بخاری شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے،نبی کریم صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے
ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے، اس سے میں نے لڑائی کا
اعلان دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدرتقرب حاصل نہیں کرتا، جتنا فرائض سے
ہوتا ہے اور نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل
کرتا رہتا ہے،یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے،
میں اسے دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ دوں گا۔(بہار شریعت حِصہ چہارم،باب و نوافل کا بیان،صفحہ 658 جلد اول)
مسلم شریف میں ہےکہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وُضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ
ہوکر دو رکعت پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم،کتاب الطہارۃ،باب الذکر المستحب عقب الوضو،حدیث
نمبر1)
احمد و ترمذی و ابنِ ماجہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتوں پر محافظت کرے،اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔(بہار شریعت،جلد1ب،حصہ چہارم،ص 676)
مسلم شریف میں ابو ذر سے مروی ہے،فرماتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے،ہر تسبیح
صدقہ ہے اور ہر حمد صدقہ ہے اور لا الہ الااللہ کہنا صدقہ ہے اور اللہ اکبر کہنا
صدقہ ہے،اچھی بات کہنا صدقہ ہےاور بُری بات سے منع کرنا صدقہ ہے اور ان سب کی طرف
سے دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں۔(مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین،باب استحباب صلاۃ الضحیٰ)
صلوٰۃ الاوابین:مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھنا مستحب ہے،اسے صلواۃ الاوبین کہتے
ہیں،
فضیلت
احادیث میں اس نماز کے بارے میں فرمایا:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور
ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے،تو بارہ برس کی عبادت کے برابر لکھی جائے گی
اور ایک روایت کے مطابق اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے،اگرچہ سمندر کے جھاگ کے
برابر ہوں۔(سنی بہشتی
زیور،باب نفل نمازوں کا بیان،ص241)
صلوٰۃ
التسبیح:
اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے،یہاں تک کہ علماء کرام فرماتے ہیں:اس نماز کی فضیلت
و بزرگی سُن کر اسے ترک نہ کرے گا،مگر دین میں سُستی کرنے والا۔
ترمذی شریف میں ہے:عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت مذکور ہے:
اللہ اکبر کہے، پھرسُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ وَ
بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَ
تَعَالٰی جَدُّکَ وَ لَا اِلٰہَ غَیْرُکَ پڑھے،پھر پندرہ بار یہ تسبیح سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ الْحَمدُ لِلّٰہِ وَ لَااِلٰہَ اِلَّا
للہ ُوَ اللّٰہُ اکبر، پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ اور الحمد شریف اور سورت پڑھ کر دس بار یہی تسبیح پڑھے،
پھر رُکوع کرے،اور رکوع میں دس بار پڑھے اور پھر رکوع سے سر اٹھائے اور سمع اللہ
لمن حمدہ کے بعد دس بار کہے،پھر سجدے کو جائےاور اس میں دس بار کہے،پھر سجدے سے سر
اٹھا کر کہےاور اس میں دس مرتبہ پڑھے،یوں ہی چار رکعت پوری کرے،اس طرح ہر رکعت میں
75 مرتبہ اور چاروں میں تین سو تسبیح ہوئیں۔(سنی بہشتی زیور،باب نفل نمازوں کا بیان،ص244)
نماز
اشراق:
یہ نماز سورج نکلنے کے کم از کم بیس منٹ بعد پڑھی جاتی ہے،دو یا چار
رکعتیں،جیسا موقع ہو پڑھے،حدیث مبارکہ میں ہے: جو شخص فجر کی نماز ادا کرکے خد کا
ذکر کرتا رہا،یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھے،تو اسے حج وعمرہ کا
ثواب ملے گا۔(سنی
بہشتی زیور،باب نفل نمازوں کا بیان،ص241)
نمازِ
چاشت:
سورج جب خوب بلند ہوجائے اور دھوپ میں تیزی آنے لگے،تو یہ چاشت کا وقت ہے،اس
وقت کم ازکم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں پڑھیں جائیں اور افضل بارہ ہیں،احادیث
میں ان کی بڑی فضیلت ہے، ایک احادیث مبارکہ میں ہے:جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھی،اللہ
پاک جنت میں اس کے لئےسونے کا محل بنائے گا۔(سنی بہشتی زیور،ص 241،باب نفل نمازوں کا بیان)
نمازِ
تہجد:
فرضِ عشا وسنتیں پڑھنے کے بعد کچھ دیر سو رہے،پھر رات کو جس وقت بھی آنکھ کھلے،اس
وقت نوافل ادا کرلے،انہی نوافل کو نمازِ تہجد کہتے ہیں،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ربّ پاک ہر رات میں جب پچھلی سیاہی باقی رہتی ہے،آسمان
پر خاص تجلی فرماتا ہے اور فرماتا ہے:ہےکوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی
جائے،ہے کوئی دعا مانگنے والا کہ اسے دوں،ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ اس کی بخشش
کروں۔