نوافل بھی قُربِ الہی کا ذریعہ ہیں:

حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،مدنی تاجدار،حضور سید ابرار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالی شان ہے: اللہ پاک نے فرمایا:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا اور میرا بندہ کسی شے سے اس قدر نزدیکی حاصل نہیں کرتا، جتنا کے فرائض سے اور نوافل کے ذریعے سے ہمیشہ قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے سوال کرے، تو اسے ضرور دوں گا اور پناہ مانگے تو پناہ بھی دوں گا۔(صحیح بخاری)

1۔تحیۃالوضو:

وضو کے بعد اعضاء کو خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے، شہنشاہِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے اور ظاہر و باطن کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔(مسلم، فضائل نوافل، صفحہ 4)

غسل کے بعد بھی دو رکعت نماز مستحب ہے، وضو کے بعد فرض وغیرہ پڑھے، تحیۃ الوضو کے قائم مقام ہو جائیں گے۔

(ردالمختار)

2۔تحیۃ المسجد:

جب مسجد میں داخل ہوں تو حقِ ہم سے ادا کرنے کے لئے کم از کم دو رکعت پڑھنا سنت ہے، بلکہ بہتر یہ ہے کہ چار پڑھے، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: سرورِ کونین، آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جو شخص مسجد میں داخل ہو، بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے۔(بخاری و مسلم، فضائل نوافل، صفحہ 4)

3۔نمازِ اشراق:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو فجر کی نماز باجماعت پڑھ کر ذکر اللہ کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا، پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے پورے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔

4۔نماز چاشت:

اس کی کم از کم دو رکعتیں اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں، حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار، مدنی آقا و مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: آدمی پر اس کے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ ہے(اور کل 360 جوڑ ہیں)ہر تسبیح(یعنی سبحن اللہ کہنا)صدقہ ہے اور ہر احمد یعنی(الحمد للہ کہنا)صدقہ ہے اور لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا صدقہ ہے اور بری بات سے منع کرنا بھی صدقہ ہے اور ان سب کی طرف دو رکعتیں چاشت کی کفایت کرتی ہیں،یعنی دو رکعت چاشت ادا کر لی تو گویا تمام جوڑوں کا صدقہ ادا ہوگیا۔(مسلم، فضائل نوافل،ص 6)

اللہ پاک کافی ہے:

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،:مدنی تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:اللہ پاک فرماتا ہے:اے ابنِ آدم!شروع دن میں میرے لئے چار رکعتیں پڑھ لے، آخر دن تک میں تیری کفایت فرماؤں گا، یہاں اس سے مراد چاشت کی نماز ہے۔

5۔صلوۃ الاوابین:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو وہ چھ رکعتیں بارہ برس کی عبادت کے برابر شمار کی جائیں گی۔

6۔صلوۃالتوبہ:

جب بھی گناہ سرزد ہو جائے تو توبہ کرنا واجب ہے، ہو سکے تو غیرِ مکروہ وقت میں نمازِ توبہ بھی ادا کر لیں کہ حدیثِ پاک میں اس کی فضیلت آئی ہے، چنانچہ امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: جب کوئی بندہ گناہ کرے، پھر وضو کرکے نماز پڑھے، پھر استغفار کرے،اللہ پاک اس کے گناہ بخش دے گا۔

7۔صلوۃ التسبیح:

مدینے کے سلطان، رحمت عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے چچا جان حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: اے میرے چچا! کیا میں تم کو عطا نہ کروں،کیا میں تم کو بخشش نہ کروں،کیا میں تم کو نہ دوں، کیا تمہارے ساتھ احسان نہ کروں،دس کام ہیں کہ جب تم کرو گے تو اللہ پاک تمہارے اگلے پچھلے،پرانے،نئے،جو بھول کر کئے اور جو جان بوجھ کر کئے، چھوٹے اور بڑے،پوشیدہ اور ظاہر گناہ بخش دے گا،اس کے بعد سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے صلوۃ التسبیح کا طریقہ سکھایا،پھر ارشاد فرمایا: اگر ہوسکے تو ہر روز ایک بار پڑھو اور اگر روز نہ پڑھ سکو تو ہر جمعہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ بن پڑے تو مہینے میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ کرو تو عمر میں ایک بار ضرور پڑھ لو۔( ابی داؤد، جلد 2، صفحہ نمبر44،45،حدیث نمبر 1297)

8۔تہجد کی فضیلت:

مدنی آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو شخص رات میں بیدار ہو اور اپنے اہل کو جگائے، پھر دو دو رکعت نمازِ تہجد پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے۔

9۔صلوۃ الاسرار:

حاجت پوری ہونے کے لئے نماز ِاسرار بھی نہایت مؤثر ہے، اگر کسی جائز مقصد کے لئے صدقِ نیت سے یہ نماز ادا کر لی جائے تو اس سے ان شاءاللہ وہ مقصد ضرور پورا ہوگا، اس نماز کو نمازِ غوثیہ بھی کہتے ہیں،یہ نماز بے شمار علماء و مشائخ سے منقول ہے،اس نماز کے راوی خود حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ ہیں۔( فضائل نوافل،ص19)

سبحن اللہ! نوافل کی کتنی برکتیں ہیں کہ نوافل پڑھنے والوں کو اللہ پاک اپنا محبوب بنا لیتا ہے، لہٰذا ابھی زندگی میں موقع ہے، کچھ کر لیجئے،ور نہ مرنے کے بعد بندہ ترستا ہے کہ کاش! مجھے دو رکعت نماز کا اب موقع مل جائے، بلکہ وہ اس کے لئے بھی ترستا ہے کہ کاش ایک آدھ بار لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ پڑھنے کا موقع مل جائے۔