اللہ پاک نے دن اور رات میں اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور بندہ
فرائض کے علاؤہ نوافل کے ذریعے اپنے ربّ کا قرب حاصل کرتا اور اس کا محبوب بندہ
بنتا ہے،چنانچہ حدیثِ طیبہ میں ہے،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت منقول ہے:حضور پاک،صاحب لولاک،سیاحِ افلاکصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:رب کریم ارشاد فرماتا ہے: جو میرے کسی ولی
سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے
میرا قرب حاصل کرتا ہے،ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے،
یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے
ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔(صحیح
البخاری،ج 4،ص248،حدیث6502)
احادیثِ طیبہ میں نفل نمازوں کے بے شمار فضائل وارد ہوئے ہیں اور جن نفل
نمازوں کے ذریعےوہ ربّ کریم کا قرب حاصل کرتا ہے،وہ یہ ہیں:نمازِ چاشت،نمازِ
اشراق،صلوۃ اللیل،صلوۃ التسبیح،صلوۃ الاوبین،صلوۃ الاسرار،صلوۃالحاجات،صلوۃ التوبہ،تحیۃ
الوُضو وغیرہا۔
صلوٰۃ
اللیل:
رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں،ان کو صلوٰۃ اللیل کہتے ہیں اور
رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں،مسلم شریف میں مرفوعاً ہے:سیّد المبلغین،رحمۃ
للعلمین صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد
فرمایا:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی ہے۔
طبرانی نے
مرفوعاً روایت کی ہے:رات میں کچھ نماز ضروری ہے، اگرچہ اتنی ہی دیر جتنی دیر میں
بکری کو دوہ لیتے ہیں اور فرضِ عشاکے بعد جو نماز پڑھی وہ صلوۃاللیل ہے۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص 677)چنانچہ سورۃ السجدہ، آیت نمبر 16،17 میں اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سےاور اپنے رب کو پکارتے ہیں،ڈرتے
اور امید کرتےاور ہمارے دئیے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں،تو کسی جی کو نہیں معلوم
جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لئے چھپا رکھی ہے،صلہ ان کے کاموں کا۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص 171)
صلوٰۃ
الاوابین:
بعدِ مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں،ان کو صلوۃ الاوّابین کہتے ہیں،خواہ ایک سلام
سے سب پڑھے یا دو سے یا تین سلام سے اور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص15،16)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: تاجدارِ رسالت،شہنشاہِ نبوت،پیکرِ عظمت،محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے
کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے،تو
یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص 184،185)
صلوٰۃ
التسبیح:
اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے،بعض محققین فرماتے ہیں:اس کی بزرگی سن کر ترک نہ
کرے گا، مگر دین میں سستی کرنے والا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے چچا!
کیا میں تم کو عطا نہ کروں،کیا میں تم کو بخشش نہ کروں،کیا میں تم کو نہ دوں،
تمہارے ساتھ احسان نہ کروں،دس خصلتیں ہیں کہ جب تم کرو تو اللہ پاک تمہارے گناہ
بخش دے گا،اگلا پچھلا،پرانا،نیا،جو بھول کر کیا، جو قصداً کیا، چھوٹا اور بڑا،پوشیدہ
اور ظاہر،اس کے بعد صلوۃ التسبیح کا طریقہ سکھایا،پھر فرمایا: اگر تم سے ہوسکے کہ
ہر روز ایک بار پڑھو تو کرو اور اگر روز نہ کرو تو ہر جمعہ میں ایک بار،یہ بھی نہ کرو تو ہر مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو سال
میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو عمر میں
ایک بار۔(بہار شریعت،حصہ
چہارم،ص 683)
نمازِ
اشراق
ترمذی شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے حوالے
سے روایت نقل ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نماز فجر باجماعت ادا کرکے ذکراللہ کرتا رہے،یہاں تک کہ
آفتاب بلندہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج وعمرہ کا ثواب ملے گا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہونے کے بعداپنے مصلے(یعنی جہاں نماز پڑھی وہیں)بیٹھا رہا، حتٰی کہ اشراق کے نفل پڑھ لے،صرف خیر ہی بولے تو
اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے،اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(اسلامی بہنوں کی نماز،ص179)
نمازِ
چاشت:
نماز چاشت مستحب ہے،کم ازکم دو اور زیادہ سے زیادہ چاشت کی بارہ رکعتیں ہیں
اور افضل بارہ ہیں کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے:جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں،اللہ
پاک اس کے لئے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔اس حدیث کو ترمذی و ابنِ ماجہ نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔
مسلم شریف میں ابو ذررضی اللہ عنہ سے روایت
ہے:آقا دو جہاں صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد
فرمایا:آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے،(اور کُل 360 جوڑ ہیں)ہر تسبیح صدقہ ہے اور ہر حمد صدقہ ہے اور لَا الہ الا اللهُ
کہنا صدقہ ہے اور اللہ اکبرکہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم دینا صدقہ ہے اور بری
بات سے منع کرنا صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں۔(بہار شریعت،حصہ چہارم،ص675۔676)
نمازِ
تحیۃ الوضو
تحیۃ الوضو کہ وضو کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔
مسلم شریف کی حدیث میں ہے: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہوکر دو رکعت(نماز تحیۃ الوضو)پڑھے،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(جنتی زیور،ص305)