پیاری اسلامی بہنو!اللہ
پاک کا قرب حاصل کرنے کے لئے سب سے بڑا ذریعہ
فرائض کی ادائیگی ہے۔فرائض کی ادائیگی اللہ پاک کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔لیکن اللہ
پاک نے اپنے بندوں پر شفقت و رحمت کرتے ہوئے نفل عبادات کی ترغیب بھی دلائی ہے تاکہ
بندے اللہ پاک کا قرب حاصل کرسکیں۔جس طرح نمازیں فرض ہیں اور کچھ نفل اسی طرح کچھ روزے
فرض ہیں اور کچھ نفل۔نفل روزوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رسولِ
اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو آدمی رمضان کے روزے رکھے پھر
اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ عمل پوری زندگی روزے رکھنے کی مانند ہے۔(صحیح
مسلم)
رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشاد ہے:جس نے اللہ پاک کی راہ میں ایک دن
کا(نفل)روزہ
رکھا،اللہ پاک اس کے چہرے کو جہنم سے ستر(70) سال
کی مسافت پر کر دیتا ہے۔(صحیح بخاری)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی
ہیں:میں نے آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو شعبان کے مہینے سے زیادہ نفل روزے رکھتے
ہوئے کسی مہینے میں نہیں دیکھا کہ اس کی بہت فضیلت ہے۔(صحیح بخاری)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سوال کیا گیا: سب سے افضل نفل روزے
کون سے ماہ میں ہیں؟ فرمایا: شعبان میں۔
حضور صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص ماہِ شعبان کے تین روزے
رکھتا ہے اور پھر مجھ پر دُرود و سلام بھیجتا ہے تو اللہ پاک اس کے تمام گزشتہ گناہ
معاف فرما دیتا ہے اور اس کے رزق میں برکت عطا فرماتا ہے۔
وہ مسلمان جسے خیر اور بھلائی کے کاموں
میں رغبت ہے اسے علم ہونا چاہیے کہ اللہ پاک
کے لئے نفل روزے رکھنے کی کتنی بڑی فضیلت ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں آتا ہے:حضرت ابو
قتادہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے یوم ِ عاشورا(10
محرم)
کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: یہ گزشتہ سال کے گناہوں کا
کفارہ بن جاتا ہے۔(صحیح مسلم)
رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:نو(9)ذوالحج
کو روزہ رکھیں کہ مجھے اللہ پاک کی ذات سے امید ہے کہ اس دن کا روزہ گزشتہ(گزرے
ہوئے)سال
کا اور آئندہ(آنے
والے)سال
کے گناہوں کا کفارہ ہے۔(حدیث: صحیح مسلم)
حدیث میں آتا ہے:حضرت ابو قتادہ رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہم لوگوں کو حکم فرماتے تھے کہ ایامِ بیض
یعنی ہر مہینے کی تیرھویں، چودھویں،پندرھویں کو روزہ رکھا کریں اور فرماتے تھے کہ مہینے
کے ان تین دنوں کے روزے رکھنا اجروثواب کے لحاظ سے عمر بھر روزہ رکھنے کے برابر ہے۔(ابوداؤدونسائی)
اس کے علاوہ نوافل کے بے شمار فضائل ہیں۔اللہ
پاک ہمیں خصوصاً فرائض ادا کرنے اور نفل عبادات کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
بجاہ النبی الامین صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم