث:1287)

سبحن اللہ!صرف دو رکعت نفل کی برکت تو دیکھئے کہ اس کے سبب اللہ پاک تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔

نمازِ چاشت کی فضیلت

حضور پاک،صاحبِ لولاک،سیاح افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے،اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،2،حدیث:1382)

نمازِ اوابین کی فضیلت

تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ،2،حدیث:1167)

تحیۃ الوضو کی فضیلت

جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے، ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم، ص 144، حدیث: 234)

یہ تمام وہ نوافل ہیں جو زیادہ فضیلت والے اور قُربِ الٰہی پانے کا ذریعہ ہیں،اللہ پاک ہمیں خوب سے خوب نوافل ادا کرنے اور اپنا مقرب بندہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


فرضوں کے بعد نوافل اداکرنا اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، ان کے فضائل پر کئی حدیث مبارکہ وارد ہیں:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضورِ پاک، صاحبِ لولاک، سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے پناہ ضرور دوں گا۔(صحیح البخاری،ج4،ص248)

نوافل کی مختلف اقسام ہیں، ہر ایک کے اپنے فضائل ہیں، کچھ تو وقت کیساتھ خاص ہیں، جیسا کہ نمازِ تہجد یہ صرف رات کو پڑھی جاتی ہے،اسی طرح اشراق،چاشت،اوابین،صلوۃ توبہ کہ ان کے مخصوص اوقات ہیں اور کچھ ایسے نوافل ہیں، جوکسی بھی وقت ادا کرسکتے ہیں، جیسا کہ تحیۃالوضو،تحیۃ المسجد، اس کے علاوہ دیگر نوافل سوائے اوقاتِ مکروہہ کے۔

نماز تہجد:

نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص رات میں بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائے،پھر دونوں دو دو دکعت پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔(مستدرک حاکم)

نمازِ اشراق:

ترمذی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں:آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو فجر کی نماز باجماعت پڑھ کر ذکرِخدا کرتارہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اورعمرہ کا ثواب ملے گا۔(درالمختار،ص563)

نمازِ چاشت:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ)

نمازِ اوابین:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: تاجدارِرسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ، ص45)

تحیۃالوضو:

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرےاور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے،اس کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(صحیح مسلم، ص144)

صلوۃ اللیل:

نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(صحیح مسلم، ص591)

صلوۃ التسبیح:

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے چچا جان حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے میرے چچا! اگر ہو سکے تو صلوۃ التسبیح ہر روز ایک بار پڑھئے، اگر روزانہ نہ ہو سکے تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھ لیجیئے اور یہ بھی نہ ہو سکے تو ہر مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو عمر میں ایک بار۔( ابو داؤد، ص44)ان کے علاوہ بھی کثیر نوافل ہیں اور ان کے فضائل بھی کثیر ہیں، ہمیں چاہئے کہ ہم کثرت سے نوافل ادا کریں کہ بروزِ قیامت اگر فرائض میں کمی ہوئی تو نوافل کے ذریعے پوری کی جائے گی، اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فضولیات سے بچا کر کثرت سے نوافل ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


الحمدللہ  ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے نمازوں کا تحفہ ملا ہے،فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کے بھی بہت فضائل ہیں،اس کے متعلق قرآنِ پاک میں بھی ذکر ہے:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶﴾فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۷۔

ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں،خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں، ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم،جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔21،السجدہ: 16،17)

مذکورہ آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جو نفل نماز راتوں میں اُٹھ کر پڑھتے ہیں،ان کے لئے بہترین اجر ہے۔حدیثِ مبارکہ میں بھی نفل نمازوں کے فضائل کا ذکر ہے: چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اس سے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قُرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دوں گا اور وہ پناہ مانگے تو میں اسے ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248)

اس حدیثِ مبارکہ میں بھی نفل نمازوں کی پابندی کرنے والوں کے لئے اللہ پاک کے قرب پانے کی خوشخبری ہے،نفل نمازوں کے فضائل کا ذکر جس طرح قرآن و حدیث میں ذکر ہے، بزرگانِ دین کے اقوال سے بھی اس کے فضائل ثابت ہیں۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے:جو عشا کے بعد 2 رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد 15بار سورۂ اخلاص پڑھے تو اللہ پاک اس کے لئے جنت میں دو ایسے محل تیار کرےگا جسے اہلِ جنت دیکھیں گے۔(تفسیر در منثور،8/ 681)

علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو ظہر کے آخر کے دو نفل پڑھے، اس کے لئے بشارت ہے کہ سعادت پر خاتمہ ہوگا اور دوزخ میں نہ جائے گا۔(ردالمختار،2/ 547)اللہ پاک ہم سب کو نوافل پابندی کرکے اپناقرب حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اُسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،اُن میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،3/248، حدیث:6502،مدنی پنج سورہ، ص 269)

مرحبا!اس رتبے پہ قربان جائیے !جب ربّ کریم کسی شخص کو اپنا محبوب بنا لے۔ عجب بات ہے کہ لوگ ربّ کریم کو محبوب بناتے ہیں اور یہ شخص رضائے الٰہی کے اُس مرتبے پر پہنچ گیا کہ ربّ کریم نے اس کو اپنا محبوب بنا لیا،اس نے ربّ کریم کی رضا چاہی اور اپنے ربّ کریم کی ملاقات کرتا رہا،اب ربّ کریم اس بندے کی رضا چاہتا ہے۔سبحن اللہ

اب سوال یہ ہے کہ کوئی شخص اس مقام تک کیسے پہنچ سکتا ہے ؟ اس جواب کے لئے یہ حدیثِ قُدسی نہایت روشن بُرہان(دلیل)ہے۔ ربّ کریم کو سب سے زیادہ محبوب فرائض ہیں،ان فرضوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ جو شخص نفل نمازوں کو بھی خشوع وخضوع کے ساتھ ادا کرتا ہے، اس کو ضرور یہ مقام حاصل ہوتا ہے۔یہاں نفل نمازوں کے چند فضائل ذکر کئے جاتےہیں:

جنت کے محلات

خلیفہ رابع حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں، جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے، ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ اس کے لئے ہیں، جو نرم گفتگو کرے،کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے اور رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( ترمذی، 4 / 237،حدیث: 2535،مدنی پنج سورہ،ص271)

حج وعمرہ کا ثواب:حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذکر اللہ کرتا رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھیں،تو اسے پورے حج وعمرے کا ثواب ملے گا۔( ترمذی،2/ 100،حدیث: 586،مدنی پنج سورہ،ص 277)

گناہوں کی معافی

حضور جانِ جاناں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے،اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،2/ 153،154،حدیث: 1382، مدنی پنج سورہ،ص 278)

بارہ سال کی عبادت

حضور تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ،2/ 45،حدیث: 1167،مدنی پنج سورہ،ص283)

جنت واجب ہوجاتی ہے

حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وُضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہوکر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم،ص 144،حدیث: 234، مدنی پنج سورہ،ص 284)

اللہُ اکبر!اس قدر نفل نمازوں کے فضائل وارد ہوئے ہیں کہ اُن کا اِحاطہ(گھیرنا)مشکل ہے۔کیا عاشقانِ رسول کے لئے اتنی بات کفایت نہیں کرے گی کہ اس کی ترغیب میرے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دلائی ہے! جب مبلغ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہوں تو پھر جذبہ کیوں بیدار نہ ہوگا؟ اگر ہم محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اِرشاد پر عمل کرکے فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کا بھی عملی شیڈول بنالیں تو کیا ہمارے اس عمل کو مبلغِ اعظم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم دیکھ کر خوش نہیں ہوں گے؟آئیے!دل سے فیصلہ کریں۔


نفل نماز کی تعریف:فرض او ر واجب نماز کے علاوہ نماز کو نفل نماز کہا جاتا ہے۔

نفل نماز فرئض کی کمی کو پورا کرتی ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے" کہ بندوں کے اعمال میں سے سب سے پہلے جس چیز کا حساب کیا جائیگا وہ نماز ہے اور فرمایا: رب کریم فرشتوں سے سوال کرتا ہے کہ دیکھو میرے بندے کی نماز میں کوئی کمی تو باقی نہیں رہی حالانکہ رب کریم ان سے زیادہ جانتا ہے ۔ اور رب کریم فرماتا ہیں کہ اگر میرے بندے کی نمازپوری ہے تو اس کے لیے پوری نماز لکھی جائے۔ اور اگر اسکی فرض نماز میں کوئی کمی باقی رہے تو اس کو نوافل سے پورا کیا جائے۔ پھر باقی اعمال اس پر مرتب کیے جائیں گے "۔اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے

نفلی نماز گھر میں افضل ہے: نفلی نماز مسجد سے گھروں میں افضل ہے مگر وہ کہ جس میں جماعت مشروط کی گئی ہے۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا " پس بے شک آدمی کی افضل نماز اس کے گھر میں ہے۔ سوائے فرض نماز کے"[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]

نفل نماز کی اقسام:نفل نماز کی بہت ساری اقسام ہیں۔ ان میں سے اہم مندرجہ ذیل ہیں۔

پہلا: مؤکدّہ سُنتیں[الراوتب: راتب کی جمع ہے۔ وہ ایسی چیز ہے جو دوام والی ہو]

وہ سُنتیں جو مؤکدہ فرائض کے تابع ہیں۔ وہ سُنتیں مؤکدّہ ہیں۔ کُل سُنتیں مؤکدہ بارہ رکعتیں ہیں،فجر سے پہلے دو رکعتیں،ظہر کے فرضوں سے پہلے چار رکعتیں ، اور دو اسکے بعد،مغرب کے فرائض کے بعد دو رکعتیں،پھر عشاء کے بعد دو رکعتیں ہیں۔

ابن عمر رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ" میں نے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پاک سےدس رکعتیں یاد کیں۔ دو رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو اسکے بعد۔ دو مغرب کے بعد اپنے گھر میں اور دو عشاء کے بعد اپنے گھر میں اور دو صبح کی نماز سے پہلے"یہ حدیث متفق علیہ ہے ،(ترمذی شریف)

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اتوار کے دن چار رکعت نماز پڑھی یوں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھیں اللہ پاک اس کے لئے تمام نصرانی مردوں اور عورتوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھے گا اور اسے ہر حرف کے بدلے جنت میں خالص کستوری کا شہر عطا فرمائے گا ۔

(قوت القلوب، 1/52،احیاءعلوم ،جلد 1)

عرش الہی کے سائے میں انبیاء و شہداء علیہ السلام کا ساتھ:حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص ہفتے کے دن چار رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں ایک بار سورہ فاتحہ اور تین بار سورہ اخلاص پڑھے سلام پھیرنے کے بعد آیت الکرسی پڑھے اللہ عزوجل ہر حرف کے بدلے اس کے لئے ایک حج اور عمرے کا ثواب لکھتا ہے ہر حرف کے بدلے ایک سال کے روزوں اور رات کے قیام کا ثواب بڑھاتا ہر حرف کے بدلے ایک شہید کا ثواب عطا فرمائے اور وہ انبیاء کرام و شہداء عظام علیہ صلاۃ و سلام کے ساتھ عرش الہی کے سائے میں ہوگا۔(المرجع السابق، ص55،احیاءعلوم جلد 1)

ماہ شعبان المعظم کے نوافل :شعبان المعظم کی پندرھویں رات سو رکعتیں پڑھے ہر دو رکعت پر سلام پھیرے ہررکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد گیارہ بار سورہ اخلاص پڑھے۔ اگر چاہے تو دس رکعت نماز پڑھے،ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سو بار سورۃ اخلاص پڑھے۔ دیگر نفل نمازوں کے ضمن میں یہ بھی مرضی ہے۔ اسلاف کرام رحمھم اللہ السلام اسے پڑھتے اور صلاۃ الخیر کا نام دیتے اس کے لیے اکٹھے ہوتے اور بعض اوقات جماعت سے بھی پڑھتے تھے۔

(احیاءالعلوم،1/273)

ستر بار نظر رحمت:حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں مجھ سے 30 صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین نے بیان فرمایا کہ جو شخص شب براءت کی رات یہ نماز پڑھے اللہ عزوجل اس کی طرف 70 بار نظر رحمت فرماتا ہے اور ہر نظر کے ساتھ اس کی ستر حاجات پوری فرماتا ہے جن میں سے سب سے چھوٹی حاجات اس کی مغفرت ہے۔

(قوت القلوب،1/114)