اللہ پاک نے بندوں کو اپنی عبادت کے لیے دنیا میں بھیجا ہے۔پھر جو بندۂ مومن  اللہ پاک کی جتنی عبادت کرتا چلا جاتا ہے اتناہی اپنے نامۂ اعمال میں نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرتا چلاجاتا ہے۔لہٰذا ہمیں فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کی بھی عادت بنانی چاہیےکہ بروزِ قیامت جب ایک نیکی کی ہی ضرورت ہوگی اور کوئی ایک نیکی دینے کو بھی تیار نہ ہوگا۔مگر ایسے عالَم میں ربِّ کریم کی خا ص عنایتیں اور رحمتیں ان لوگوں پر ہوں گی جو اس کے مقربین اور محبین میں سے ہو ں گے۔ بندے کے لیے اللہ پاک کا قرب وہ نعتِ عظمیٰ ہے کہ جسے مل جائےوہ اللہ پاک کا محبوب بن جاتا ہے۔ اللہ پاک خود اس سے محبت کرتا ہے،پھر عرش پر بھی اس کے چرچے ہوتے ہیں اور فرش والوں کے دلوں میں بھی اس کی محبت ڈال دی جاتی ہے۔ اللہ پاک کا محبوب بندہ بننے کاسب سے بڑا ذریعہ نوافل ہیں۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جس کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے۔ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں۔اور نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں۔اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،3،حدیث:5602)رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔صلوة اللیل کی ایک قسم تہجد بھی ہے۔ جس کا ذکر قرآنِ پاک کی سورۂ سجدہ کی آیت 16 اور 17 میں ہے۔ہر نفل نماز کا وقت اور اس کی فضیلتیں جدا جدا ہیں۔چنانچہ

نمازِ اشراق کی فضیلت

جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذِکْرُ اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائےپھر2 رکعت پڑھے تو اسے پورے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔( اسلامی بہنوں کی نماز،ص 179)

حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جوچاشت کی رکعت پابندی سے ادا کرتا رہے اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اگر چہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(ابنِ ماجہ،2،حدیث: 1382)

صلوۃ الابین کی فضیلت:جو مغرب کے بعد 6 رکعت پڑھے اور درمیان میں بُری بات نہ کہے تو یہ 6رکعتیں 12 سال کی عبادت کے برابر ہیں۔( اسلامی بہنوں کی نماز،ص 185)

ان نوافل کے علاوہ بھی بے شمار نوافل ہیں جن کی فضیلتیں ایک سے ایک ہیں۔فرض کے ساتھ نفل نمازوں کی عادت بنانے کے لیے دعوت اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیے اور آخرت کو بہتر بنائیے۔