پیارے اسلامی بھائیوں اپنی اس مختصر سی زندگی کو موت سے پہلے غنیمت جانیں ۔فارغ وقت یوں ہی پڑے پڑے گزارنے یا سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کے بجائے ذکر و درود اور نوافل میں گزارنا چاہئے کہ پھر مرنے کے بعد یہ موقع نہیں مل سکے گا اس لئے وقت کو غنیمت جانتے ہوئے نوافل کی کثرت کیجیئے ۔ان کے فضائل وبرکات بے شمار ہیں۔چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا " میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میری قربت چاہتاہےان میں سب سے زیادہ فرائض مجھے محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے بندہ میرے قریب ہوتا رہتا ہے یہاں تک کے میں اس کو محبوب بنا لیتا ہوں"۔(صحیح البخاری)

اس روایت کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں "یعنی بندہ مسلمان فرض عبادات کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتا رہتا ہی حتیٰ کہ وہ میرا پیارا ہوتا ہے کیونکہ وہ فرائض نوافل کا جامع ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ فرائض چھوڑ کر نوافل ادا کرے"۔(مرآۃالمناجیح،جلد 3 ، ص 308)

نوافل تو بہت کثیر ہیں ۔ مگر بعض جو حضور سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم و ائمہ دین رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں ان کے چند فضائل بیان کیے جاتے ہیں

تَحِیَّۃُ المسجد :حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں "جو شخص مسجد میں داخل ہو،بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے"

(صحیح البخاری،کتاب الصلاۃ)

تَحِیّۃُ الوُضو:حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرےاور ظاہر وباطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے ، اس کے لئےجنت واجب ہو جاتی ہے" (صحیح مسلم،کتاب الطھارۃ)

نمازِ اِشراق:حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں "جو فجر کی نماز جماعت سےپڑھ کر بیٹھا ذکرِ خدا کرتا رہا،یہاں تک کے آفتاب بلند ہو گیاپھر دو رکعتیں پڑھی تواسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا"۔

(سنن الترمذی،کتاب السفر)

نمازِ چاشت:نبیِّ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثِ پاک میں ہے کہ "جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں سونے کا محل بنائےگا"۔

(سنن الترمذی، کتاب الوتر)

چاشت کی نماز مستحب ہے، کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ اس کی بارہ رکعتی ہیں،اور افضل بارہ ہیں ۔

صلاۃُ اللّیل: رات میں بعد نمازِعشاءجو نوافل پڑھے جائیں انکو صلاۃاللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں صحیح مسلم شریف میں مرفوعًا ہے " فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے"

نمازِ تہجد:اسی صلاۃاللیل کی ایک قسم نمازِ تہجد ہےکہ عشاء کے بعد رات میں سو کر اٹھیں اور نوافل پڑھیں،سونے سے قبل پڑھیں تو تہجد نہیں۔کم سے کم تہجد کی دو رکعتیں ہیں اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ تک ثابت ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو شخص رات میں بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائےپھر دونوں دو دو رکعت پڑھیں تو کثرت سےیاد لرنے والو میں شمار کئے جائیں گے"۔(المستدرک للحاکم)

اس کے علاوہ نوافل کے بے شمار فضائل کتابوں میں موجود ہیں ۔

اللہ پاک ہمیں فرائض پر عمل اور نوافل کی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین