الحمدللہ نفل روزوں میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ مت پوچھو !دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،  جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

آیتِ مبارکہ:وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللہ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵۔ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ (ترجمہ:اور روزے والے اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں، منقول ہے:جس نے ہر مہینے ایّامِ بیض(یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے، وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

احادیث مبارکہ

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اُسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما ئے گا۔

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت کے دن ہی ملے گا۔(ابو یعلی)

حضرت اُمّ عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، رحمتِ عالمیان صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، میں نے کھانا پیش کیا تو ارشاد فرمایا:تم بھی کھاؤ، میں نے عرض کی:میں روزے سے ہوں!تو فرمایا: جب تک روزے دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے، فرشتے اس روزہ دار کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔(ترمذی)

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :صُوْمُوْا تَصِحُّوْایعنی روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے۔

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم: عاشورا کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دیتا ہے۔

پورے سال گھر میں برکت

مکتبۃ المدینہ کی کتاب اسلامی زندگی صفحہ 131 پر ہے:حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے: ہیں محرم کی نویں اور دسویں کا روزہ رکھے تو بہت ثواب پائے گا، بال بچوں کے لئے دسویں محرم کو خوب اچھے اچھے کھانے پکائے تو ان شاءاللہ سارا سال گھر میں برکت رہے گی، بہتر ہے کہ کھچڑا پکا کر حضرت شہیدِ کربلا امام حسین رضی اللہ عنہ کی فاتحہ کرے، بہت مُجرب(یعنی فائدہ مند) ہے۔

خلاصہ:معلوم ہوا !فرض روزوں کے علاوہ ہمیں نفل روزوں کی بھی عادت ڈالنی چاہئے،اس کا فائدہ ہمیں دنیا و آخرت دونوں میں حاصل ہوگا،نفل روزوں کی کوئی قید نہیں، ہمیشہ رکھ سکتے ہیں، سوائے ان پانچ دنوں کے جن میں روزہ رکھنا حرام ہے، یعنی شوال کی یکم اور ذوالحجہ کی دسویں تا تیرہویں اور بعض بزرگوں نے فرمایا:ہر مہینے میں مسلسل تین روزے رکھے۔اللہ پاک ہمیں فرضوں کے ساتھ نوافل کی بھی توفیق عطا فرمائے۔آمین