نفل نماز کی تعریف:فرض او ر واجب نماز کے علاوہ نماز کو نفل نماز کہا جاتا ہے۔

نفل نماز فرئض کی کمی کو پورا کرتی ہے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے" کہ بندوں کے اعمال میں سے سب سے پہلے جس چیز کا حساب کیا جائیگا وہ نماز ہے اور فرمایا: رب کریم فرشتوں سے سوال کرتا ہے کہ دیکھو میرے بندے کی نماز میں کوئی کمی تو باقی نہیں رہی حالانکہ رب کریم ان سے زیادہ جانتا ہے ۔ اور رب کریم فرماتا ہیں کہ اگر میرے بندے کی نمازپوری ہے تو اس کے لیے پوری نماز لکھی جائے۔ اور اگر اسکی فرض نماز میں کوئی کمی باقی رہے تو اس کو نوافل سے پورا کیا جائے۔ پھر باقی اعمال اس پر مرتب کیے جائیں گے "۔اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے

نفلی نماز گھر میں افضل ہے: نفلی نماز مسجد سے گھروں میں افضل ہے مگر وہ کہ جس میں جماعت مشروط کی گئی ہے۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا " پس بے شک آدمی کی افضل نماز اس کے گھر میں ہے۔ سوائے فرض نماز کے"[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]

نفل نماز کی اقسام:نفل نماز کی بہت ساری اقسام ہیں۔ ان میں سے اہم مندرجہ ذیل ہیں۔

پہلا: مؤکدّہ سُنتیں[الراوتب: راتب کی جمع ہے۔ وہ ایسی چیز ہے جو دوام والی ہو]

وہ سُنتیں جو مؤکدہ فرائض کے تابع ہیں۔ وہ سُنتیں مؤکدّہ ہیں۔ کُل سُنتیں مؤکدہ بارہ رکعتیں ہیں،فجر سے پہلے دو رکعتیں،ظہر کے فرضوں سے پہلے چار رکعتیں ، اور دو اسکے بعد،مغرب کے فرائض کے بعد دو رکعتیں،پھر عشاء کے بعد دو رکعتیں ہیں۔

ابن عمر رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ" میں نے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پاک سےدس رکعتیں یاد کیں۔ دو رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو اسکے بعد۔ دو مغرب کے بعد اپنے گھر میں اور دو عشاء کے بعد اپنے گھر میں اور دو صبح کی نماز سے پہلے"یہ حدیث متفق علیہ ہے ،(ترمذی شریف)

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اتوار کے دن چار رکعت نماز پڑھی یوں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھیں اللہ پاک اس کے لئے تمام نصرانی مردوں اور عورتوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھے گا اور اسے ہر حرف کے بدلے جنت میں خالص کستوری کا شہر عطا فرمائے گا ۔

(قوت القلوب، 1/52،احیاءعلوم ،جلد 1)

عرش الہی کے سائے میں انبیاء و شہداء علیہ السلام کا ساتھ:حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص ہفتے کے دن چار رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں ایک بار سورہ فاتحہ اور تین بار سورہ اخلاص پڑھے سلام پھیرنے کے بعد آیت الکرسی پڑھے اللہ عزوجل ہر حرف کے بدلے اس کے لئے ایک حج اور عمرے کا ثواب لکھتا ہے ہر حرف کے بدلے ایک سال کے روزوں اور رات کے قیام کا ثواب بڑھاتا ہر حرف کے بدلے ایک شہید کا ثواب عطا فرمائے اور وہ انبیاء کرام و شہداء عظام علیہ صلاۃ و سلام کے ساتھ عرش الہی کے سائے میں ہوگا۔(المرجع السابق، ص55،احیاءعلوم جلد 1)

ماہ شعبان المعظم کے نوافل :شعبان المعظم کی پندرھویں رات سو رکعتیں پڑھے ہر دو رکعت پر سلام پھیرے ہررکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد گیارہ بار سورہ اخلاص پڑھے۔ اگر چاہے تو دس رکعت نماز پڑھے،ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سو بار سورۃ اخلاص پڑھے۔ دیگر نفل نمازوں کے ضمن میں یہ بھی مرضی ہے۔ اسلاف کرام رحمھم اللہ السلام اسے پڑھتے اور صلاۃ الخیر کا نام دیتے اس کے لیے اکٹھے ہوتے اور بعض اوقات جماعت سے بھی پڑھتے تھے۔

(احیاءالعلوم،1/273)

ستر بار نظر رحمت:حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں مجھ سے 30 صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین نے بیان فرمایا کہ جو شخص شب براءت کی رات یہ نماز پڑھے اللہ عزوجل اس کی طرف 70 بار نظر رحمت فرماتا ہے اور ہر نظر کے ساتھ اس کی ستر حاجات پوری فرماتا ہے جن میں سے سب سے چھوٹی حاجات اس کی مغفرت ہے۔

(قوت القلوب،1/114)