فرضوں کے بعد نوافل اداکرنا اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، ان کے فضائل پر کئی حدیث مبارکہ وارد ہیں:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضورِ پاک، صاحبِ لولاک، سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا: جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے پناہ ضرور دوں گا۔(صحیح البخاری،ج4،ص248)

نوافل کی مختلف اقسام ہیں، ہر ایک کے اپنے فضائل ہیں، کچھ تو وقت کیساتھ خاص ہیں، جیسا کہ نمازِ تہجد یہ صرف رات کو پڑھی جاتی ہے،اسی طرح اشراق،چاشت،اوابین،صلوۃ توبہ کہ ان کے مخصوص اوقات ہیں اور کچھ ایسے نوافل ہیں، جوکسی بھی وقت ادا کرسکتے ہیں، جیسا کہ تحیۃالوضو،تحیۃ المسجد، اس کے علاوہ دیگر نوافل سوائے اوقاتِ مکروہہ کے۔

نماز تہجد:

نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص رات میں بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائے،پھر دونوں دو دو دکعت پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔(مستدرک حاکم)

نمازِ اشراق:

ترمذی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں:آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو فجر کی نماز باجماعت پڑھ کر ذکرِخدا کرتارہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا، پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اورعمرہ کا ثواب ملے گا۔(درالمختار،ص563)

نمازِ چاشت:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ)

نمازِ اوابین:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: تاجدارِرسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ، ص45)

تحیۃالوضو:

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرےاور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہو کر دو رکعت پڑھے،اس کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(صحیح مسلم، ص144)

صلوۃ اللیل:

نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(صحیح مسلم، ص591)

صلوۃ التسبیح:

حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے چچا جان حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے میرے چچا! اگر ہو سکے تو صلوۃ التسبیح ہر روز ایک بار پڑھئے، اگر روزانہ نہ ہو سکے تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھ لیجیئے اور یہ بھی نہ ہو سکے تو ہر مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو عمر میں ایک بار۔( ابو داؤد، ص44)ان کے علاوہ بھی کثیر نوافل ہیں اور ان کے فضائل بھی کثیر ہیں، ہمیں چاہئے کہ ہم کثرت سے نوافل ادا کریں کہ بروزِ قیامت اگر فرائض میں کمی ہوئی تو نوافل کے ذریعے پوری کی جائے گی، اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فضولیات سے بچا کر کثرت سے نوافل ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم