نفل کالغوی معنیٰ ”زائد“ کےہیں۔ دین کی اصطلاح میں اس سے مراد فرض و واجب کے علاوہ پڑھے جانے والی نماز کو کہتے ہیں۔ یہ نماز سنت نماز کی طرح لازم تو نہیں لیکن انسان اپنے ثواب میں اضافہ کرنے کے لیے اسے پڑھتا ہے۔

نفل نماز کے چند فضائل مندرجہ ذیل ہیں :

1)قربِ الٰہی کا ذریعہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے : میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتے کرتے اس مقام تک پہنچ جاتا ہے کہ میں اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہوں ۔

( صحیح البخاری ، ح 6502 ، ج 4 ، ص 248 )

2)فرائض کی کاملیت : عبدالرحمٰن بن معاویہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا : جب کوئی فرض نماز میں کمی کرتا ہے تواللہ پاک اسکی نفلی نماز سے اس کمی کو پورا کرتا ہے ۔ (مسند احمد ، ح٢٠٣٥ ، ج ٢ )

3)خیرو برکت کا حصول : سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : بندے کو چاہیے کہ گھر میں بھی نفل نماز پڑھتارہا کرے ، کیونکہ اللہ پاک اس کے گھر میں اس کی نماز کی وجہ سے خیروبرکت نازل کرتا ہے۔

(مسند احمد ، ح 2046 ، ج2)

4)نماز والے دروازے سے داخلہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص (نفل) نماز کا عادی ہوگا اسےجنت میں نماز والے دروازے سے بلایا جائے گا ۔ (سنن نسائی ، ح3137 ، ج 2 )

5)افضل نماز : حضرت عبداللہ بن حبشی خشعی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا : کونسی نماز افضل ہے ؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : لمبے قیام والی (نفل نماز)۔ (سنن نسائی ، حدیث: 2527 ، ج 2)

6) ہفتے کے گناہ معاف: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے ، تیل اور خوشبو استعمال کرے پھر نمازِ جمعہ کے لیے مسجد پہنچ کر دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے ، پھر جتنی ہو سکے نفل نماز پڑھے اور امام کا خطبہ خاموشی سے سنے تو اِس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔( صحیح بخاری ، حدیث: 883)

7)سب گناہ معاف : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو ایمان کے جذبے اور حصولِ ثواب کی نیت سے رمضان میں نفل نماز (تراویح،سنت مؤکدہ ہے،ماجد) پڑھے ۔ اس کے سب گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔

(سنن نسائی ،حدیث :2201، ج:2 )