عاقل،بالغ،مسلمان کا روزے کی نیت سے
صبحِ صادق سے غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے
اور جماع سے رُک جانا روزہ کہلاتا ہے۔
احادیثِ مبارکہ میں روزے رکھنے کے بہت سے فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ آئیے! چند نفل روزوں کے فضائل ملاحظہ فرمائیں:
نمبر1:
فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس نے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے ایک
نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال کا (فاصلہ) دور فرمائے گا۔
(کنزالعمال، 8/255، حدیث: 24148)
نمبر2:
فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
روزہ ڈھال ( رکاوٹ ) ہے، جہنم سے بچاؤ کے لئے بہترین قلعہ
ہے۔(مسند احمد ، 3/337،
حدیث: 9236)
نمبر3:
فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس نے رضائے الٰہی کے لئے ایک دن کا روزہ رکھا اور روزے کی حالت میں دنیا سے رُخصت
ہوا تو وہ داخلِ جنت ہوگا۔
( مسند ا حمد ، 97/90 ،حدیث: 23384)
نمبر4:
فرمانِ مصطفےصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب قیامت
ہی کےدن ہی ملے گا۔( مسند ابی
یعلیٰ، 5/ 353، حدیث: 6104)
نمبر5:فرمانِ
مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس سے ہو سکے ہر مہینے میں تین روزے رکھے کہ ہر روزہ دس گناہ مٹاتا اور گناہ
سے ایسا پاک کر دیتا ہے، جیسا پانی کپڑے
کو۔
( معجم کبیر، 25/35،
حدیث: 60)
نمبر6:فرمانِ
مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا،جس کا
پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا،وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ
پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر، 18/326،حدیث: 935)
نمبر7: فرمانِ
مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
روزہ دار کے منہ کی بو اللہ پاک کے نزدیک مشک سے پاکیزہ ہے۔(مسلم، ص 580،حدیث: 1151)
اللہ پاک ہمیں ان فضیلتوں اور برکتوں کو پانے اور حقیقی معنیٰ میں اپنی رضا
اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خوشنودی پانے کی نیت سے نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا
فرمائے۔آمین