جس طرح فرض نمازوں کے بہت فضائل اور یہ اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہیں، اس طرح نوافل کے بھی بہت سے فضائل ہیں اور یہ بھی اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں، نیز نوافل سے بندہ اللہ پاک کا قرب بھی حاصل کرسکتاہے،حدیث پاک میں آتا ہے:حضرت  ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے،اسےمیں نے لڑائی کااعلان دے دیااوراور میرا بندہ جن چیزوں کے ذریعے میرا قرب چاہتا ہے، ان میں مجھے سب سے زیادہ فرائض محبوب ہیں اور نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اسے اپنا محبوب بنالیتا ہوں، اگر وہ مجھ سے سوال کرے تو اسے ضرور دوں گا اورپناہ مانگے تو اسےضرور دوں گا۔(صحیح بخاری،ج4،ص248،حدیث 6503)اس حدیثِ قدسی میں ربّ کریم نے اپنے قرب کے ذرائع ارشاد فرماتے ہوئے یہ فرمایا:فرض کے بعد جس چیز سے میرا بندہ میرا قُرب حاصل کرسکتاہے، وہ نوافل ہیں، اب چاہے وہ نوافل کوئی سے بھی ہوں،یہاں قید نہیں لگائی گئی،چاہے وہ تہجد ہو، اشراق ہو،چاشت ہو،اوابین ہو۔

صلوۃ اللیل کے بارے میں حدیث پاک میں آتا ہے: حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم صلوۃ اللیل کے فضائل بیان فرماتے ہیں:فرضوں کے بعد افضل نماز رات کی نماز ہے۔(صحیح مسلم،ص591،حدیث 1163)اللہ پاک ہمیں فرضوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نوافل کی کثرت کی توفیق عطا فرمائے۔آمین