نفل کے لغوی معنی زائد چیز کے ہیں۔  نفل نماز ایک ثواب میں اضافہ کیلئے ایک زائد نماز ہے،سنت نماز کی طرح اس کو پڑھنا ضروری قرار نہیں دیا گیا، لیکن ان نمازوں کو پڑھ کر انسان اپنے ثواب میں اضافہ کر سکتا ہے۔

نمازِ تہجد:

نمازِ تہجد نفل نمازوں میں سب سے زیادہ اہمیت و افضیلت کی حامل ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:افضل الصلاۃ بعد الفریضۃ صلاۃ اللیل۔(جامع الترمذی، ج 1، ص 99،باب ماجاء فی فضل صلاۃ اللیل)ترجمہ:فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز تہجد کی نماز ہے۔

نمازِ استعانت:

ان ساری نفل نمازوں میں نمازِ استعانت بھی ہے کہ حدیث ہے:وعن حذیفۃ قال کان النبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اذا حزبہ امر صلی۔

روایت ہے،حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو جب کوئی معاملہ پیش آتا تو نماز پڑھتے۔یعنی جب کوئی سختی، تنگی، مصیبت پیش آتی تو نمازِ استعانت ادا فرماتے،اس نماز کا نام نمازِ التجا بھی ہے،اس آیت کریمہ پر عمل ہے:اسْتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ ؕ اس سے معلوم ہوا !نماز رفعِ حاجات حل اور مشکلات اور دفعِ بلیات کیلئے اکسیر ہے،اسی لئے چاند سورج کے گرہن پر نماز خسوف،بارش بند ہو جانے پر نمازِ استسقاء پڑھی جاتی ہے۔(مراۃ المناجیح، باب نوافل کا بیان، ج 2، ص 295)

نمازِ چاشت:

ضحی ضحو سے بنا، بمعنی دن کی بلندی یا آفتاب کی شعاع، ربّ کریم فرماتا ہے: وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىہَا ﴿۱﴾۪ۙ۔عرف میں نمازِ اشراق اور نمازِ چاشت دونوں کو نمازِ اشراق کہا جاتا ہے، نمازِ اشراق کا وقت سورج کے چمکنے کے بیس منٹ بعد سے سورج کے چہارم آسمان پر پہنچنے تک اور نمازِ چاشت کا وقت چہارم دن سے دوپہر یعنی نصف النہار تک ہے، کبھی نمازِ اشراق کو بھی نمازِ چاشت کہہ دیا جاتا ہے۔

حدیث:عن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:من حافظ علی شفعۃ الضہی غفرت لہ ذنوبہ وان کانت مثل زید البحر۔(مراۃ المناجیح، باب چاشت کی نماز کا بیان، جلد 2، ص 291)

روایت ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو اشراق کی دو رکعتوں پر پابندی کرے تو اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ سمندر کی جاگ جتنے ہوں۔

نمازِ اوابین:

نمازِ مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھی جاتی ہیں، احادیث میں ان کا بڑا ثواب منقول ہے:عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:من صلی بعد المغرب ست رکعات لم یتکلم فیھا بیتھن بسوی عدلن لہ بعبادتہ ثنتی عشرتہ سنۃ۔(جامع الترمذی، جلد 1، ص 98، باب ماجاء فی فضل التطوع ست رکعات بعد المغرب)ترجمہ:حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہیں کی تو اسے بارہ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔

صلوۃ سفر

سفر پر جاتے وقت اور سفر سے واپسی پر دو رکعت پڑھنا مستحب ہے۔ عن المعطم بن المقدام رضی اللہ عنہ قال، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:ماخلف عبد علی اھلہ افضل من رکعتیں یر کعھما عندھم حین یرید اسفر۔(مصنف ابن ابی شیبہ، ج 3، ص،553،552)ترجمہ:حضرت معطم بن مقدام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شحص سفر کا ارادہ کرتا ہے تو اپنے گھر والوں کے پاس دو رکعت سے زیادہ افضل شے نہیں چھوڑتا۔