الحمدللہ  ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صدقے نمازوں کا تحفہ ملا ہے،فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کے بھی بہت فضائل ہیں،اس کے متعلق قرآنِ پاک میں بھی ذکر ہے:تَتَجَافٰی جُنُوۡبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوۡنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ۫ وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶﴾فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَاکَانُوۡایَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۷۔

ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں،خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں، ڈرتے اور اُمید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم،جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا۔21،السجدہ: 16،17)

مذکورہ آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جو نفل نماز راتوں میں اُٹھ کر پڑھتے ہیں،ان کے لئے بہترین اجر ہے۔حدیثِ مبارکہ میں بھی نفل نمازوں کے فضائل کا ذکر ہے: چنانچہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اس سے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قُرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دوں گا اور وہ پناہ مانگے تو میں اسے ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248)

اس حدیثِ مبارکہ میں بھی نفل نمازوں کی پابندی کرنے والوں کے لئے اللہ پاک کے قرب پانے کی خوشخبری ہے،نفل نمازوں کے فضائل کا ذکر جس طرح قرآن و حدیث میں ذکر ہے، بزرگانِ دین کے اقوال سے بھی اس کے فضائل ثابت ہیں۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے:جو عشا کے بعد 2 رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد 15بار سورۂ اخلاص پڑھے تو اللہ پاک اس کے لئے جنت میں دو ایسے محل تیار کرےگا جسے اہلِ جنت دیکھیں گے۔(تفسیر در منثور،8/ 681)

علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو ظہر کے آخر کے دو نفل پڑھے، اس کے لئے بشارت ہے کہ سعادت پر خاتمہ ہوگا اور دوزخ میں نہ جائے گا۔(ردالمختار،2/ 547)اللہ پاک ہم سب کو نوافل پابندی کرکے اپناقرب حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین