اللہ پاک کا فرمان عالیشان ہے : وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخٰشِعِیْنَۙ(۴۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور صبر اور نماز سے مدد چاہو اور بےشک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں۔(پ1،البقرہ 45:)

علمائے کرام فرماتے ہیں کہ یہاں نماز سے مراد صلاۃ اللیل ہے کے جس سے اللہ پاک کے بندے مجاہدہ نفس اور دشمن کی اذیتوں پر صبر حاصل کرنے کے لئے مدد طلب کرتے ہیں ۔

مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان تقرب نشان ہے: نماز تہجد ضرور ادا کیا کرو کہ تمہارے رب کی رضا کا باعث ہے۔۔۔تمہارے گناہوں کو مٹانے والی ہے ۔۔۔تم سے پہلے نیک بندوں کا یہی طرز عمل رہا ہے۔۔۔ گناہوں کو دور کرنے والی۔۔۔ بوجھ اتارنے والی۔۔۔ شیطان کے مکر و فریب کو ختم کرنے والی اور جسم سے بیماریوں کو بھگانے والی ہے۔

(جامع ترمذی ،حدیث :3549)

دن میں نفل نمازوں کی فضیلت کے متعلق کثیر احادیث موجود ہیں ۔ان میں ایک حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ،'' جو چاشت کی دو رکعتیں پابندی سے اد ا کرتاہے اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اگر چہ سمند ر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔''(سنن ابن ماجہ 153/2،حدیث: 1382)

ایک اور حدیث میں حضرتِ سیدنا نعیم بن ہَمَّار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتمُ الْمُرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا،'' اللہ عزوجل فرماتاہے اے ابن آدم! تو شروع دن میں چار رکعتیں ادا کرنے سے عا جز نہ ہو، میں آخر دن تک تیری کفایت کروں گا ۔''

(السنن الکبری 177/1،حدیث 468:)

اللہ پاک ہمیں نفل نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔اٰمین