نفل روزوں کے بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، مزید  دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

حدیث مبارکہ:

روزے کی فضیلت احادیث مبارکہ سے ثابت ہے، روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کہ تمہارا ربّ فرماتا ہےہر نیکی کا بدلہ دس گناہ سے لے کر سات سو گنا تک ہے اور روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ جہنم کے لئے ڈھال ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مُشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔

اگر تم میں سے کوئی جاہِل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اور وہ کہے میں روزے سے ہوں۔(سنن ترمذی)

بےشک روزہ جب اللہ کے لئے ہے تو اس کا اجر بھی اللہ دے گا تو اللہ جب کوئی چیز دیتا ہے تو وہ بے شمار، بے مثال اور لازوال ہوتی ہے۔

بہترین جہاد گرمی کا روزہ رکھنا ہے، روزے کا سب سے بلند مقصد اور اعلٰی پھل یہ ہے کہ اسے اللہ مل جاتا ہے۔

واذا سالک عبادی عنی فانی قریب۔روزہ کی جزاء میں ربّ ملتا ہے، قربِ الہی اور دیدارِ الہی نصیب ہوتا ہے۔

روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے:

حضرت سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ، فیضِ گنجینہ، صاحبِ معطر پسینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد کیا کرو خود کفیل ہو جاؤ گے، روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے اور سفر کیا کرو غنی(یعنی مالدار) ہو جاؤ گے۔(المعجم الاوسط، جلد 4، صفحہ 146، حدیث 8312)

روزے کی حالت میں مرنے کی فضیلت:

اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(الفردوس بما ثورالخطاب، جلد 3، صفحہ 504، حدیث 5557)

یا ربّ پاک ہمیں زندگی، صحت اور فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے خوب نفلی روزے رکھنے کی سعادت عطا فرما، انہیں قبول بھی کر اور ہماری اور ہمارے میٹھے میٹھے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری اُمّت کی مغفرت فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم