نماز اللہ پاک کا
قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ تمام بدنی عبادات میں افضل نماز ہے۔ اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں متعدد مقامات پر
نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ نماز ہی کے ذریعے کسی بھی مسلمان کا اللہ پاک کے
ساتھ رابطہ مضبوط ہوتا ہے۔
جہاں فرض نمازوں
کی ادائیگی اور اہمیت پہ زور دیا گیا ہے وہیں نفل نمازوں کی اہمیت کو بھی ملحوظِ
خاطر رکھا گیا ہے۔فرض نماز کی ادائیگی بغیر شرعی عذر کے گھر میں قبول نہیں۔فرض
نماز باجماعت مسجد میں ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جبکہ نفل نماز گھر میں ادا
کرنے کا حکم دیا گیا ہے جیسا کہ
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول
اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے کھجور کے پتوں یا چٹائی سے ایک حجرہ بنایا تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم اس میں نماز پڑھنے کے لئے باہر تشریف لائے۔ بہت سے آدمیوں
نے آپ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کی اقتدا کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔پھر ایک رات
سارے لوگ آئے( لیکن)رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دیر کی اور ان کے پاس تشریف نہ لائے تو لوگوں نے اپنی آوازوں کو بلند کیا
اور دروازے پر کنکریاں ماریں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان سے فرمایا: تم اس طرح کرتے رہے تو میرا خیال ہے کہ یہ نماز تم پر فرض
قرار دی جائے گی پس تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نمازوں کے علاوہ(اجر و ثواب کے لحاظ سے)آدمی کی بہترین نماز وہ ہے جو وہ اپنے گھر میں ادا کرے۔
نفل نماز گھر میں
پڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گھروں میں
اللہ پاک کا ذکر،اس کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول جاری رہے۔ اسی طرح مختلف روایات
میں مختلف نفل نمازوں کے فضائل بیان کئے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں:
نمازِ تہجد کی فضیلت
حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل
تہجد کی نماز ہے۔
نصف رات یا رات
کے آخری حصے میں اپنی نیند قربان کر کے اللہ پاک کا ذکر و اذکار کرنا،عبارت
کرنا،نماز پڑھنا انتہائی افضل اور اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
نمازِ اشراق کی فضیلت
نمازِ اشراق کی
بھی بہت فضیلت ہے۔اس نماز کا وقت نمازِ
فجر کے بیس منٹ بعد شروع ہوتا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول
اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی،پھر وہیں اللہ
پاک کا ذکر کرنے بیٹھ گیا یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔ پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں تو
اس کے لئے ایک مکمل حج اور عمرے کا ثواب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے’’ مکمل‘‘ کا لفظ تین بار ارشاد فرمایا۔
نمازِ چاشت کی فضیلت
چاشت کی نماز کا
وقت دن کے چوتھائی حصے سے شروع ہوتا ہے۔ اس نماز کی بھی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔چنانچہ
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول
اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے چاشت کی دو رکعات پڑھیں تو ا س کا
نام غافلین میں نہیں لکھا جائے گا۔ جس نے چار رکعات پڑھیں تو اس کانام عابدین میں
لکھا جائے گا۔ جس نے چھ رکعات پڑھیں اس دن اس کی کفایت کی جائے گی،جس نے آٹھ پڑھیں
اسے اللہ پاک اطاعت شعاروں میں لکھ دے گا اور جس نے بارہ رکعات پڑھیں تو اس کے لئے
اللہ پاک جنت میں گھر بنا ئے گا۔
نماز ِاوابین کی فضیلت
اس نماز کا وقت
مغرب سے لے کر عشا تک ہوتا ہے۔ یہ بھی نفل نماز ہےاور اس کی بھی بہت فضیلت ہے۔چنانچہ
حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول
اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں اور ان کے
درمیان کوئی بُری بات نہیں کی تو اسے بارہ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔
مغرب کی نماز
پڑھتے ہی یہ نماز پڑھ لی جائے تو زیادہ افضل
ہے۔
صلوۃالتسبیح کی فضیلت
اس نماز کا جمعہ
کے دن خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رمضان المبارک میں کثرت سے یہ نماز
پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز کی فضیلت کااندازہ اس حدیثِ پاک سے لگایا جاسکتا ہے،چنانچہ
حضرت عبد اللہ بن
عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا:اے چچا ! کیا میں آپ کو ایک ہدیہ،تحفہ اور
ایک خبر نہ دوں؟ کیا میں آپ کو دس باتیں نہ بتاؤں کہ جب آپ انہیں کرلیں تو اللہ پاک
آپ کے نئے پرانے بھول کر،جان بوجھ کر،چھوٹے بڑے اور چھپ کر یا ظاہر کئے سب گناہ
معاف فرما دے؟وہ دس خصلتیں(باتیں)یہ ہیں کہ آپ چار رکعت پڑھیں،ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور کوئی
سورت پڑھیں،جب پہلی رکعت میں قراءت سے فارغ ہوں تو قیام ہی کی حالت میں یہ کلمات سُبْحٰنَ
اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اکبرُ پندرہ بار پڑھیں،جب رکوع کریں تو حالتِ رکوع میں دس بار
پڑھیں،پھر رکوع سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدے کے لئے جھک جائیں تو سجدے
میں دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدہ کریں تو دس
مرتبہ کہیں،پھر سجدے سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں(پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جائیں)ہر رکعت
میں یہ کل پچھتّربار ہوگئے۔ آپ چار رکعت میں ایسا ہی کریں۔ اگر ہر دن پڑھنے کی
طاقت ہو تو ہر دن پڑھیں،اگر ایسا نہ کرسکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھیں،ہر جمعہ
کی طاقت نہ ہوتو ہر مہینے میں ایک بار پڑھیں،اگر ہر مہینے میں نہ پڑھ سکیں تو سال
میں ایک بار پڑھیں اور اگر سال میں بھی نہ پڑھ سکیں تو عمر بھر میں ایک بار ضرور
پڑھیں۔
ایک دوسرا طریقہ
بھی صلوۃ التسبیح کے متعلق مروی ہے وہ یہ کہ ثنا پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ
بار پڑھے۔ پھر رکوع سے پہلے رکوع کی حالت میں،رکوع کے بعد،سجدۂ اولیٰ میں،سجدے کے
بعد بیٹھنے کی حالت میں،پھر دوسرے سجدے میں دس دس بار پڑھے،پھر سجدۂ ثانی کے بعد
نہ بیٹھے بلکہ کھڑا ہو جائے۔ باقی ترتیب وہی ہے۔
ان مختلف روایات
سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نفل نمازوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے اور یہ نمازیں
انسان کو یادِ الٰہی سے غافل نہیں ہونے دیتیں۔ اللہ پاک ہمیں بھی ان نمازوں کا
پابند بنائے اور اپنا قرب حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین