درود شریف کی فضیلت:حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جس نے دن رات میں میری طرف شوق و محبت کی وجہ سے تین تین مرتبہ درودپاک پڑھا،اللہ پاک پر حق ہے کہ وہ اس کے دن اور اس رات کے گناہ بخش دے۔

کعبہ کے بدررالدجیٰ تم پہ کروروں دُرود طیبہ کے شمش الضحی تم پہ کروروں دُرود

انسان دنیا میں جو کچھ کرتا ہے، آخرت میں اس کا پھل پائے گا،عبادات جو انسان پر فرض کی گئیں، ان کے علاوہ چند عبادات بطورِ نفل بھی کرنے کےلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بیان فرمائیں،نفل نمازوں کی احادیث میں بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے:چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:قیامت کے دن سب سے پہلے نمازکے بارے میں پوچھا جائے گا،اگر نماز ٹھیک ہوئی تو کامیابی اور نجات ہے اور اگر خراب ہوئی تو ناکامی اور نامرادی ہے اور اگر فرض میں کچھ کمی رہ گئی تو اللہ پاک ارشاد فرمائے گا: کیا میرے بندے کی کوئی نفل نمازیں ہیں؟ اگر ہوئیں تو ان سے فرائض کی کمی کو پورا کیا جائے گا،پھر تمام اعمال کا یہی حال ہو گا۔(ترمذی شریف، باب ماجاءان اول لما یحاسب، ص 192)ایک حدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:ان اللہ تعالیٰ قال من عادی لی ولما فقد اذنتہ باالحرب وما تقرب الیٰ عبدی بشیء احب الیٰ مما افتر ضعت علیہ،وما یزال عبدی بتقرب الیٰ بالنوافل حتیٰ احبہ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: جس نے میرے ولی سے دشمنی کی،تحقیق میرا اس کے ساتھ اعلانِ جنگ ہے اور میرا بندہ کسی شے سے میرا قرب حاصل نہیں کرتا، جتنا فرائض سے ہوتا ہے اور نوافل سے ہمیشہ میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں۔فاذااحببتہ کنت سمعہ والذی یسمع بہ وبصرہ الذی یبصرہ بہ ویدہ التی یبطش بھا ورجلہ التی بمشی بھا وان سالتی اعطیۃ ولئن استعاذنی لاعیذ لہٓ۔(بخاری شریف)پس جب میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے اور آنکھیں بن جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہےاور اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو عطا کرتا ہوں اور پناہ مانگے تو پنا ہ دیتا ہوں۔

نفل نمازیں دو طرح کی ہیں:

1۔جس کے لئے خاص وقت مقرر نہیں ہے، مکروہ اوقات کے علاوہ جب چاہیں، جتنی چاہیں، پڑھ لیں، جس طرح بعض اکابر ایک ایک دن میں کئی کئی 100 رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔

2۔دوسری قسم کے لئے وقت مقرر ہیں، جیسے تہجد،اشراق،چاشت،وغیرہ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مامن مسلم یتوضا فیحسن وضوءہ ثم یقوم فیصلی رکعتیں مقبل علیھا بقلبہ ووجھہ الا وجببت لہ الجنۃ۔(مسلم شریف، ص 122)ترجمہ:جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے اور ظاہر وباطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت نماز نفل پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص رات کو بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائے بغیر دو دو رکعتیں نفل پڑھے تو کثرت سے یادِ خدا کرنے والوں میں لکھا جائےگا۔(نسائی ابن ماجہ،،مستدرک)

ایک اور حدیث میں ہے:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:اے انسان! تو شروع دن میں میرے لئے چار رکعتیں پڑھ،میں انہیں تیرے لئے آخری دن تک کفایت کروں گا۔

(ترمذی شریف، ص 108)یااللہ پاک ہمیں بھی نفل نمازیں پڑھنے کی توفیق عطا فرما۔(آمین)