نفل روزوں
کے دینی اور دنیاوی فوائد
فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی
عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے
کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتی ہی چلے جائیں، مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات
اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے
پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا
سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔
روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت
اللہ پاک پارہ 22، سورۃ الاحزاب کی آیت
نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور
اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے
والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے
اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔
اللہ پاک پارہ 29 سورۃ الحاقۃ کی آیت نمبر 24 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ
کنزالایمان:کھاؤ اور پیو رچتا ہوا صلہ اس کا، جو تم نے گزرے دنوں میں آگے بھیجا۔
حضرت وکیع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیتِ
کریمہ میں گزرے ہوئے دنوں سے مراد روزوں کے دن ہیں کہ لوگ ان میں کھانا پینا چھوڑ
دیتے ہیں۔
40 سال کا
فاصلہ دوزخ سے دوری
تاجدارِ رسالت، شفیعِ روزِ قیامت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمانِ ڈھارس نشان ہے:جس نے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے ایک
نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس
سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔
جنت کا
انوکھا درخت
حضرت قیس بن زید جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ
پاک کے آخری نبی صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان
ہے:جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا،جس کا
پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ موم سے الگ نہ کئے ہوئےشہد جیسا میٹھا اورموم
سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح خوش
ذائقہ ہو گا،اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔
قیامت میں
روزہ دار کھائیں گے
حضرت عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (قیامت میں) دسترخوان بچھائے جائیں گے، سب سے پہلے روزے دار ان پر سے کھائیں گے۔
بہتر ین
عمل
حضرت ابو امامہ رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں :میں
نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے کوئی عمل بتائیے؟ ارشاد فرمایا: روزےرکھا کرو، کیوں
کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں،میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے
رکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں،
میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس کا کوئی مثل نہیں۔
یاربِّ مصطفے!ہمیں زندگی، صحت اور فُرصت
کو غنیمت جانتے ہوئے خوب خوب نفل روزے رکھنے کی سعادت عطا فرما۔آمین
( بحوالہ فیضانِ رمضان)
اللہ پاک پارہ 22 سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ
کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور
نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر
رکھا ہے۔
(اور روزے رکھنے والے اور والیاں)کی تفسیر میں حضرت علامہ عبداللہ نسفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں
فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے شامل ہیں،منقول ہے:جس نے ہر مہینے ایّامِ بیض(چاند کی14، 13 اور 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے،وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا
ہے۔(فیضان رمضان، صفحہ 326)
آئیے! حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں نفل روزوں کے فضائل جاننے کی سعادت حاصل کرتی
ہیں:
جنت کا
انوکھا درخت
اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے
گا،جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ
ہو گا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو
اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(فیضانِ رمضان، ص 327)
حالتِ روزہ
میں مرنے کی فضیلت
پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے
لکھ دے گا۔
قارئینِ کرام! خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے۔لہٰذا فرض
روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شماردینی اور دنیوی
فوائد ہیں اور ثواب اتنا ہےکہ مت پوچھو
بات!آدمی کا جی چاہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات
اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے
پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا
سامان ہےتمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزے دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(فیضانِ رمضان، ص
325)
