اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن نماز بھی ہے، رات دن میں پانچ وقت
کی نماز ہر مسلمان عاقل و بالغ پر دن و رات میں فرض ہے اور ان فرض نمازوں کے بعد نفل
نمازوں کے پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت اور اجر و ثواب ہے، نوافل کے ذریعے اللہ پاک
کی قربت حاصل ہوتی ہے، اللہ پاک اس بندے پر اپنا خصوصی فضل و کرم نازل فرماتا ہے،
چنانچہ ایک حدیثِ پاک میں آتا ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک فرماتا ہے: میرا بندہ اپنے جن اعمال سے میرا قرب
حاصل کرتا ہے، ان میں سب سے زیادہ محبوب مجھ کو وہ اعمال ہیں، جن کو میں نے اس پر
فرض کیا ہے اور میرا بندہ برابر نوافل کے ذریعے مجھ سے قریب ہوتا رہتا ہے، یہاں تک
کہ وہ میرا محبوب بن جاتا ہے تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے اور
اس کی آنکھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے اور میں اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں، جس
سے وہ پکڑتا ہے اور میں اس کا پاؤں بن جاتا ہوں، جس سے وہ چلتا ہے۔(بخاری شریف)
بلاشبہ نماز کے ذریعے سے اللہ پاک کی قربت حاصل ہوتی ہے، حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: حضور صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: جو شخص
مجھ سے بالشت بھر قریب ہوتا ہے، میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور جو میری طرف
ایک ہاتھ بڑھتا ہے، میں اس کی طرف دو ہاتھ بڑھتا ہوں اور جو میرے پاس پیدل چل کر
آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔(مسلم شریف)
حضور صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرض
نمازوں کیساتھ ساتھ رات اور دن کے مختلف اوقات میں نفل نمازوں ادائیگی فرمائی،آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کثرت سے نفل نمازوں کی ادئیگی فرماتے تھے، اکثر نفل نمازیں تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم باقاعدہ پابندی سے پڑھا کرتے تھے اور خصوصیت کیساتھ نوافل
کی فضیلت بیان کرتے ہوئےصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اپنے
اہلِ بیت اطہار رضی اللہ
عنہم کو بھی نوافل
ادا کرنے کی ترغیب دیا کرتے۔
ایک حدیث پاک میں ہے،اُم المؤمنین حضرت اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مسلمان اللہ پاک کیلئے ہر روز فرض(نماز)کے علاوہ تطوع(نفل)کی بارہ رکعت پڑھے، اللہ پاک اس کیلئے جنت میں ایک مکان
بنائے گا،چار ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب اور دو عشا کے بعد اور دو
نماز فجر سے پہلے۔(مسلم،
ابو داؤد، ترمذی، نسائی)
اس حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرض نمازوں کے علاوہ جن نوافل کی پابندی فرمائی، وہ
ہمارے لئے سنتِ مطہرہ ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنتِ مطہرہ پر عمل کرنا ہی دین و دنیا میں بھلائی اور بہتری کا باعث ہے۔
حضرت انس رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں:حضور
نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلم نےارشاد
فرمایا:جس نے میری سنت سے محبت کی، بلاشبہ اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے
محبت کی، وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ
عنہا سے مروی ہے:
حضور صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے
فرمایا:فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں۔اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:فجر کی سنتیں نہ چھوڑو، اگرچہ تم پر
دشمنوں کے گھوڑے آپڑیں۔