ہمیں فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے
شمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں۔
اللہ پاک کے پیارے نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے
رضائے الٰہی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ
رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت
کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنزالعمال،
جلد 8، صفحہ 255، حدیث،24149)
اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور
زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا
ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی
کے دن ملے گا۔(المسند ابی یعلی، جلد 5، صفحہ 353، حدیث 6104)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں
مرا،اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(الفر دوس بماثورالخطاب، جلد 3، صفحہ 504، حدیث 5557)
پھر فضیلت والے دنوں میں روزہ رکھنا
زیادہ افضل ہے، سال میں رمضان المبارک کے
بعد عرفہ یعنی (9 ذی الحجہ کا دن،دسویں محرم
کادن، ذوالحجہ کے پہلے دس دن، محرم الحرام کے پہلے دس دن اور حرمت والے مہینے
روزوں کے لئے عمدہ دن ہیں)۔
حدیثِ پاک میں ہے:رمضان المبارک کے بعد افضل روزے محرم کے ہیں۔(کتاب الصیام،باب فضل صوم المحرم،حدیث
2756، صفحہ 866)
نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:بہترین روزے میرے
بھائی حضرت داؤد علیہ
السلام کے روزے ہیں۔(جامع ترمذی، ابواب الصوم، حدیث 770، صفحہ 1723)
آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اس فرمان میں اس طرف اشارہ ہے کہ مجھ پر دنیا
اور زمین کے خزانوں کی کنجیاں پیش کی گئیں، لیکن میں نے انہیں لینے سے انکار کر دیا اور میں
نے کہا:میں ایک دن بھوکا رہوں گا اور ایک دن کھاؤں گا، جب میں کھاؤں گا تو تیری حمد بیان کروں گا اور
جب بھوکا ہوں گا، تیری بارگاہ میں التجا
کروں گا۔(جامع ترمذی، حدیث 2347، ص1887 تا 1888)اللہ پاک ہمیں بھی نفل روزے رکھنے کی سعادت نصیب
فرمائے۔آمین