شریعت میں روزہ یہ ہے کہ صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک روزے کی نیت سے
کھانے پینے اور ہمبستری سے بچا جائے۔(تفسیر خازن، البقرۃ:، تحت الآیۃ:183/119)
روزے کا مقصد تقویٰ و پرہیزگاری کا حصول ہے۔ تقویٰ و پرہیزگاری کا حُصول فرض روزوں کے ساتھ
ساتھ نفل روزے سے بھی ہوتا ہے،نفل روزوں کے ثواب کو بیان کرتے ہوئے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:اگر کسی نے ایک دن نفل
روزہ رکھا اور زمین بھر سونا دیا جائے،جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا،اس کا ثواب
تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔
(مسند ابی یعلی،5/353،حدیث:6104)
روزے میں چونکہ نفس پر سختی کی
جاتی ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں سے بھی روک دیا جاتا ہے،اگر نفل روزے رکھیں گی تو اپنی خواہشات
پر قابو پانے کی مشق ہوگی،جس سے ضبطِ نفس
اور حرام سے بچنے پر قوت حاصل ہوگی اور یہی ضبطِ نفس اور خواہشات پر قابو وہ بنیادی چیز ہے، جس کے ذریعے آدمی گناہوں سے رُکتا ہے، قرآنِ پاک میں ہے:ترجمہ: اور وہ
جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہشات سے روکا تو جنت ہی ٹھکانا ہے۔(ا لنازعات، 40، 41)
احادیثِ مبارکہ میں نفل روزے کے بہت فضائل آئے ہیں:
نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے عاشورا(10 محرم) کے روزے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشورا
کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔( مسلم، ص589،حدیث: 1162)
عرفہ یعنی نویں ذی الحجہ کے روزے کی
فضیلت کے بارے میں اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت
ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم عرفہ کے روزے کو ہزار دن کے برابر بتاتے۔(معجم اوسط، باب المیم ،5/127، حدیث:6802)
ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں
روزے رکھنے کے بارے میں آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جن دنوں میں اللہ پاک کی
عبادت کی جاتی ہے،ان میں سے کوئی دن ذوالحجہ کے دس دنوں سے زیادہ پسندیدہ نہیں،ان
میں سے(ممنوع دنوں کے علاوہ) ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور اور ہر رات کا قیام شبِ قدر میں قیام کے برابر
ہے۔(ترمذی،2/191، حدیث:758)
شوال میں چھ دن کے روزے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: جس نے رمضان کے
روزے رکھے،پھر اس کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو گناہوں سے ایسے نکل گیا،جیسے آج
ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔(معجم اوسط،باب المیم،6/234،حدیث:8622)
شعبان میں روزہ رکھنے کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی
ہیں: حضور اقدس صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے میں نے نہ
دیکھا۔( ترمذی ،
ص182،حدیث736)
ہر (اسلامی)مہینے تین دن ایّامِ بیض(13، 14، 15کو) روزہ رکھنے کے بارے میں فرمایا:جس سے ہو سکے ہر مہینے میں تین روزے رکھے کہ
ہر روزہ دس گناہ مٹاتا ہے اور گناہ سے ایسا پاک کر دیتا ہے، جیسا پانی کپڑے کو۔(معجم کبیر ،25/35، حدیث:60)اور ایک جگہ فرمایا:
جب مہینے میں تین روزے رکھنے ہوں تو تیرہ، چودہ، پندرہ کو رکھو۔(ترمذی ،2/193،حدیث:761)
پیر اور جمعرات کے روزے کے بارے میں فرمایا:پیر اور جمعرات کو اعمال پیش ہوتے
ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس وقت پیش ہو کہ میں روزہ دار ہوں۔(ترمذی، ابواب الصوم، باب ماجاءفی صوم الاثنین والخمیس،2/186،
حدیث: 745)
اس کے علاوہ بھی نفل روزوں کے بے شمار فضائل ہیں۔اللہ پاک ہمیں بھی ان فضائل
کو حاصل کرنےاور گناہوں سے بچتے ہوئے نفل روزہ رکھنے کی سعادت عطا فرمائے۔آمین
صوم کے لغوی معنیٰ باز رہنا،قرآنِ کریم فرماتا ہے:اِنِّیْ
نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا۔ (پ16،مریم:24) (مراۃ المناجیح،3/ 144) ترجمہ ٔ کنزالایمان:تو
کہہ دینا میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے۔
تطوع طوع سے بنا،بمعنی رغبت و خوشی۔ربّ کریم ارشاد فرماتا ہے:قَالَتَاۤ
اَتَیْنَا طَآىٕعِیْنَ0۔ (پ24،حمٓ السجد ۃ:11) ترجمۂ کنزالایمان: ” دونوں نے عرض کی کہ ہم رغبت کے ساتھ حاضر ہوئے ۔ “نفل عبادات کو
تطوع اس لئے کہا جاتا ہے کہ بندہ وہ کام اپنی خوشی سے کر تا ہے، ربّ کریم نے اس پر فرض نہیں کی۔(مراۃ المناجیح، 3/ 184)
شریعت میں صبح سے شام تک بہ نیتِ عبادت صحبت سے اور کسی چیز کے پیٹ یا دماغ میں
داخل نہ کرنے کو صوم کہتے ہیں۔2 ہجری میں تبدیلیِ قبلہ کے ایک مہینا بعد ہجرت سے
اٹھارویں مہینے دسویں شعبان کو روزے فرض ہوئے۔(مراۃ المناجیح،3/ 144)
فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی عادت بھی بنانی چاہئےکہ اس میں بےشمار دینی
اور دنیوی فوائد ہیں۔دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول
شامل ہے،جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے
وَقت اور اَخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے
اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزے دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(فیضان رمضان، ص
325) اللہ پاک فرماتا
ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد رکھنے
والے اوریاد رکھنے والیاں ان سب کے لئے
اللہ پاک نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔( پ 22، الاحزاب: 35)
روزے والے اور روزے والیاں کی تفسیر میں مولانا ابوالبرکات عبداللہ بن احمد
نسفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں
فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں۔(فیضان رمضان، ص 326)
نفل روزوں کے فضائل احادیث کی روشنی میں
جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا،جس کا
پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ
پاک بروزِ قیامت روزے دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔( فیضان رمضان، ص 327)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے ایسا عمل بتائیے، جس کے سبب میں
جنت میں داخل ہو جاؤں!فرمایا: روزے کو خود پر لازم کر لو، کیونکہ اس کی مثل کوئی عمل نہیں۔ راوی کہتے ہیں:حضرت
ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے گھردن کے وقت مہمانوں کی آمد کے
علاوہ کبھی دھواں نہ دیکھا گیا۔(یعنی دن کو آپ کھانا کھاتے ہی نہیں
تھے، روزہ رکھتے تھے)(فیضان رمضان،ص
328)
حضرت اُمِّ عمارہ بنتِ کعب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسولِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم تشریف لائے ، میں نے کھانا پیش کیا تو ارشاد فرمایا:تم بھی
کھاؤ، میں نے عرض کی:میں روزے سے ہوں !تو فرمایا: جب تک روزہ دار کے سامنے کھانا
کھایا جاتا ہے، فرشتے اس روزہ دار کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔(فیضان رمضان، ص 329)
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو اللہ پاک کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھے گا، تو اللہ پاک اسےآگ سےستر سال کی راہ دور رکھے گا۔(مراۃ المناجیح، 3/199)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرماتے
ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اللہ پاک کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھے
گا، تو اللہ پاک اس کے اور آگ کےدرمیان ایسی خندق کر دے گا، جیسے آسمان اور زمین
کے درمیان۔(مراۃ المناجیح، 3/
204)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:جو رضائے الٰہی کی تلاش میں ایک دن
کا روزہ رکھے تو اللہ پاک اسے دوزخ سے اتنا دور کردے گا ، جیسے اُڑنے والے کوّے کی دوری، جب وہ
بچہ ہو حتی کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔(مراۃ المناجیح، 3/ 208)
اللہ پاک سے دعا ہے اللہ پاک ہمیں شب و
روز اپنی عبادات میں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے،فرض عبادات کیساتھ کیساتھ نفل
عبادات بجا لانے کی توفیق مرحمت عطا
فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
عاقل،بالغ،مسلمان کا روزے کی نیت سے
صبحِ صادق سے غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے
اور جماع سے رُک جانا روزہ کہلاتا ہے۔
احادیثِ مبارکہ میں روزے رکھنے کے بہت سے فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ آئیے! چند نفل روزوں کے فضائل ملاحظہ فرمائیں:
نمبر1:
فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس نے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے ایک
نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال کا (فاصلہ) دور فرمائے گا۔
(کنزالعمال، 8/255، حدیث: 24148)
نمبر2:
فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
روزہ ڈھال ( رکاوٹ ) ہے، جہنم سے بچاؤ کے لئے بہترین قلعہ
ہے۔(مسند احمد ، 3/337،
حدیث: 9236)
نمبر3:
فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس نے رضائے الٰہی کے لئے ایک دن کا روزہ رکھا اور روزے کی حالت میں دنیا سے رُخصت
ہوا تو وہ داخلِ جنت ہوگا۔
( مسند ا حمد ، 97/90 ،حدیث: 23384)
نمبر4:
فرمانِ مصطفےصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب قیامت
ہی کےدن ہی ملے گا۔( مسند ابی
یعلیٰ، 5/ 353، حدیث: 6104)
نمبر5:فرمانِ
مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس سے ہو سکے ہر مہینے میں تین روزے رکھے کہ ہر روزہ دس گناہ مٹاتا اور گناہ
سے ایسا پاک کر دیتا ہے، جیسا پانی کپڑے
کو۔
( معجم کبیر، 25/35،
حدیث: 60)
نمبر6:فرمانِ
مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا،جس کا
پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا،وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ
پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر، 18/326،حدیث: 935)
نمبر7: فرمانِ
مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
روزہ دار کے منہ کی بو اللہ پاک کے نزدیک مشک سے پاکیزہ ہے۔(مسلم، ص 580،حدیث: 1151)
اللہ پاک ہمیں ان فضیلتوں اور برکتوں کو پانے اور حقیقی معنیٰ میں اپنی رضا
اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خوشنودی پانے کی نیت سے نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا
فرمائے۔آمین
فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کےبے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں، دینی فوائد میں
ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا
تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت،پیٹ
کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ
اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے، نفل روزوں
کے فضائل درج ذیل ہیں:
عاشورا کا
روزہ
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،رسولِ
کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:مجھے اللہ پاک پر گمان ہے
کہ عاشورا کا ایک روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹادیتا ہے۔(مسلم، ص590، حدیث:1162)
جنت کی
نہر
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نور
کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور، دوجہاں کے تاجور، سلطانِ بحرو بر صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جنت میں ایک نہر ہے،جسے
رجب کہا جاتا ہے،وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے،تو جو کوئی رجب
کا ایک روزہ رکھے گا، اللہ پاک اسے اس نہر
سے سیراب کرے گا۔(شعب الایمان،3/ 367، حدیث: 3800)
ستائیسویں
رجب کے روزے کی فضیلت
اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِ سنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:فوائدِ
ہناد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبیِ
کریم، رؤف رحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:27 رجب کو مجھے نبوت
عطا ہوئی، جو اس دن کا روزہ رکھے اور افطار کے وقت دعا کرے، دس برس کے گناہوں کا کفارہ ہو۔(فتاویٰ رضویہ ، 10/
648)
گویا عمر
بھر کا روزہ رکھا
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ
نامدار،مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مشکبار ہے:جس نے رمضان کے
روزے رکھے، پھر ان کے بعد چھ شوال میں
رکھے تو ایسا ہے جیسے دَہر کا(یعنی عمر بھر کے لئے) روزہ رکھا۔(مسلم، ص
592، حدیث: 1164)
شبِ قدر
کے برابر فضیلت
حدیثِ پاک میں ہے:اللہ پاک کو عشرہ ٔذوالحجہ سے زیادہ کسی دن میں اپنی عبادت کیاجانا
پسندیدہ نہیں،اِس کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہر شب کا قیام شبِ قدر کے
برابر ہے۔(ترمذی، 2/ 192، حدیث: 758)
عرفہ کا
روزہ
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سلطانِ
مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ با قرینہ ہے:مجھے اللہ پاک پر
گمان ہے کہ عرفہ(یعنی 9
ذوالحجۃ الحرام) کا روزہ
ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے۔
جنت کا
انوکھا درخت
حضرت قیس بن زید جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:اللہ
پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جس نے ایک نفل
روزہ رکھا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک
درخت لگائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا
اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ(موم سے الگ نہ کئے ہوئے)شہد جیسا میٹھا اور(موم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہو گا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس
درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم
کبیر، ص366، حدیث: 935)
ہڈیاں تسبیح
کرتی ہیں
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبیِ رحمت،شفیعِ اُمّت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا:اے بلال!آؤ ناشتہ کریں!حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کی:میں روزے سے ہوں تو رسولِ
پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ہم اپنا رزق کھا رہے ہیں
اور بلال کا رزق جنت میں بڑھ رہا ہے، پھرفرمایا: اے بلال! کیا تمہیں معلوم ہے کہ جتنی
دیر تک روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے تو اس کی ہڈیاں تسبیح کرتی ہیں اور
ملائکہ اس کے لئے اِستغفار کرتے رہتے ہیں۔(ابنِ ماجہ، 2/ 348، حدیث: 1749)
ہر مہینے
میں تین دن کے روزے رکھنے کی فضیلت
رمضان کے روزے اورہر مہینے میں تین دن کے روزے سینے کی خرابی کو دور کرتے ہیں۔(مسند احمد، 9/ 36، حدیث:23132)
تاجدارِ رسالت،شفیعِ اُمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ ڈھارس نشان ہے:جس نے ثواب کی امید رکھتے
ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ
سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 255، حدیث،24148)
اللہ پاک کے پیارے حبیب، ہم گناہوں
کے مریضوں کے طبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رغبت نشان ہے:اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین
بھر سونا اسے دیا جائے،جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہو گا،اس کا ثواب تو قیامت ہی کے
دن ملے گا۔
(المسند ابی یعلی، جلد 5، صفحہ 353، حدیث 6104)
ان احادیثِ مبارکہ میں ایک نفل روزے کی فضیلت کس قدر بیان کی گئی ہے! لہٰذا
نفل روزوں کی عادت بنانی چاہئے، تاکہ اس کی
عادت سے فرض روزوں میں آسانی ہو اور فرض روزے مسلمان بآسانی رکھ سکیں اور حدیث کا
مفہوم ہے:روزہ انسانی شہوت کو کم کرتا ہےلہٰذا نفل روزوں کی عادت بنانی چاہئے،مزید
اس کے علاوہ بھی دینی و دنیوی فوائد کثیرہیں،دینی فائدہ یہ ہے کہ ایمان کی حفاظت،جہنم
سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فائدے کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے
والا وقت اور اخراجات کی بچت،پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض کی حفاظت کا سامان ہے اور فائدے
کی اصل یہ ہے کہ اللہ پاک کی رضا حاصل ہو۔
اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں
مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب
میں روزے لکھ دے گا۔(الفر دوس بماثورالخطاب، جلد 5، صفحہ 504، حدیث 5557)
سبحان اللہ!خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے، بلکہ کسی بھی نیک کام کے دوران موت آنا نہایت ہی
اچھی علامت ہے۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کی، یا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !مجھے کوئی عمل بتائیے؟فرمایا:روزے رکھا کرو،کیونکہ
اس جیسا کوئی عمل نہیں،میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزہ رکھا
کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں،میں
نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟فرمایا:روزہ رکھا کرو،کیوں کہ اس جیسا کوئی
عمل نہیں۔
(سنن نسائی، ج4،ص166)
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،اللہ پاک کے پیارے
حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم چار چیزوں کو نہیں چھوڑتے تھے:1۔ عاشورا، 2۔عشرہ ذوالحجۃ، 3۔ہر مہینے میں تین
دن کے روزے، 4۔فجر کے فرض سے پہلے دو رکعتیں(یعنی دو سنتیں)۔(سنن النسائی، ج4، ص220)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میرے سرتاج، صاحبِ معراج صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک مہینے میں ہفتہ، اتوار اور پیر کا جب کہ دوسرے ماہ میں منگل، بدھ
اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے۔(سنن ترمذی، ج 2، ص 186، حدیث 746)
سبحان اللہ!حدیثِ مبارکہ میں کس قدر فضیلت بیان کی گئی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا عمل کہ آپ نفل روزوں کی کثرت
فرماتے، ہمیں بھی نفل روزوں کی عادت بنانی
چاہئے۔
آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:عاشورا کا روزہ رکھو،اس دن انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام روزہ رکھتے تھے۔(جامع الصغیر، ص312، حدیث 5067)
آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:یومِ عاشورا کا
روزہ رکھو اور اس میں یہودیوں کی مخالفت کرو،اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا
روزہ رکھو۔(مسند امام احمد، مسند عبد اللہ بن العباس، 1/518، حدیث2154)
یاد رکھئے!جب بھی عاشورا کا روزہ رکھیں، ساتھ ہی نویں یا گیارھویں محرم الحرام کا روزہ
بھی رکھ لینا بہتر ہے، اگر کسی نے صرف دس
محرم الحرام کا روزہ رکھا، تب بھی جائز ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشوراکا
روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دے گا۔(مسلم شریف، کتاب الصیام، ص454، حدیث 2746)
ان تمام احادیثِ مبارکہ میں نفل روزوں کی ترغیب دلائی گئی ہے اور فضائل بھی
بیان کئے گئے ہیں،لہٰذا ہر مسلمان کو ان احادیث پر عمل کرنا چاہئے اور جب روزہ
رکھنے میں دین و دنیا دونوں ہی کا فائدہ ہے تو اس میں کثرت یعنی کثرتِ عمل رکھے
اور زیادہ سے زیادہ نفل روزے رکھے۔
نفل روزوں
کے بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے
رکھتے ہی چلے جائیں، مزید دینی فوائد میں
ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا
حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف
ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی
اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس
سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔
حدیث
مبارکہ:
روزے کی
فضیلت احادیث مبارکہ سے ثابت ہے، روایت ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ سے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کہ تمہارا ربّ فرماتا ہےہر نیکی کا بدلہ دس
گناہ سے لے کر سات سو گنا تک ہے اور روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ جہنم کے لئے ڈھال ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مُشک کی
خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔
اگر تم میں
سے کوئی جاہِل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اور وہ کہے میں روزے سے ہوں۔(سنن ترمذی)
بےشک روزہ
جب اللہ کے لئے ہے تو اس کا اجر بھی اللہ
دے گا تو اللہ جب کوئی چیز دیتا ہے تو وہ بے شمار، بے مثال اور لازوال ہوتی ہے۔
بہترین
جہاد گرمی کا روزہ رکھنا ہے، روزے کا سب
سے بلند مقصد اور اعلٰی پھل یہ ہے کہ اسے اللہ مل جاتا ہے۔
واذا سالک عبادی عنی فانی قریب۔روزہ کی جزاء میں ربّ ملتا ہے، قربِ الہی اور دیدارِ الہی نصیب ہوتا ہے۔
روزے رکھو
تندرست ہو جاؤ گے:
حضرت سیّدنا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ، فیضِ گنجینہ، صاحبِ معطر پسینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جہاد کیا کرو خود کفیل ہو جاؤ گے، روزے رکھو
تندرست ہو جاؤ گے اور سفر کیا کرو غنی(یعنی مالدار) ہو جاؤ گے۔(المعجم الاوسط، جلد
4، صفحہ 146، حدیث 8312)
روزے کی
حالت میں مرنے کی فضیلت:
اُم المؤمنین
حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ
عنہا سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو
روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک
کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(الفردوس بما ثورالخطاب، جلد 3، صفحہ 504، حدیث 5557)
یا ربّ پاک
ہمیں زندگی، صحت اور فرصت کو غنیمت جانتے
ہوئے خوب نفلی روزے رکھنے کی سعادت عطا فرما، انہیں قبول بھی کر اور ہماری اور ہمارے میٹھے میٹھے
محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری اُمّت کی مغفرت فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی
اللہ علیہ وسلم
نفل
روزوں کے دینی اور دنیاوی فوائد
فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی
عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے
کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات
اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے
پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا
سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔
روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت
اللہ پاک پارہ 22، سورۃ الاحزاب کی
آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:
وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ
وَالْحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللہ کَثِیۡرًا وَّ
الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵﴾۔ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور
روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو
بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر
رکھا ہے۔
احادیثِ
مبارکہ میں نفل روزوں کے فضائل
ایک
روزہ رکھنے کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:جو اللہ
پاک کی رضا کے لئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے،اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا
ہے،جتنا فاصلہ ایک کوّا بچپن سے بوڑھا ہو کر مرنے تک مسلسل اُڑتے ہوئے طے کر سکتا
ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل، جلد 3، صفحہ 619، حدیث 10810)
محشر میں روزے داروں کے مزے
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:قیامت کے دن روزے دار
قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بُو سے پہچانے جائیں گے اور پانی کے کوزے جن پر
مشک سے مہر ہوگی، ا نہیں کہا جائے گا: کھاؤ! کل
تم بھوکے تھے۔پیو! کل تم پیاسے تھے۔ آرام کرو! کل تم تھکے ہوئے تھے۔ پس وہ کھائیں گے اور آرام کریں گے، حالانکہ لوگ حساب کی مشقت اور پیاس میں مبتلا
ہوں گے۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 313، حدیث23639)
قیامت
میں روزہ دار کھائیں گے
حضرت عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:(قیامت میں) دسترخوان بچھائے جائیں گے،سب سے
پہلے روزے دار ان پر سے کھائیں گے۔(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2، صفحہ 454، حدیث 102)
روزے
کی حالت میں مرنے کی فضیلت
اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ منورہ،
سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں
مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب
میں روزے لکھ دے گا۔(الفردوس
بما ثورالخطاب، جلد 3، صفحہ 504، حدیث 5551)
سبحان اللہ! خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے،بلکہ کسی
بھی نیک کام کے دوران موت آنا نہایت ہی اچھی علامت ہے،مثلاً باوُضو یا دورانِ نماز مرنا،سفرِ مدینہ کے دوران بلکہ مدینۂ منورہ میں روح قبض ہونا، دورانِ حج مکہ مکرمہ، منیٰ ، مزدلفہ یا عرفات شریف میں فوتگی، یہ سب ایسی
عظیم سعادتیں ہیں کہ صرف خوش نصیبوں ہی کو
حاصل ہوتی ہیں۔
دوزخ
سے پچاس سال مسافت کی دوری
اللہ پاک کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی کیلئے ایک
دن کانفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی
50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنزالعمال،جلد 8،صفحہ255، حدیث24149)
ایامِ
بیض کے روزوں کے متعلق روایات
اُمّ المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت
فرماتی ہیں :اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک مہینے میں ہفتہ، اتوار اور پیر کا جب کہ دوسرے ماہ منگل، بدھ اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے۔(جامع ترمذی، جلد 2، صفحہ 186، حدیث 746)
جب مہینے میں تین روزے رکھنے ہوں تو 13، 14اور 15 کو رکھو۔(سنن نسائی، جلد 4، صفحہ 221)
جمعرات
کے روزے کی فضیلت
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،اللہ پاک کے پیارے
رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ بشارت نشان ہے:جو بدھ اور جمعرات کے روزے رکھے،اس کے لئے جہنم سے
آزادی لکھ دی جاتی ہے۔(ابو یعلی، جلد 5، صفحہ 115، حدیث
5610)
اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں،میرے سرتاج،صاحبِ
معراج صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پیر اور جمعرات کو خیال کرکے روزہ رکھتے تھے۔(ترمذی شریف، جلد 2، صفحہ 186، حدیث 745)
یاربّ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!ہمیں زندگی،صحت اور فُرصت کو غنیمت جانتے ہوئے خوب
خوب نفل روزے رکھنے کی سعادت عطا فرما،انہیں قبول بھی فرما اور ہماری اور ہمارے پیارے
آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ساری امت کی مغفرت فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
صوم کے معنی اِمساک یعنی رکنے کے ہیں اور اصطلاحِ شرع میں صبحِ صادق سے لے کر
غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے اور جماع سے رُکے رہنے کا نام روزہ ہے۔
ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین!فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت
بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی
چاہتا ہے کہ بس! روزے رکھتی ہی چلے جائیں، اسی مناسبت سے نفل روزوں کے فضائل پڑھئے
اور جھو مئے اور نیت فرمائیے کہ ہم بھی نفل روزے رکھیں گی۔ان شاء اللہ
نفل روزوں
کے فضائل احادیثِ مبارکہ سے
حضرت قیس بن زید جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے،اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جس نے ایک نفل
روزہ رکھا،اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا،جس کا پھل انار سے چھوٹا
اور سیب سے بڑا ہوگا،وہ موم سے الگ نہ کئے ہوئےشہد جیسا میٹھا اورموم سے الگ کئے
ہوئے خالص شہد کی طرح خوش ذائقہ ہو گا،اللہ
پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر ،18/ 366، حدیث: 935)
تاجدارِ رسالت صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمانِ ڈھارس نشان ہے:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک
نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔(کنزالعمال،
8/ 255، حدیث: 24149)
اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی
کیلئے ایک دن کانفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار
سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنزالعمال،8/255، حدیث: 24149)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں:میں
نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے کوئی عمل بتائیے؟ارشاد فرمایا: روزےرکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں،میں نے پھر عرض کی:مجھے
کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں
کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں، میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے
رکھا کرو، کیوں کہ اس کا کوئی مثل نہیں۔
( نسائی،4/166)
ایّامِ بیض
کے روزوں کی فضیلت
فرمانِ مصطفے صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :ہر مہینے میں تین دن کے روزے ایسے ہیں،جیسے دَہر یعنی ہمیشہ
کے روزے۔
(بخاری، 1/ 649، حدیث: 1975)
رمضان کے روزے اور ہر ماہ میں تین روزے(تین دن کے) سینے کی خرابی کو دور کرتے ہیں۔(مسنداحمد، 9/ 36، حدیث:23132)
جب مہینے میں روزے رکھنے ہوں تو تیرہ، چودہ اور پندرہ کو رکھو۔(معجم کبیر، 25/ 35،
حدیث: 60)
اللہ پاک ہمیں بھی ان فضائل کو حاصل کرتے ہوئے نفل روزے رکھنے کی سعادت عطا
فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
روزہ دینِ اسلام کی ایک عظیم عبادت ہے، جو بے شمار دینی اور دنیاوی فوائد کا حامل ہے،روزہ
بظاہر ایک مشقت والی عبادت ہے،لیکن حقیقت میں اپنے مقصد اور نتیجے کے لحاظ سے یہ
دنیا میں موجبِ راحت اور آخرت میں باعثِ رحمت ہے،ارشادِ باری ہے:ترجمۂ کنز الایمان:
اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے
والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر
رکھا ہے۔(پ22،
الاحزاب:35)
روزہ رضائے الٰہی اور تقویٰ کے حصول کا ذریعہ ہے، اس لئے رمضان کے فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی
بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس کے بھی بہت فضائل ہیں۔ احادیثِ نبوی میں مذکور نفل
روزوں کے فضائل درج ذیل ہیں:
احادیث
اور نفل روزوں کے فضائل:
1۔جس نے
ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دُور فرما دے گا۔(جمع الجوامع، 7/ 190، حدیث:22251)
2۔اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(مسندابویعلی، 5/ 353، حدیث: 6104)
3۔نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ صحت نشان ہے:روزہ رکھو، تندرست ہو جاؤ گے۔(معجم اوسط،6/146،حدیث:8312)
عہدِ حاضر میں جدید سائنسی تحقیقات بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہیں کہ روزہ بے
شمار بیماریوں کا علاج ہے۔
4۔جس نے کسی دن اللہ پاک کی رضا کے لئے روزہ رکھا، اسی پر اس
کا خاتمہ ہوا تو وہ داخلِ جنت ہوگا۔(مسند احمد،9/90، حدیث:23384)
خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی
حالت میں موت آئے، جیسا کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:
5۔جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے
لکھ دے گا۔(مسندالفردوس، 3/
504، حدیث: 5557)
6۔حدیثِ پاک میں ہے:اللہ پاک نے اپنے ذمّۂ کرم پر لے لیا ہے
کہ شدید گرمی کے دن اپنے آپ کو اللہ پاک کے لئے پیاسا رکھے، اللہ پاک اسے سخت پیاس والے دن (یعنی قیامت میں) سیراب کرے گا۔(الترغیب والترہیب، 2/ 51، حدیث: 18)
سخت گرمی میں نفلی روزے رکھنا حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت
ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ جیسے صحابہ کی سنتِ مبارکہ ہے۔
تابعی بزرگ حضرت عبد اللہ بن رباح انصاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں نے ایک
راہب سے سنا:قیامت کے دن دسترخوان بچھائے جائیں گے، سب سے پہلے روزے دار ان پر سے کھائیں گے۔(ابن عساکر، 5/ 534)
حدیثِ قدسی میں ہے: روزہ اللہ پاک کے لئے ہے اور اس کی جزا اللہ پاک خود ہی ہے۔(مراۃالمناجیح)یعنی روزہ رکھ کر روزہ دار بذاتِ خود اللہ پاک ہی کو پالیتا ہے۔اللہ پاک ہمیں
اپنی رِضا کے لئے خوب نفل روزے رکھنے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دینے کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
اللہ پاک کی رِضا اور اس کا قُرب پانے کا ایک ذریعہ نفل روزے رکھنا بھی ہے،اسی
لئے فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے کی بھی عادت ہونی چاہئے، اس کا ثواب بہت زیادہ ہے، اتنا زیادہ کہ سُن کر
مُنہ میں پانی آ جاتا ہے اور یہ سعادت صرف خوش نصیبوں کو ہی ملتی ہے، نیز اس سے رمضان کی یاد بھی تازہ ہوتی ہے۔آئیے!نفل
روزے رکھنے کا شوق پیدا کرنے کے لئے اس کے فضائل سنتی ہیں :
8فرامینِ مصطفے
صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
1۔جس نے ایک
نفل روزہ رکھا، اس کے لئے جنت میں ایک
درخت لگایا جائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا
اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اسی درخت کا پھل کھلائے گا۔( فیضانِ رمضان، ص 327بحوالہ معجم کبیر، 18/366، حدیث:935)
2۔جس نے
ثواب کی امید رکھتے ہوئے ہوئے ایک دن روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔(فیضانِ رمضان، ص327بحوالہ
جمع الجوامع، 7/190، حدیث:22251)
3۔اگر کسی
نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(فیضانِ رمضان، ص
328بحوالہ مسند ابی یعلی، 5/353، حدیث: 6104)
4۔جس کے ایک
دن کا روزہ اللہ پاک کی رِضا حاصل کرنے کے لئے رکھا،اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور
کر دے گا جتنا ایک کوّا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے،یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر
جائے۔(فیضانِ رمضان، ص 328بحوالہ مسند ابی یعلی، 1/ 383، حدیث: 917)
5۔صُوْمُوا تَصِحُّوْایعنی روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے۔(فیضانِ رمضان، ص329بحوالہ
معجم اوسط، 6/ 146، حدیث:8312)
6۔جس نے
کسی دن اللہ پاک کی رضا کے لئے روزہ رکھا، اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ داخلِ جنت ہوگا۔(فیضانِ رمضان، ص329بحوالہ مسند احمد،9/90، حدیث: 23384)
7۔ جو
روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک
کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(فیضان ِرمضان، ص330بحوالہ مسند الفردوس ،3/ 504، حدیث: 5557)
8۔روزے کو
خود پر لازم کر لو، کیونکہ اس کی مثل کوئی
عمل نہیں۔(فیضانِ رمضان،ص328بحوالہ
صحیح ابن حبان، 5/ 179، حدیث:3416)
سبحن اللہ!کتنے فضائل ہیں نفل روزہ رکھنے کے! ہمیں بھی ان فضائل کو پانے کے
لئے ہر پیر شریف کا روزہ رکھنا چاہئے،امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں اور اسلامی بہنوں کے لئے 63 نیک
اعمال میں سے نیک عمل نمبر 50 ہے:کیا آپ نے اس ہفتے پیر شریف کا روزہ رکھا؟
اللہ پاک ہمیں اخلاص کے ساتھ فرض عبادات کے ساتھ ساتھ نفل عبادات کرنے کی بھی
توفیق عطا فرمائے۔آمین