نفل کا معنیٰ ہے:زائد نوافل تمام اقسام کے فرضوں سے زائد ہوتے ہیں یعنی وہ چیز جو آپ پر لازم نہیں ہے لیکن اس کے کثیر فوائد ہیں:جیسا کہ نفل نماز سےفرض میں رہ جانے والی کمی اور کوتاہی کو قیامت کے دن پورا کردیا جائے گا۔دوسرا یہ کہ نوافل کے ذریعے خدا کا قرب حاصل ہوتا ہے جیساکہ حدیثِ قدسی میں اللہ پاک فرماتا ہے:بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔(بخاری 4/ 248،حدیث:6502)اور جب اللہ پاک کسی سے محبت فرماتا ہے تو آسمان و زمین میں اس کے چرچے ہوتے ہیں حتّٰی کہ اس کی وفات پر آسمان وزمین روتے ہیں مگریہ فوائد اس وقت حاصل ہوتے ہیں جب نماز خالص رب کریم کے لئے ہو۔

نوافل کی اقسام

نوافل تو بہت کثیر ہیں،یہاں ترغیب کیلئے کچھ بیان کیے جاتے ہیں جو آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور ائمہ سے روایت ہیں۔

نمازِچاشت

کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ 12بارہ رکعتیں ہیں۔اس کا وقت سورج بلندہونے سے لے کر زوال یعنی نِصفُ النہار شرعی تک ہے۔آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے دو رکعتیں چاشت پڑھیں وہ غافلین میں نہیں لکھا جائےگا۔جو چار پڑھے عابدین(عبادت کرنے والے)میں لکھا جائے گا۔جو چھ پڑھے اس دن کفایت کی گئی۔جو آٹھ پڑھے قانتین(شکر گزار)میں لکھا جائے گا اور جو بارہ پڑھےاللہ پاک اس کے لئےجنت میں محل بنائے گا۔(ترغیب وترہیب،1/266،حدیث:14)

نمازِ اشراق

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکرِ خدا کرتا رہا،یہاں تک کہ سورج بلندہوگیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اسے پورے حج اور عمرے کا ثواب ملے گا۔(ترمذی،2/ 100،حدیث:586)

نمازِ تہجد

فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی ہے۔صلوۃ اللیل کی ایک قسم تہجد بھی ہے جس کا وقت عشا کے بعد رات کو کچھ دیر سو کر اُٹھیں اور نوافل پڑھیں نہ کہ قضا تو وہ تہجدہیں۔سونے سے پہلے جو نوافل پڑھے وہ تہجد نہیں۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: رات میں ایک ایسا وقت ہےکہ مسلمان اس میں اللہ پاک سے دنیا وآخرت کی جو بھلائی مانگے،وہ اسے دے گااور یہ ہر رات میں ہے۔(مسلم،ص380،حدیث:757)لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ کچھ دیر رات کو عبادت کرکے دعا مانگے کہ یہ قبولیت کا وقت ہوتا ہے۔

حضرت ابو اُمامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: قیام اللیل(رات کی عبادت)کو لازم پکڑو کہ یہ نیک لوگوں کا طریقہ،تمہارے رب کے قرب کا ذریعہ،سیآت(غلطیوں)کو مٹانے والا اور گناہوں سے روکنے والا ہے۔ایک روایت میں ہے:بدن سے بیماری دور کرنے والا ہے۔(معجم کبیر،6/258،حدیث:6154)