حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اُسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے،اُن میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں،اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو اسے ضرور پناہ دوں گا۔(بخاری،3/248، حدیث:6502،مدنی پنج سورہ، ص 269)

مرحبا!اس رتبے پہ قربان جائیے !جب ربّ کریم کسی شخص کو اپنا محبوب بنا لے۔ عجب بات ہے کہ لوگ ربّ کریم کو محبوب بناتے ہیں اور یہ شخص رضائے الٰہی کے اُس مرتبے پر پہنچ گیا کہ ربّ کریم نے اس کو اپنا محبوب بنا لیا،اس نے ربّ کریم کی رضا چاہی اور اپنے ربّ کریم کی ملاقات کرتا رہا،اب ربّ کریم اس بندے کی رضا چاہتا ہے۔سبحن اللہ

اب سوال یہ ہے کہ کوئی شخص اس مقام تک کیسے پہنچ سکتا ہے ؟ اس جواب کے لئے یہ حدیثِ قُدسی نہایت روشن بُرہان(دلیل)ہے۔ ربّ کریم کو سب سے زیادہ محبوب فرائض ہیں،ان فرضوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ جو شخص نفل نمازوں کو بھی خشوع وخضوع کے ساتھ ادا کرتا ہے، اس کو ضرور یہ مقام حاصل ہوتا ہے۔یہاں نفل نمازوں کے چند فضائل ذکر کئے جاتےہیں:

جنت کے محلات

خلیفہ رابع حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جنت میں ایسے بالا خانے ہیں، جن کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے دیکھا جاتا ہے، ایک اعرابی نے اُٹھ کر عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!یہ کس کے لئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یہ اس کے لئے ہیں، جو نرم گفتگو کرے،کھانا کھلائے،متواتر روزے رکھے اور رات کو اُٹھ کر الله پاک کے لئے نماز پڑھے، جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔( ترمذی، 4 / 237،حدیث: 2535،مدنی پنج سورہ،ص271)

حج وعمرہ کا ثواب:حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرکے ذکر اللہ کرتا رہے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا،پھر دو رکعتیں پڑھیں،تو اسے پورے حج وعمرے کا ثواب ملے گا۔( ترمذی،2/ 100،حدیث: 586،مدنی پنج سورہ،ص 277)

گناہوں کی معافی

حضور جانِ جاناں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا رہے،اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،2/ 153،154،حدیث: 1382، مدنی پنج سورہ،ص 278)

بارہ سال کی عبادت

حضور تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔( ابن ماجہ،2/ 45،حدیث: 1167،مدنی پنج سورہ،ص283)

جنت واجب ہوجاتی ہے

حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وُضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجّہ ہوکر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم،ص 144،حدیث: 234، مدنی پنج سورہ،ص 284)

اللہُ اکبر!اس قدر نفل نمازوں کے فضائل وارد ہوئے ہیں کہ اُن کا اِحاطہ(گھیرنا)مشکل ہے۔کیا عاشقانِ رسول کے لئے اتنی بات کفایت نہیں کرے گی کہ اس کی ترغیب میرے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دلائی ہے! جب مبلغ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہوں تو پھر جذبہ کیوں بیدار نہ ہوگا؟ اگر ہم محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اِرشاد پر عمل کرکے فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کا بھی عملی شیڈول بنالیں تو کیا ہمارے اس عمل کو مبلغِ اعظم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم دیکھ کر خوش نہیں ہوں گے؟آئیے!دل سے فیصلہ کریں۔