الحمد للہ رب العلمین و الصلوہ و السلام
علیٰ سید المرسلین اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: جب جمعرات کا دن آتا ہے اللہ پاک فرشتوں کو
بھیجتا ہے جن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتے ہیں وہ لکھتے ہیں:کون یومِ
جمعرات اور شبِ جمعہ مجھ پر کثرت سے دُرودِ پاک پڑھتا ہے۔
صلوا علی الحبیب صلی
اللہ علی محمد
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی
سے دشمنی کرے اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے ان میں
مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں۔اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں
تک کہ میں اسےاپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسے ضرور دوں
گا اور پناہ مانگے تو ضرور اسے پناہ دوں گا۔(بخاری،4/248،حدیث: 6502)
رات میں جو نوافل
بعد نمازِ عشا پڑھے جائیں ان کو صلوۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل
سے افضل ہیں۔ مسلم شریف میں ہے:رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز
ہے۔(مسلم،ص591،حدیث:1163)
نفل نمازوں کے
فضائل کا کیا کہنا!اے کاش!ہمارے اندر بھی فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ نوافل کا
شوق پیدا ہو جائے۔ آئیے !دو فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سنتی ہیں:(1)جو
نماز ِفجر باجماعت ادا کرکے ذِکْرُ اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا پھر
دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج و عمرہ کا ثواب ملےگا۔(ترمذی،2 /100،حدیث: 586)(2)جو شخص نمازِ
فجر سے فارغ ہونے کے بعد اپنے مصلے میں(یعنی
جہاں نماز پرھی)بیٹھا رہے حتی کہ اشراق کے نفل پڑھ لےصرف خیر ہی بولے تو اس
کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگر چہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(ابو داؤد،2 /41،حدیث: 1287)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:پیارے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا
کرے کہ ان کے درمیان کوئی بُری بات نہ کہے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے
برابر ہوں گی۔(ابن ماجہ،2 /45،حدیث:1167)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر وباطن کے ساتھ متوجہ ہوکر دو رکعت
پڑھے اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔(مسلم،ص144،حدیث:234)
حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رحمۃ
اللعلمین صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب کوئی بندہ گناہ کرے،پھر وضو کرکے نماز پڑھے،پھر
استغفار کرے تو اللہ پاک اس کے گناہ بخش
دے گا پھر قرآنِ پاک کی یہ آیتِ مبارکہ پڑھی: وَالَّذِیۡنَ
اِذَا فَعَلُوۡا فٰحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوۡۤا اَنْفُسَہُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ
فَاسْتَغْفَرُوۡا لِذُنُوۡبِہِمْ۟ وَمَنۡ یَّغْفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللّٰہُ ۪۟ وَلَمْ
یُصِرُّوۡا عَلٰی مَا فَعَلُوۡا وَھُمْ یَعْلَمُوۡنَ﴿۱۳۵﴾(پ 4،الِ عمران: 135)(ترمذی،1/410،حدیث:406)ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں اللہ
کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور گناہ کون بخشے سوا اللہ کے اور اپنے
کیے پر جان بوجھ کر اڑ نہ جائیں۔
حضرت مُعاذہ عدویہ رحمۃ اللہ علیہا روزانہ صبح کے وقت فرماتیں:شاید یہ وہ
دن ہے جس میں مجھے مرنا ہے پھر شام تک کچھ نہ کھاتیں۔ پھر جب رات ہوتی تو کہتیں:
شاید یہ وہ رات ہے جس میں مجھے مرنا ہے پھر صبح تک نماز پڑھتی رہتیں تھیں۔اللہ پاک
کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
آخر میں اللہ پاک
کی بارگاہِ عالی شان میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں بھی اپنے نیک بندوں اور بندیوں
کے صدقے حقیقی نیکوں کی فہرست میں شامل
فرما کر ہماری دنیا و آخرت کو سنوار دے اور اللہ پاک ہمیں بھی اخلاص کے ساتھ نفل
نمازیں پڑھتے رہنے اور نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سے ہمیشہ دین کی
خدمات لے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم