اللہ پاک سورۂ مزمل میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ: بیشک رات کو اٹھنا نفس کو روند کے رکھ دیتا ہے اور تلاوت اعلی طریقے سے ہوتی ہے۔

رات میں بعد نمازِ عشا جو نوافل پڑھے جائیں، ان کو صلوة اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔ چنانچہ مسلم شریف میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:افضل الصلوة بعد الصلوة المکتوبۃ الصلوة فی جوف اللیل فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(مسلم شریف،باب فضل صوم المحرم،ص 431)

1۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ہمارا ربّ کریم ہر رات آسمانِ دنیا کی طرف متوجہ ہوتا ہے، جب رات کا آخری تہائی حصّہ باقی رہ جاتا ہے، وہ فرماتا ہے: کون مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں اور کون مجھ سے سوال کرتا ہے کہ میں اس کو عطا کروں اور کون مجھ سے مغفرت طلب کرتا ہے کہ میں اس کی مغفرت کردوں؟

(بخاری شریف،حدیث: 6321، 1145)

2۔حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول الله صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بندہ اپنے ربّ کے سب سے زیادہ قریب رات کے پچھلے حصّے میں ہوتا ہے، اگر ہوسکے تو ان لوگوں میں سے ہوجاؤ، جو اس لمحے میں اللہ کریم کو یاد کرتے ہیں۔(ترمذی،حدیث: 3579)

صلاۃ اللیل کی ایک قسم تہجد ہے کہ عشا کے بعد رات کو سو کر اُٹھیں اور نوافل پڑھیں،سونے سے قبل جو کچھ پڑھیں وہ تہجد نہیں،کم از کم تہجد کی دو رکعتیں ہیں اور حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے آٹھ تک ثابت، اس میں قراءت کا اختیار ہے کہ جو چاہیں پڑھیں، بہتر یہ ہے کہ جتنا قرآن یاد ہو وہ تمام پڑھ لیجئے، ورنہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد تین تین بار سورہ ٔاخلاص پڑھ لیجئے کہ اس طرح ہر رکعت میں قرآنِ کریم ختم کرنے کا ثواب ملے گا، ایسا کرنا بہتر ہے، بہرحال سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سی بھی سورت پڑھ سکتے ہیں۔(مدنی پنج سورہ،ص 270)

نمازِ تہجد کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:آدھی رات میں بندے کا دو رکعتیں نماز پڑھنا، دنیا اور اس کی تمام اشیا سے بہتر ہے، اگر میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں یہ دو رکعتیں ان پر فرض کردیتا۔(مکاشفۃ القلوب،ص 554)

اسی طرح نمازِ چاشت کی فضیلت میں فرمایا:جو شخص نمازِ فجر سے فارغ ہوکر اپنے مصلے میں بیٹھا رہا، حتٰی کہ اشراق کے نفل پڑھ لے،صرف خیر ہی بولے تو اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔(مدنی پنج سورہ،ص 277)

اسی طرح نمازِ چاشت کے متعلق فرمایا:جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے ادا کرتا ہے، اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں، اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔( ابن ماجہ،2/ 153،154، حدیث: 1382)

اسی طرح نمازِ اوابین جو مغرب کے فرض پڑھنے کے بعد پڑھی جاتی ہے،اس کے متعلق پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو یہ چھ رکعتیں بارہ سال کی عبادت کے برابر ہوں گی۔(مدنی پنج سورہ،ص 283)اللہ کریم ہم سب کو نماز پنجگانہ کے ساتھ ساتھ نفل نمازیں بھی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین