فرض اور
واجب نماز کے علاوہ نماز کو نفل نماز کہا جاتا ہے۔ نفل نمازیں
شوقِ عبادات اور پرہیزگاروں کی پہچان ہیں، بے شک قیامت والے دن سب سے پہلے نماز کے
بارے میں سُوال ہوگا اور فرض نمازوں کی کمی کو نفل نمازیں پورا کرتی ہیں، جیسا کہ
حدیثِ پاک میں ہے:ربّ کریم فرشتوں سے سوال کرتا ہے کہ دیکھو! میرے بندے کی نماز میں کوئی کمی تو باقی نہیں
رہی، حالانکہ ربّ کریم ان سے زیادہ جانتا ہے اور ربّ کریم فرماتا ہے:اگر میرے بندے
کی نماز پوری ہے تو اس کے لئے پوری لکھی جائے اور اگر اس کی فرض نماز میں کوئی کمی
باقی رہے تو اس کو نوافل سے پورا کیا جائے، پھر باقی اعمال اس پر مرتب کئے جائیں
گے۔( ابو
داؤد)
اللہ
پاک کے نیک بندے اللہ پاک کی رضا اور قربِ الہٰی پانے کے لئے فرض نمازوں کے ساتھ
نفل نمازوں کی پابندی کرتے ہیں، صد افسوس!آج کل بہت سے لوگ نفل عبادات کو ترک کر
چکے ہیں، لیکن ایک مسلمان کے لئے نفل عبادات اور نفل نمازیں بہت اہم ہیں اور ان کا
ترک کرنا درست نہیں۔بعض دفعہ شیطان ہمیں ان کو پورا کرنے میں سستی ڈال کر رکاوٹ
پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن ہمیں ان کو پورا کرنے میں سُستی نہیں کرنی چاہئے
اور خوش دلی سے نفل نمازیں ادا کرنی
چاہئیں۔
نفل نمازوں
کے بارے میں ایک حدیثِ پاک میں اللہ پاک فرماتا ہے: جب تک میرا بندہ نوافل کے قریب
رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، پس جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو اس کا
کان ہو جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ ہو جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا
ہے اور اس کا ہاتھ ہو جاتا ہوں، جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں، جس کے ساتھ وہ
چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اس کو دیتا ہوں اور اگر مدد طلب
کرے تو میں مدد کرتا ہوں۔(بخاری)